پولیس نے کامران فیصل کیس سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی
پولیس کی تحقیقات کا کوئی علم نہیں لیکن وہ عدالت پر مکمل اعتماد کرتے ہیں،حاجی عبدالحمید
LONDON:
پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پر مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کے کیس سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے جبکہ ان کے والد کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ انصاف کے راستے میں صرف رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے کامران فیصل کیس سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس میں کامران فیصل کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ان کے موبائل فون کے ڈیٹا کے علاوہ جائے وقوعہ سے اکٹھے گئے شواہد بھی شامل ہیں۔ کامران کے والد نے پولیس کوبیان دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی وہ کوئی بیان دیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'ٹو دی پوائنٹ' میں اظہار خیال کرتے ہوئے کامران فیصل کے والد حاجی عبدالحمید کا کہنا تھا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کے بیٹے کو قتل کیا گیا نیب کی جانب سے ملنے والے وظیفے کو حرام سمجھتے ہیں۔
متوفی کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس کی تحقیقات کا انہیں کوئی علم نہیں لیکن وہ عدالت پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، انہیں چیئرمین نیب سے امید تھی کہ وہ انہیں انصاف فراہم کریں گے لیکن بدقسمتی سے ایسا ہوتا نظر نہیں آتا اب انہیں صرف ملک کی عدالت اور اللہ سے ہی انصاف کی توقع ہے۔
پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پر مبینہ طور پر خودکشی کرنے والے نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کے کیس سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے جبکہ ان کے والد کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ انصاف کے راستے میں صرف رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے کامران فیصل کیس سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے جس میں کامران فیصل کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ان کے موبائل فون کے ڈیٹا کے علاوہ جائے وقوعہ سے اکٹھے گئے شواہد بھی شامل ہیں۔ کامران کے والد نے پولیس کوبیان دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی وہ کوئی بیان دیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'ٹو دی پوائنٹ' میں اظہار خیال کرتے ہوئے کامران فیصل کے والد حاجی عبدالحمید کا کہنا تھا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کے بیٹے کو قتل کیا گیا نیب کی جانب سے ملنے والے وظیفے کو حرام سمجھتے ہیں۔
متوفی کے والد کا کہنا تھا کہ پولیس کی تحقیقات کا انہیں کوئی علم نہیں لیکن وہ عدالت پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، انہیں چیئرمین نیب سے امید تھی کہ وہ انہیں انصاف فراہم کریں گے لیکن بدقسمتی سے ایسا ہوتا نظر نہیں آتا اب انہیں صرف ملک کی عدالت اور اللہ سے ہی انصاف کی توقع ہے۔