حکومت نے بجلی بچانےکے بجائے نئے پلانٹس لگانے پر زور دیا خواجہ آصف کا اعتراف
اگر ہم درست انداز میں بجلی کا استعمال کریں تو سسٹم سے 3 سے 4 ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے، خواجہ آصف
وفاقی وزیرخواجہ آصف کا کہنا ہے کہ لوڈشیڈنگ کی ایک بڑی وجہ بجلی کا ضیاع ہے جس پر کسی نے غور ہی نہیں کیا اور حکومت بھی اسی کوشش میں لگی رہی کہ نئے سے نئے پلانٹس کا افتتاح ہوتا رہے اور عوام کو اس کا پتہ چلتا رہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ اس سال لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا تاہم جن علاقوں میں بل کی ادائیگی نہیں ہوتی تووہاں لوڈشیڈنگ جاری رہے گی، ملک میں ہراس فیڈر کے علاقے میں لوڈشیڈنگ کی جائے گی جہاں 50 فیصد سے زائد صارفین بل ادا نہیں کرتے جب کہ ان علاقوں میں 20 گھنٹے بجلی جاتی ہے جہاں 90 فیصد سے زائد صارف بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بجلی بچانے پرعوام کے ساتھ ساتھ حکومت نے بھی زور نہیں دیا جب کہ حکومت بھی اسی کوشش میں لگی رہی کہ نئے سے نئے پلانٹس کا افتتاح ہوتا رہے، اس حوالے سے میں بھی بجلی بچانے کا کہتا رہا لیکن کسی نے اس بات پر کان ہی نہیں دھرا۔
لوڈ شیڈنگ کی زیادتی کے بارے میں وزیر پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کی ایک بڑی وجہ بجلی کا ضیاع بھی ہے، عوام بجلی ضائع کرنے کے بجائے اس کااستعمال درست انداز میں کرے تو سسٹم سے 3 سے 4 ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے لیکن اس طرح کوئی نہیں سوچتا۔
کالا باغ ڈیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ سیاست کا شکار ہے، کالا باغ پر قائل کرنے کے لیے جنرل ضیا اورجنرل پرویز مشرف کو کام کرنا چاہییے تھا کیونکہ آمرکو ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن یہاں آمر رائے عامہ کے لیے سیاستدانوں سے بھی زیادہ فکرمند نظرآتے ہیں تاہم یہ افسوسناک ہے، شاید کبھی ہمیں سمجھ آ ہی جائے کہ کالا باغ کا منصوبہ اہم تھا۔
اداروں اور صوبائی حکومتوں سے وصولیوں کے بارے میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ سے 27 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے ساتھ وصولیوں کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم بلوچستان کی جانب سے اب بھی عدم ادائیگی برقرارہے۔ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے ادا کیے، تاہم یہ قرضہ اب بھی 360 ارب روپے کو پہنچ گیا ہے اوران گردشی قرضوں کی وجہ ٹیرف کا غیرحقیقی اورسبسڈی کا کم ہونا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ اس سال لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا تاہم جن علاقوں میں بل کی ادائیگی نہیں ہوتی تووہاں لوڈشیڈنگ جاری رہے گی، ملک میں ہراس فیڈر کے علاقے میں لوڈشیڈنگ کی جائے گی جہاں 50 فیصد سے زائد صارفین بل ادا نہیں کرتے جب کہ ان علاقوں میں 20 گھنٹے بجلی جاتی ہے جہاں 90 فیصد سے زائد صارف بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بجلی بچانے پرعوام کے ساتھ ساتھ حکومت نے بھی زور نہیں دیا جب کہ حکومت بھی اسی کوشش میں لگی رہی کہ نئے سے نئے پلانٹس کا افتتاح ہوتا رہے، اس حوالے سے میں بھی بجلی بچانے کا کہتا رہا لیکن کسی نے اس بات پر کان ہی نہیں دھرا۔
لوڈ شیڈنگ کی زیادتی کے بارے میں وزیر پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کی ایک بڑی وجہ بجلی کا ضیاع بھی ہے، عوام بجلی ضائع کرنے کے بجائے اس کااستعمال درست انداز میں کرے تو سسٹم سے 3 سے 4 ہزار میگا واٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے لیکن اس طرح کوئی نہیں سوچتا۔
کالا باغ ڈیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ سیاست کا شکار ہے، کالا باغ پر قائل کرنے کے لیے جنرل ضیا اورجنرل پرویز مشرف کو کام کرنا چاہییے تھا کیونکہ آمرکو ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن یہاں آمر رائے عامہ کے لیے سیاستدانوں سے بھی زیادہ فکرمند نظرآتے ہیں تاہم یہ افسوسناک ہے، شاید کبھی ہمیں سمجھ آ ہی جائے کہ کالا باغ کا منصوبہ اہم تھا۔
اداروں اور صوبائی حکومتوں سے وصولیوں کے بارے میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ سے 27 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے ساتھ وصولیوں کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم بلوچستان کی جانب سے اب بھی عدم ادائیگی برقرارہے۔ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو گردشی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے ادا کیے، تاہم یہ قرضہ اب بھی 360 ارب روپے کو پہنچ گیا ہے اوران گردشی قرضوں کی وجہ ٹیرف کا غیرحقیقی اورسبسڈی کا کم ہونا ہے۔