ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک کے درمیان معاہدہ
ظفر حجازی، ریاض الدین نے دستخط کیے، مقصد عالمی معیارکی ریگولیٹرز کونسل کا قیام ہے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور اسٹیٹ بینک کے درمیان بین الاقوامی معیارات کے مطابق کونسل آف ریگولیٹرز کا قیام کے لیے مفاہمت کی یادداشت کے معاہدے (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے ہیں۔
گزشتہ روز ایس ای سی پی ہیڈ کوارٹرز میں اعلی سطح کی تقریب منعقد ہوئی جس میں ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی اور اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر ریاض ریاض الدین نے ایم او یو پر دستخط کیے۔ اس مفاہمتی یادداشت کا مقصد مالیاتی نظام سے منسلک انتظامی خطرات سے نمٹنے کیلیے بین الاقوامی معیارات کے مطابق کونسل آف ریگولیٹرز کا قیام ہے جبکہ کے تحت قائم ہونے والی مجوزہ کونسل نظامی خطرات خاص طو رپر کراس مارکیٹ اور مالیاتی نظام کے استحکام سے منسلک خطرات کے بارے میں غور و خوص کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرے گی۔ یہ کونسل مالیاتی نظام کو کسی بھی طرح کے خطرات سے محفوظ رکھنے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تجاویز اور سفارشات تیار کرے گی۔
مجوزہ کونسل اسٹیٹ بینک کے گورنر، ڈپٹی گورنر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ایس ای سی پی کے چیئرمین، متعلقہ کمشنر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر پر مشتمل ہو گی؟ کونسل کا قیام بین الاقوامی عالمی تجربات اور معیارات کے عین مطابق ہے۔ عالمی مالیاتی بحران کے بعد سے مالیاتی نظام کا استحکام، مرکزی بینک، مالیاتی ریگولیٹر اور حکومت کی بنیادی ذمے داری تصور کی جاتی ہے۔
عالمی حالات کے تناظر میں مالیاتی نظام کا استحکام یقینی بنانے کے لیے ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک نے نظامی خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے وژن 2020 میں مالیاتی استحکام کو بنیادی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی طرح ایس ای سی پی ایکٹ 1997 کے تحت مالیاتی سسٹم کو نظامی خطرات سے محفوظ رکھنا اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنا ایس ای سی پی کی ذمے داری ہے۔
علاوہ ازیں اس کونسل کا قیام دونوں اداروں کو اپنی بنیادی فرائض کی ادائیگی میں سہولت فراہم کرے گا اور دونوں اداروں کی قریبی معاونت سے مالیاتی نطام کو مزید مستحکم ومحفوظ بنایا جائے گا۔ اس کونسل کے قیام سے پاکستان کا مالیاتی رسک مینجمنٹ کا نظام ترقی یافتہ ممالک میں رائج طریقوں کے مطابق ہو جائے گا اور نظام کو مزیدمستحکم بنائے گا۔
گزشتہ روز ایس ای سی پی ہیڈ کوارٹرز میں اعلی سطح کی تقریب منعقد ہوئی جس میں ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی اور اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر ریاض ریاض الدین نے ایم او یو پر دستخط کیے۔ اس مفاہمتی یادداشت کا مقصد مالیاتی نظام سے منسلک انتظامی خطرات سے نمٹنے کیلیے بین الاقوامی معیارات کے مطابق کونسل آف ریگولیٹرز کا قیام ہے جبکہ کے تحت قائم ہونے والی مجوزہ کونسل نظامی خطرات خاص طو رپر کراس مارکیٹ اور مالیاتی نظام کے استحکام سے منسلک خطرات کے بارے میں غور و خوص کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرے گی۔ یہ کونسل مالیاتی نظام کو کسی بھی طرح کے خطرات سے محفوظ رکھنے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تجاویز اور سفارشات تیار کرے گی۔
مجوزہ کونسل اسٹیٹ بینک کے گورنر، ڈپٹی گورنر، ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ایس ای سی پی کے چیئرمین، متعلقہ کمشنر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر پر مشتمل ہو گی؟ کونسل کا قیام بین الاقوامی عالمی تجربات اور معیارات کے عین مطابق ہے۔ عالمی مالیاتی بحران کے بعد سے مالیاتی نظام کا استحکام، مرکزی بینک، مالیاتی ریگولیٹر اور حکومت کی بنیادی ذمے داری تصور کی جاتی ہے۔
عالمی حالات کے تناظر میں مالیاتی نظام کا استحکام یقینی بنانے کے لیے ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بینک نے نظامی خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے وژن 2020 میں مالیاتی استحکام کو بنیادی اہمیت دی گئی ہے۔ اسی طرح ایس ای سی پی ایکٹ 1997 کے تحت مالیاتی سسٹم کو نظامی خطرات سے محفوظ رکھنا اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنا ایس ای سی پی کی ذمے داری ہے۔
علاوہ ازیں اس کونسل کا قیام دونوں اداروں کو اپنی بنیادی فرائض کی ادائیگی میں سہولت فراہم کرے گا اور دونوں اداروں کی قریبی معاونت سے مالیاتی نطام کو مزید مستحکم ومحفوظ بنایا جائے گا۔ اس کونسل کے قیام سے پاکستان کا مالیاتی رسک مینجمنٹ کا نظام ترقی یافتہ ممالک میں رائج طریقوں کے مطابق ہو جائے گا اور نظام کو مزیدمستحکم بنائے گا۔