بہاولپور جنوبی پنجاب صوبہ قومی 59 صوبائی اسمبلی کی 124 نشستیں ہونگی

2 اضلاع بھکر اور میانوالی شامل،صدرمقام بہاولپور مقرر،سفارشات منظور


Numainda Express January 27, 2013
گورنر اور وزیراعلیٰ ایک ہی جگہ بیٹھیں گے، الگ الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ بھی ہوںگے،باضابطہ دستخط آج متوقع، سفارشات کل قومی اسمبلی کو بھجوائی جائیں گی

پنجاب میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے قائم پارلیمانی کمیشن نے آئینی ترامیم کیلیے سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے۔

2 کی بجائے ایک ہی صوبہ بنانے کی سفارش کی گئی ہے نئے صوبے کا نام ''بہاولپور جنوبی پنجاب'' تجویز کیا گیا ہے جس کیلیے قومی اسمبلی کی59 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 124نشستیں ہوں گی۔ کمیشن کی سفارشات پیر کوقومی اسمبلی کو بھجوا دی جائیں گی ۔ بھکر اور میانوالی کو نئے صوبے میں شامل کیا جائیگا۔ کمیشن کا اجلاس ہفتے کو چیئرمین سینیٹر فرحت اللہ بابر کی زیر صدارت ہوا، جے یو آئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری، پیپلزپارٹی کے جمشید دستی ، ایم کیو ایم کے آصف حسنین ، اے این پی کے حاجی عدیل اور پیپلزپارٹی کی سینیٹر صغریٰ امام نے شرکت کی۔

کمیشن کی جانب سے نئے صوبوں کے حوالے سے تیار کی گئی آئینی ترامیم کا مسودہ تیار کرکے اس کی منظوری دے دی گئی، اس پر کل چیئرمین کمیشن اور ارکان دستخط کردیں گے ۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں جمشید دستی نے بتایا کہ ہمیں امید ہے ن لیگ بھی نئے صوبے کیلیے حمایت کرے گی ۔ بل کا مسودہ تیار کیا جارہا ہے اس پر پیر کو دستخط ہونے کی توقع ہے۔ مسلم لیگ (ن) 20 فروری تک مخالفت نہ کرے تو صوبہ بننے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ ثنانیوز نے بتایا کہ کمیشن نے مجوزہ صوبے کے نام ، حدبندی ، اضلاع اور ڈویژنوں کی باضابطہ منظوری دے دی ہے ۔

2

پنجاب میں ایک ہی نئے صوبے کے قیام کیلیے کمیشن نے آئینی ترامیم کا کام مکمل کرلیا ہے۔ صوبائی اسمبلی کی124نشستوں میں سے101 جنرل نشستیں جبکہ 23خواتین اور اقلیتوں کیلئے مختص ہوں گی۔ قومی اسمبلی میں نئے صوبے کی59 نشستیں ہوں گی جن میں47جنرل اور12خواتین اور اقلیتوں کیلئے مختص ہوں گی۔ صوبائی الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کا قیام بھی عمل میں لایا جائیگا۔ نئے صوبے میں3ڈویژن بہاولپور ، ڈی جی خان ، ملتان جبکہ2 اضلاع بھکر اور میانوالی بھی شامل ہوں گے۔ کمیشن کی رپورٹ میں ایک اور نئے صوبے ہزارہ کے قیام کی تجویز بھی پیش کی جارہی ہے ۔

لسانیت کے بجائے انتظامی بنیادوں پر صوبے کی تقسیم کی سفارش کی گئی ہے ۔ جمشید دستی نے میڈیا کو کو بتایا کہ اب جنوبی پنجاب میں نیا صوبہ بنانے کیلئے بل کا مسودہ تیار کیا جارہا ہے ، نئے صوبے کا دارالحکومت بہاولپور ہو گا، گورنر اور وزیراعلیٰ ایک ہی جگہ بیٹھیں گے، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے بتایا کہ میں نے ڈیرہ غازی خان ڈویژن جو ماضی میں بلوچستان کا حصہ رہا ہے کو بلوچستان میں دوبارہ شامل کرنے کا نوٹ لکھا تاہم کمیشن نے کہا کہ پنجاب کے کسی ڈویژن کو کسی اور صوبے کے حوالے کرنے کی سفارش کا کمیشن کو اختیار حاصل نہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ وسائل کی تقسیم پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔ کسی اور صوبے کے حقوق متاثر ہوں گے نہ پانی کا حصہ سلب ہوگا ۔ تمام معاملات طے کرلئے گئے ہیں ۔ آئی این پی نے بتایا کہ پارلیمانی کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں تیار آئینی ترامیم کے مسودے پر کمیشن کے6 ارکان نے دستخط کردیے جبکہ اجلاس میں شریک نہ ہونے والے6 ارکان کل دستخط کردیں گے اور کل ہی یہ رپورٹ سپیکر کو دیدی جائے گی، اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت میں فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آج اہم پیشرفت ہوئی ہے اور نئے صوبے کے قیام کے بارے میں قوم کو جلد خوشخبری دی جائیگی، آئینی ترامیم کے مسودے کی کمیشن میں اتفاق رائے سے منظوری دی گئی ہے۔

سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے سنیئر وائس چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے اے پی پی سے گفتگو میں کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کیلئے نیا صوبہ انتخابات سے قبل بنایا جائیگا۔ بعض لوگ اپنے مقاصد کیلیے نئے صوبے کی مخالفت کررہے ہیں مگر انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑیگا۔ نیا صوبہ ہر قیمت پر بنایا جائے گا کیونکہ یہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کا مطالبہ ہے اور پنجاب میں نئے صوبے کیلیے پنجاب اسمبلی قرارداد بھی منظور کرچکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں