مصرمیں21افراد کوسزائے موت ملنے پر ہنگامے30ہلاک

2011میں فٹبال میچ میں ہنگاموں میں ملوث افراد کو سزا ملنے پرتھانوں پرحملے، 300زخمی۔

صدر مرسی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری،7افراد ہلاک400 سے زائد زخمی ہوگئے. فوٹوـ رائٹرز/ فائل

مصر کے شہرپورٹ سعید میں ایک عدالت کی جانب سے21افراد کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے کے بعد ہونے والے ہنگاموں کے نتیجے میں30 افراد ہلاک جبکہ 300سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔

بی بی سی نے بتایا کہ ان21افراد کو2011میں ایک فٹبال میچ میں ہنگاموں میں ملوث ہونے پر یہ سزا سنائی گئی ہے۔ ان ہنگاموں کے نتیجے میں74افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ سزائے موت پانے والے افراد کے حامیوں نے پولیس تھانوں پر حملے کیے اور جس جیل میں ان سزا یافتہ افراد کو رکھا گیا اس پربھی دھاوا بولنے کی کوشش کی۔ اس حملے کے نتیجے میں جیل کے باہر 2پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا گیا۔

اس کے بعد ہونے والی کارروائیوں میں مزید 28افراد ہلاک اور 300سے زیادہ زخمی ہوئے۔ شدت پسندی کی یہ کارروائیاں فوج کی تعیناتی کے بعد بھی جاری رہیں۔ پورٹ سعید شہر میں فوج کی تعیناتی کے بعد بھی حالات ابھی قابو میں نہیں ہیں۔ اس مقدمے کے جج نے اعلان کیا کہ وہ اس مقدمے میں شریک دیگر ملزموں کے بارے میں فیصلے کا اعلان9مارچ کو کرینگے۔




اس مقدمے کی سماعت کے دوران73افراد پر جرح کی گئی۔ واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصر میں انقلاب کی دوسری سالگرہ کے موقع پر ملک میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔ سابق صدر حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے دو سال پورے ہونے پر ہونے والے ملک گیر مظاہروں میں7افراد ہلاک جبکہ400 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔

ان ہلاکتوں کے بعد سویز میں فوج تعینات کردی گئی ہے۔ سویز میں فوج نے بکتربند گاڑیوں میں سرکاری عمارت کے باہر پوزیشن سنھبال لی ہیں۔ قاہرہ، سکندریہ اور دوسرے شہروں میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔ مصر کے صدر محمد مرسی نے عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔ سکندریہ، پورٹ سعید اور دوسرے شہروں میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں۔
Load Next Story