ساہیوال کول پاور پروجیکٹ انرجی کرائسز دور کرے گا

پاکستان میں توانائی کا بحران، خاص طور پر بجلی کی شدید قلت کے مضر اثرات ایک عرصہ سے قوم بھگتتی آرہی ہے


Editorial May 27, 2017

وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جمعرات کو ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کے 660 میگاواٹ کے پہلے یونٹ کا افتتاح کرکے بجلی کی شدید قلت کو دور کرنے کی جانب ایک قدم بڑھایا ہے، بجلی کی مستقل فراہمی اور لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کا ایجنڈا موجودہ حکومت نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بار بار پیش کیا جس کی جانب ساڑھے تین سال بعد پیش قدمی ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ یہ ایک خوش آیند امر ہے کہ ساہیوال کول پاور پروجیکٹ 22 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔

یہ سی پیک کے تحت بجلی کی پیداوار شروع کرنے والا پہلا منصوبہ ہے جس سے مقامی لوگوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے، کمپنی نے 200 پاکستانی انجینئرز چین تربیت کے لیے بھیجے۔ چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے اپنے خطاب میں صائب کہا کہ ساہیوال کول پاور پلانٹ پاک چین دوستی کی عظیم مثال ہے۔ پاکستان میں توانائی کا بحران، خاص طور پر بجلی کی شدید قلت کے مضر اثرات ایک عرصہ سے قوم بھگتتی آرہی ہے۔ حکومتی دعوے اپنی جگہ کہ ملک سے توانائی کا بحران ختم ہورہا ہے لیکن زمینی حقائق یہی ہیں کہ بجلی کی طویل تر لوڈشیڈنگ نے عوام کو بے حال کر رکھا ہے۔ بجلی کی طلب و رسد میں کمی بیشی بھی پیش نظر رہنی چاہیے۔ گرمی کے موسم میں بجلی کا استعمال بڑھ جاتا ہے اس لیے لامحالہ طلب کے مقابلے میں رسد کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جسے راست منصوبہ بندی سے دور نہ کیا جاسکے۔

یہ اعداد و شمار بھی ریکارڈ پر ہیں کہ گزشتہ دنوں پیداوار کے مقابلے میں بجلی کی طلب بڑھی تو 7 ہزار میگاواٹ کا شارٹ فال پیدا ہوگیا تھا، اور اس حقیقت سے بھی انحراف نہیں کیا جاسکتا تھا کہ 4 سال میں ہزاروں ارب روپوں کے منصوبوں کے بعد قومی گرڈ میں بجلی کی شمولیت محض 3500 میگاواٹ تک محدود ہے۔ ایسے میں یہ سوال قوم کے ذہن میں لازمی ابھرتا ہے کہ 7 ہزار میگاواٹ کی کمی کو محض 660 میگاواٹ کا پاور پروجیکٹ انرجی کرائسز کو دور کرنے میں معاون ہوگا؟ دعویٰ تو کیا جارہا ہے کہ 2018 تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی لیکن اس جانب پیش رفت ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔ عوام منتظر ہیں کہ 2018ء تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کب ظہور پذیر ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں