اوپیک فیصلے سے مایوسی تیل نرخ 5 فیصد گر کر معمولی بلند

سرمایہ کاروں کوپرانی ڈیل میں توسیع کے ساتھ پیداوارمیں اضافی کٹوتی کی توقع تھی۔

سعودیہ نے امکان ردکردیا،فیصلہ بے سودثابت ہوگا،تیل قیمتیں مزید گریں گی، ماہرین۔ فوٹو:فائل

خام تیل کی قیمتیں اوپیک اجلاس کے فیصلے سے مایوسی کے نتیجے میں جمعرات کو 5 فیصد گرنے کے بعد جمعہ کو معمولی بڑھ گئیں۔

جمعرات کو ویانا میں اوپیک کا اجلاس ہوا جس میں نومبر 2016 کو طے پانے والی پیداوار کٹوتی ڈیل کو مارچ 2018 تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا، اس پر عملدرآمد یکم جنوری سے شروع ہواتھا جس کے تحت جون 2017 تک پیداوار میں 18لاکھ بیرل یومیہ کمی لانا تھی تاکہ مارکیٹ سے زائد سپلائی ختم کرکے قیمتوں میں اضافہ کیا جا سکے تاہم ڈیل میں 9ماہ کی توسیع سے متعلق سعودی عرب اور روس میں اتفاق رائے کی خبر پہلے ہی مارکیٹ میں آچکی تھی اور سرمایہ کار اس سے زیادہ یعنی 18 لاکھ بیرل سے زیادہ کمی کی توقع کر رہے تھے تاہم سعودی عرب نے اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی یہ امکان رد کردیاتھا۔


اجلاس کے فیصلے کااعلان ہوتے ہی جمعرات کو قیمتیں نیچے آ گریں اور اس کا تسلسل جمعہ کو بھی ایشیائی تجارت کے دوران دیکھا گیا تاہم یورپی ٹریڈنگ کے دوران تیل کی قیمتیں میں معمولی ریکوری آئی اور یورپی آئل برینٹ کے جولائی میں فراہمی کے لیے نرخ 17 سینٹ بڑھ کر 51.63ڈالر ہو گئے جبکہ امریکی آئل ڈبلیوٹی آئی کے مستقبل کے سودے15 سینٹ کے اضافے سے 49.05ڈالر فی بیرل میں طے پائے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی پیداوار بڑھنے کی وجہ سے اوپیک اور دیگر 11نان اوپیک ممالک بشمول روس کی جانب سے پیداوار میں 18لاکھ بیرل یومیہ کمی سے فائدہ نہیں ہوگا، مارکیٹ میں تیل کی بھرمار برقرار ہے گی اور قیمتیں مستقبل پھر سے گر جائیں گی۔

یاد رہے کہ امریکا کی تیل پیداوار 2016کے وسط میں ہی 10 فیصد کے اضافے سے 9.3 ملین بیرل یومیہ ہو چکی تھی جو سرفہرست پروڈیوسر روس اور سعودی عرب کے قریب ہی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکا کی پیداوار بڑھنے کا رجحان برقرار رہے گا اور اوپیک ودیگر ممالک کو اپنی کھوئی ہوئی مارکیٹ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے 2018میں پھر سے پیداوار بڑھانا ہوگی جس سے قیمتیں گریں گی۔
Load Next Story