خیبرپختونخوا میں واپڈا دفاتر پر دھاوے ایم این اے ایم پی اے گرفتار

بٹ خیلہ میں مشتعل مظاہرین کی قیادت کرنے والے ایم این اے جنید اکبر اور مشیر وزیراعلیٰ شکیل خان کو لیویز نے گرفتار کرلیا


ویب ڈیسک May 27, 2017
بٹ خیلہ میں مشتعل مظاہرین کی قیادت کرنے والے ایم این اے جنید اکبر اور مشیر وزیراعلیٰ شکیل خان کو لیویز نے گرفتار کرلیا: فوٹو : فائل

خیبرپختون خوا میں تحریک انصاف کے کارکنان بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف مشتعل ہوگئے اور انہوں نے واپڈا کے دفاتر پر حملے کرکے توڑ پھوڑ بھی کی جس پر مظاہرین کی قیادت کرنے والے ایم این اے اور مشیر وزیراعلیٰ کو گرفتار کرلیا گیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان کا لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج پرتشدد ہوگیا ہے اور کارکنان اپنے اپنے مقامی ارکان صوبائی اور قومی اسمبلی کی قیادت میں واپڈا کے دفاتر میں پہنچ گئے۔ بٹ خیلہ میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف ایم این اے جنید اکبر اور وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے بہبود ابادی ایم پی اے شکیل خان کی قیادت میں ڈھیری جولگرام میں احتجاجی مظاہر ہ کیا اور طوطہ کان روڈ کو کئی گھنٹے تک بند کئے رکھا مظاہرین بعدازاں ظفر پارک بٹ خیلہ اور پھرخار میں واقع ایس ڈی او آفس کے سامنے جمع ہوگئے جہاں مشتعل مظاہرین نے مبینہ طور پر ایس ڈی او آفس پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑکی اورفرنیچر سمیت دیگر سامان کو نذرآتش کردیا۔ اس دوران ایس ڈی اوآفس میں توڑپھوڑ اور سامان نذرآتش کرنے پر ایم این اے جنید اکبر اور ایم پی اے شکیل خان سمیت سات افراد گرفتار کرلئے گئے۔



گزشتہ روز رحمان بابا گرڈ سٹیشن کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے والے ایم پی اے فضل الہی ایک بار پھر رحمان بابا گرڈ سٹیشن پہنچ گئے لیکن اس بار پیسکو انتظامیہ نے شدید مزاحمت کی، فضل الٰہی جب گرڈ سٹیشن کے اندر داخل ہوئے تو ڈی ایس پی کے حکم پر گرڈ سٹیشن کے گیٹ کو اندر سے تالے لگا دیئے گئے اور انہیں یرغمال بنا لیا گیا، ایم پی اے کی رہائی کیلئے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد رحمان بابا گرڈ سٹیشن پہنچ گئی اور شدید احتجاج کیا تاہم پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کرلیا۔



پولیس حکام کے حکم پر پیسکو انتظامیہ نے گرڈ اسٹیشن کا دروازہ کھول دیا جس کے بعد مظاہرین اندر داخل ہوگئے اور دھرنا دے دیا اس کے بعد پولیس و پیسکو حکام اور مقامی ایم پی اے کے درمیان طویل مذاکرات ہوئے جس کے بعد روزانہ 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ پر اتفاق ہو گیا، جس کے رو سے پہلے 5 دن میں 12 گھنٹے اس کے بعد 10 گھنٹے جب کہ 15 دن بعد لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 8 گھنٹے کر دیا جائے گا۔



ایم پی اے فضل الہیٰ کا کہنا تھا کہ پیسکو لوڈشیڈنگ کے معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے اور 8 گھنٹے کے بجائے زیادہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس پر میں عوام کے حقوق کے لئے نکلاہوں لیکن حکومت بھی ہمارا ساتھ نہیں دے رہی جب کہ مجھے گرڈ اسٹیشن میں یرغمال بنا لیا گیا تھا۔



اس خبرکوبھی پڑھیں: پشاور میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے کا گرڈ اسٹیشن پر دھاوا

دوسری جانب پیسکو کے دعوئوں کے باجود شہر کے ان علاقوں میں جہاں پر 100 فیصد بل جمع کرائے جاتے ہیں وہاں پر 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈ نگ جاری ہے جس کی وجہ سے روزہ داروں کو سخت مشکلات کاسامنا ہے تاہم پیسکو کی جانب سے گذشتہ روز جاری کی گئی پریس ریلز میں کہا گیا ہے کہ ایسے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی۔



ادھر مالاکنڈ کی تمام سیاسی جماعتوں نے یکم جون کو غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کا اعلان کرتے ہوئے صورتحال برقرار رہنے پر بجلی بلوں کی ادائیگی سے بائیکاٹ اور نہر اپر کنال سوات کا رخ موڑنے کی دھمکی دے دی۔ جماعت اسلامی کے سابق ایم این اے سید بختیار معانی نے مختلف سیاسی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایم این اے اور ایم پی اے کے مشکور ہیں جنہوں نے لوڈشیڈنگ کیخلاف آواز اٹھائی مگر انتظامیہ کی سرپرستی میں واپڈا آفس میں توڑ پھوڑ قابل مذمت ہے، احتجاج پوائنٹ سکورنگ کے لئے کیا گیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکن واپڈا ہاؤس میں گھس گئے

واضح رہے گذشتہ شب مشتعل عوام نے تاج آباد گرڈ سٹیشن پر بھی قبضہ کرلیا تھا اور انہوں نے سحری بھی گرڈ سٹیشن میں ہی کی تھی تاہم گذشتہ روز پولیس اورعوام میں طویل آنکھ مچولی کے بعد پولیس نے حالات پر قابو پالیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں