پاکستان کا دورہ ویسٹ انڈیز دو حصوں میں تقسیم

جولائی میں صرف 2 ٹیسٹ ہوں گے، محدود اوورز کے میچز کا شیڈول بعد میں جاری ہوگا۔


Sports Desk January 27, 2013
جولائی میں صرف 2 ٹیسٹ ہوں گے، محدود اوورز کے میچز کا شیڈول بعد میں جاری ہوگا۔ فوٹو : فائل

فیوچر ٹور پروگرام پر ویسٹ انڈین مفادات غالب آگئے، پاکستان ٹیم کا رواں برس طے شدہ دورہ دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا جولائی میں صرف دو ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے، محدود اوورز کے میچز کا شیڈول بعد میں جاری ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستانی ٹیم کو رواں برس جولائی میں ویسٹ انڈیز کا دو ٹیسٹ، پانچ ون ڈے اور 2 ٹوئنٹی 20 میچز کیلیے دورہ کرنا تھا، مگر میزبان بورڈ نے اپنے ذاتی مفادات کو آئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام پر ترجیح دیتے ہوئے اسے دوحصوں میں تقسیم کردیا۔ ویسٹ انڈیز نے اس طرح ایک تیر سے دو کے بجائے ایک ساتھ کئی شکار کھیلے،کیریبیئن ٹیم کو رواں برس مئی میں سری لنکا سے دو ٹیسٹ کھیلنے تھے چونکہ یہ آئی پی ایل سے متصادم تھے اس لیے سری لنکن بورڈ نے ری شیڈول کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ان کے کھلاڑی آزادی سے بھارت میں ڈالرز کما سکیں۔



خود ویسٹ انڈیز بھی پلیئرز کی ایک اور بغاوت سے بچنا چاہتا تھا اس لیے ٹیسٹ سیریز ملتوی کرنے کے عوض سری لنکا اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹرائنگولرسیریز کیلیے مہمان بنیں، اس کیلیے چیمپئنز ٹرافی کے اختتام پر جون کے آخر اور جولائی کے آغاز کا انتخاب کیا گیا، معاملات طے کرنے کے بعد پاکستان کو اس نئی پیشرفت کی اطلاع دینے کے ساتھ اپنی سیریز دو ہفتے تاخیر سے شروع کرنے کو کہا، مگر اس طرح یہ ٹور اگست تک چلا جاتا جبکہ پی سی بی اس مہینے میں بھارت کی میزبانی کی کوشش کرنا چاہتا تھا،اس لیے اس نے دورے کی تاریخوں میں ردوبدل سے انکار کردیا۔

اب توقع کے مطابق اس ٹور کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا، پاکستانی ٹیم جولائی میں ویسٹ انڈیز میں صرف دو ٹیسٹ کھیلے گی اور ون ڈے و ٹی 20 کیلیے ایف ٹی پی میں جگہ دیکھ کر نیا شیڈول بنایا جائے گا۔ گذشتہ روز ویسٹ انڈین کرکٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں بھی پاکستان ٹیم کی میزبانی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی منظوری کے ساتھ ایک ٹیسٹ گیانا میں منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جہاں مقامی کرکٹ بورڈ اور حکومت کے درمیان تنازع چل رہا ہے، اس ٹیسٹ کو وہاں کی صورتحال بہتر ہونے سے مشروط کیا گیا۔ یاد رہے کہ گذشتہ برس اپریل میں آسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ بھی گیانا سے منتقل کردیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں