ن لیگ کا اگلے ہفتے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے کا اعلان
الیکشن کمیشن تک مارچ بھی کیا جائے گا،سندھ، بلوچستان میں انتخابات چرانے کیلیے اپوزیشن لیڈرز نہیں لائے گئے،چوہدری نثار
مسلم لیگ (ن) نے 18فروری کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے، کر اچی میں حلقہ بندیاں نہ ہونے اور مضبوط الیکشن کمیشن کیلیے آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے اور الیکشن کمیشن تک مارچ کر نے کا اعلان کر دیا۔
جبکہ سندھ میں آئندہ انتخابات کی تیاریوں کیلیے سندھ کی اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں سے انتخابی و سیاسی اتحاد کے معاملات کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ انتخابی مہم کو بھی تیز کیا جائیگا۔ (ن) لیگ کے صدر میاں نوازشر یف پارٹی و عوامی جلسوں سے خطاب کر ینگے، دوسری جانب میاں نوازشر یف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کا اصل چہرہ قوم کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے اور آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کا سندھ سمیت پورے ملک میں کوئی کارڈ نہیں چلے گا۔
مسلم لیگ (ن) کا سندھ کے حوالے سے اہم مشاورتی اجلاس ہفتے کو لاہور میں پارٹی صدر میاں نوازشر یف کی صدارت میں ہوا جس میں وزیر اعلیٰ شہباز شر یف، چوہدری نثار علی خان، غوث علی شاہ، لیاقت جتوئی، سلیم ضیا، ماروی میمن، مشاہد اللہ، امیر حیدر بھٹو اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران سندھ کے راہنمائوں نے (ن) لیگ کی قیادت کو سندھ کے پارٹی و سیاسی حالات کے حوالے سے بریفنگ دی اور مختلف پارٹی کے ساتھ انتخابی اور سیاسی اتحاد کیلیے طے پانیوالے معاملات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے کہا کہ اگر عوام نے آئندہ انتخابات میں پاکستان کی خدمت کا موقع دیا تو کراچی سمیت ملک بھر میں امن کی بحالی اور آئین و قانون کی حکمرانی ہمارا اولین ایجنڈا ہو گا، کراچی کو لاقانونیت اور جرائم سے پاک کرنے کے لیے تمام امن پسند جماعتوں اور عوام کے ساتھ مل کر ایک پلان ترتیب دیں گے اور کراچی کو اس کی روشنیاں دوبارہ لوٹائیں گے۔ اس موقع پرمسلم لیگ (ن) سندھ کے رہنماؤں نے نواز شریف کو کہا کہ کراچی میں ووٹر لسٹوں کی درستی کی ضرورت ہے جس پر نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر سید غوث علی شاہ کو اس معاملے کا فوری نوٹس لینے کی ہدایت کی۔
نوازشریف نیکہا کہ پیپلز پارٹی نے وفاق کے علاوہ دیگر صوبوں خصوصا سندھ میں بھی عوام کو مایوس کیا ہے۔ اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور بلوچستان کے خراب حالات کے باعث شفاف انتخابات ممکن نہیں، بلوچستان اور سندھ میں انتخابات چرانے کے لئے اپوزیشن لیڈر ز نہیں لائے گئے لیکن ہم ایسا موقع نہیں دینگے۔ اس معاملے پر آئندہ ہفتے پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد کے سامنے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن کی مضبوطی اور اسکے کام میں رکاوٹیں ڈالنے کیخلاف الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ بھی کریں گے کیونکہ با اختیار الیکشن کمیشن کے بغیر ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ قمر زمان کائرہ کے کسی بھی بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، وہ پہلے طاہر القادری کیخلاف بیان بازی کرتے رہے پھر انہی کیساتھ معاہدہ طے کر لیا۔چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری سندھ میں اپنی پسند کا وزیر اعلیٰ لانا چاہتے ہیں تاکہ آئندہ انتخابات میں عوام کے ووٹ پر ڈاکہ مار کر انتخانی نتائج کو چرایا جا سکے مگر ہم کسی صورت ایسا نہیں ہونے دینگے۔
مسلم لیگ (ن) کے مر کزی سیکر یٹری اطلا عات مشاہد اﷲ نے کہا کہ (ن) لیگ عام انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہے اس لیے ہم ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ۔ ثنا نیوز کے مطابق چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ جماعت اسلامی ، جمعیت علماء اسلام (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتیں مل کر وفاق اور صوبوں کے لیے نگراں وزرائے اعلی اور وزیراعظم کے لیے 2,2 نام دیں گی، پیر پگاڑا کی واضح درخواست کے باوجود سندھ میں اپوزیشن لیڈر نامزد نہیں کیا جا رہا، اگر عدالت بھی حق میں فیصلہ نہیں دیتی تو پھر 20 ویں ترمیم کی روشنی میں جو چار ارکان اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے ہیں ان کا وہی کردار ہو گا جو اپوزیشن لیڈر کا ہوتا ہے ۔
جبکہ سندھ میں آئندہ انتخابات کی تیاریوں کیلیے سندھ کی اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں سے انتخابی و سیاسی اتحاد کے معاملات کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ انتخابی مہم کو بھی تیز کیا جائیگا۔ (ن) لیگ کے صدر میاں نوازشر یف پارٹی و عوامی جلسوں سے خطاب کر ینگے، دوسری جانب میاں نوازشر یف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کا اصل چہرہ قوم کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے اور آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کا سندھ سمیت پورے ملک میں کوئی کارڈ نہیں چلے گا۔
مسلم لیگ (ن) کا سندھ کے حوالے سے اہم مشاورتی اجلاس ہفتے کو لاہور میں پارٹی صدر میاں نوازشر یف کی صدارت میں ہوا جس میں وزیر اعلیٰ شہباز شر یف، چوہدری نثار علی خان، غوث علی شاہ، لیاقت جتوئی، سلیم ضیا، ماروی میمن، مشاہد اللہ، امیر حیدر بھٹو اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران سندھ کے راہنمائوں نے (ن) لیگ کی قیادت کو سندھ کے پارٹی و سیاسی حالات کے حوالے سے بریفنگ دی اور مختلف پارٹی کے ساتھ انتخابی اور سیاسی اتحاد کیلیے طے پانیوالے معاملات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے کہا کہ اگر عوام نے آئندہ انتخابات میں پاکستان کی خدمت کا موقع دیا تو کراچی سمیت ملک بھر میں امن کی بحالی اور آئین و قانون کی حکمرانی ہمارا اولین ایجنڈا ہو گا، کراچی کو لاقانونیت اور جرائم سے پاک کرنے کے لیے تمام امن پسند جماعتوں اور عوام کے ساتھ مل کر ایک پلان ترتیب دیں گے اور کراچی کو اس کی روشنیاں دوبارہ لوٹائیں گے۔ اس موقع پرمسلم لیگ (ن) سندھ کے رہنماؤں نے نواز شریف کو کہا کہ کراچی میں ووٹر لسٹوں کی درستی کی ضرورت ہے جس پر نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر سید غوث علی شاہ کو اس معاملے کا فوری نوٹس لینے کی ہدایت کی۔
نوازشریف نیکہا کہ پیپلز پارٹی نے وفاق کے علاوہ دیگر صوبوں خصوصا سندھ میں بھی عوام کو مایوس کیا ہے۔ اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور بلوچستان کے خراب حالات کے باعث شفاف انتخابات ممکن نہیں، بلوچستان اور سندھ میں انتخابات چرانے کے لئے اپوزیشن لیڈر ز نہیں لائے گئے لیکن ہم ایسا موقع نہیں دینگے۔ اس معاملے پر آئندہ ہفتے پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد کے سامنے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن کی مضبوطی اور اسکے کام میں رکاوٹیں ڈالنے کیخلاف الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ بھی کریں گے کیونکہ با اختیار الیکشن کمیشن کے بغیر ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ قمر زمان کائرہ کے کسی بھی بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، وہ پہلے طاہر القادری کیخلاف بیان بازی کرتے رہے پھر انہی کیساتھ معاہدہ طے کر لیا۔چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری سندھ میں اپنی پسند کا وزیر اعلیٰ لانا چاہتے ہیں تاکہ آئندہ انتخابات میں عوام کے ووٹ پر ڈاکہ مار کر انتخانی نتائج کو چرایا جا سکے مگر ہم کسی صورت ایسا نہیں ہونے دینگے۔
مسلم لیگ (ن) کے مر کزی سیکر یٹری اطلا عات مشاہد اﷲ نے کہا کہ (ن) لیگ عام انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہے اس لیے ہم ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ۔ ثنا نیوز کے مطابق چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ جماعت اسلامی ، جمعیت علماء اسلام (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتیں مل کر وفاق اور صوبوں کے لیے نگراں وزرائے اعلی اور وزیراعظم کے لیے 2,2 نام دیں گی، پیر پگاڑا کی واضح درخواست کے باوجود سندھ میں اپوزیشن لیڈر نامزد نہیں کیا جا رہا، اگر عدالت بھی حق میں فیصلہ نہیں دیتی تو پھر 20 ویں ترمیم کی روشنی میں جو چار ارکان اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے ہیں ان کا وہی کردار ہو گا جو اپوزیشن لیڈر کا ہوتا ہے ۔