شاہ رخ خان پاکستان آ جائیں خوش آمدید کہیں گے حافظ سعید
پاکستان میں ہونی والی دہشت گردی غیر شرعی ہے:’’تکرار ‘‘میں اینکرپرسن عمران خان سے گفتگو
دفاع پاکستان کونسل کے رہنما حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو دھوکا دیا ہے مذاکرات کریں لیکن ماضی کا کردار بھی سامنے رکھیں ۔
بھارت کشمیریوں کو پاکستان سے متنفرکرنا چاہتا ہے ۔ایٹمی حملے سے کشمیر کو نہیں ممبئی اوردہلی کو خطرہ ہے ۔ موسٹ فیورٹ کا درجہ دینے کا مقصد صرف پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنا ہے۔ اگرشاہ رخ خان بھارت میں تنگ ہیں تو پاکستان آجائیں خوش آمدید کہیں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار میں اینکر پرسن عمران خان سے گفتگو میں کیا انہوں نے کہاکہ جب سے بھارت نے پاکستانی پانی پر ڈاکہ ڈالا ہے پاکستان میں انرجی بحران شدت اختیار کرتاجارہا ہے پاکستانی پانیوں پر بھارتی ڈیموں کی تعمیر ان کی وار سٹریٹجی سمجھتا ہوں ۔
بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کا ماحول بنایا میز پر بیٹھا اور پھر حالات ایسے کردیئے کہ سب کچھ ختم ہوگیا۔پاکستان اور بھارت میں ایٹمی جنگ کا خطرہ نہیں ہے بہت سارے ملک اپنے تحفظ کے لئے بیان بازی کرتے ہیں، روس نے خودافغانستان میں طویل جنگ لڑی لیکن ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کیے ۔اگر خدانخواستہ ایٹمی جنگ کا کوئی خطرہ ہوتا ہے تو بھارتی حکام کوکشمیر میں نہیں نئی دہلی اور ممبئی میں پمفلٹ تقسیم کرنے چاہئیں ۔ بھارت نے ہر معاملے پر ہر ایشو پر پاکستان سے زیادتی کی ۔پاک فوج کی طرف سے کبھی بھی ایسا نہیں کیا گیا جیسا کہاجارہا ہے۔
دوسال قبل بٹل سیکٹر میں بھارتی فوجیوں نے لائن آف کنڑول کی خلاف ورزی کی اور دوپاکستانی فوجیوں کی گردنیں کاٹ کر لے گئے تھے اور اب انھوں نے خود لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی لیکن یہ الزام پاکستان پر پلٹ دیا۔ میں نے ان سے کہا ہے کہ کچھ دن قبل نہیں کچھ سال قبل بھی میری اس علاقے میں موجودگی ثابت کردیں تو میں بھارت کے سارے الزامات تسلیم کرلوں گا۔ پاکستان میں امریکی ڈرون حملے بلاجواز ہیں اور نیٹوکو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ علاقے میں اپنی فورسز کو رکھے۔ بھارتی وزیرداخلہ کے بیان کے بعد امریکا کو نوٹس لینا چاہیے اور بھارت میں بھی ڈرون حملے ہونے چاہئیں ورنہ واضع ہوجائے گا کہ امریکا صرف مسلمانوں کا دشمن ہے۔
پاکستان کی حکومت میں کئی کمزوریاں ہیں ہمیں یہ کمزوریاں ٹھیک کرنی ہوں گی۔پاکستان کا دفاع سب سے اہم بات ہے بھارت شرارتوں سے باز آجائے کشمیر سے اپنی فوج نکالے اور پاکستان کو دل سے تسلیم کرے اس کے بعد اس سے کوئی بات ہوسکتی ہے۔بھارت میں کوئی بھی کام ہوتو اس کا الزام پاکستان اور اسکی ایجنسیوں پر آجاتا ہے جبکہ پاکستان میں اس کے برعکس پالیسی ہے جب واقعہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری طالبان یا کالعدم تنظیموں پر ڈالی جاتی ہے۔
ہمیں چاہئے کہ اگر ہمارے پاس کوئی واضع ثبوت ہوں تو اس کو عالمی سطع پر لے جانا چاہئے جیسا کہ اب بھارتی وزیرداخلہ نے کہا کہ بھارت میں دہشتگردی کے ٹریننگ سنٹر ہیں اور سمجھوتہ ایکسپریس کی ہلاکتوں میں بھارتی دہشتگرد شامل تھے میں اس کو ایک بڑا بریک تھرو سمجھتاہوں اس پر پاکستان کو عالمی سطع پر جانا چاہیے اور بھارت کو دہشتگرد ملک قرار دلائیں لیکن پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ بھارتی وزیرداخلہ کا بیان انکا اندرونی معاملہ ہے۔بھارت آج تک پاکستان میں کسی دہشتگردی کے ٹریننگ سنٹر کو ثابت نہیں کرسکا لیکن بھارتی وزیرداخلہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے ۔افغانستان میں بیٹھ کر بھارت کو پاکستان میں دہشتگردی کا کھلا موقع ملا ہے۔
پاکستان کی حکومت کی کمزوری اپنی جگہ پر لیکن کبھی دہشتگردوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی لیکن بھارت میں بی جے پی خود دہشتگرد جماعت ہے بھارت میں حکومتی سطح پر دہشتگردی کی جاتی ہے بھارتی فوج خود دہشتگردی میں ملوث ہے۔ پاکستان میں ہونی والی دہشتگردی غیر شرعی ہے دہشتگردی کا ازالہ ہونا چاہئے اگر کچھ جماعتیں کرتی بھی ہیں تو ان کی اصلاح ہونی چاہئے اور اس پر متحدہ پالیسی بنانی چاہئے ۔میں اصل طالبان ان کو ہی سمجھتا ہوں جو افغانستان میں اپنے ملک کی حفاظت کے لئے جہاد کررہے ہیں۔مجھ پر امریکی انعام کی وجہ سے عوام زیادہ غور سے میری بات سنتے ہیں ۔
موجودہ سیاسی جماعتوں کاالمیہ یہ ہے کہ یہ امریکا کے تیور دیکھ کر اپنی پالیسی مرتب کرتی ہیںمجھے ان میں کوئی بھی نظر نہیں آرہا جو امریکا اور بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق اور انصاف کی بات کرسکے۔ میں انتخابی سیاست میں نہیں جانا چاہتا میں سمجھتاہوں کہ اگر ہم چند سیٹیں جیت بھی لیں گے تو پھر بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑنا کیونکہ ماضی کا تجربہ ہمارے سامنے ہے ۔کشمیر کے بارے میں ہمارا قومی موقف یہ تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے پرویزمشرف نے کشمیر کے حل کے لئے بھارتی حکام کو چند آپشنز دیئے تھے جو ہمارے قومی موقف سے ہٹ کر تھے شائد بھارت کو ان میں کوئی پسندآیا اور اس پر بات آگے بڑھی ہو جس کی وجہ سے پرویز مشرف کہتے ہیں کہ میں کشمیر کے مسئلے کے حل کے قریب تھا ۔
پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ بھارت ہے ملٹری ڈاکٹرائن کسی بھی طورپر تبدیل نہیں ہوسکتی سرحدوں پر خطرہ بھارت سے ہے اور اگر پاکستان کے اندر تخریب کاری کا خدشہ ہے تووہ بھی بھارت سے ہی ہے ۔بھارت میں کوئی جمہوریت نہیں ہے اگر جمہوریت ہوتی تو سکھوں کے گولڈن ٹمپل اور بابری مسجد کی تباہی جیسے واقعات نہ ہوتے بھارت کے لوگ بہت تنگ نظر ہیں اور افسوسنا ک بات یہ ہے کہ وہاں صرف تشدد پسند ہندئوں کی چلتی ہے بھارت میں ہندو ٹیررازم ہے ۔
بھارت کشمیریوں کو پاکستان سے متنفرکرنا چاہتا ہے ۔ایٹمی حملے سے کشمیر کو نہیں ممبئی اوردہلی کو خطرہ ہے ۔ موسٹ فیورٹ کا درجہ دینے کا مقصد صرف پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنا ہے۔ اگرشاہ رخ خان بھارت میں تنگ ہیں تو پاکستان آجائیں خوش آمدید کہیں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار میں اینکر پرسن عمران خان سے گفتگو میں کیا انہوں نے کہاکہ جب سے بھارت نے پاکستانی پانی پر ڈاکہ ڈالا ہے پاکستان میں انرجی بحران شدت اختیار کرتاجارہا ہے پاکستانی پانیوں پر بھارتی ڈیموں کی تعمیر ان کی وار سٹریٹجی سمجھتا ہوں ۔
بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کا ماحول بنایا میز پر بیٹھا اور پھر حالات ایسے کردیئے کہ سب کچھ ختم ہوگیا۔پاکستان اور بھارت میں ایٹمی جنگ کا خطرہ نہیں ہے بہت سارے ملک اپنے تحفظ کے لئے بیان بازی کرتے ہیں، روس نے خودافغانستان میں طویل جنگ لڑی لیکن ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کیے ۔اگر خدانخواستہ ایٹمی جنگ کا کوئی خطرہ ہوتا ہے تو بھارتی حکام کوکشمیر میں نہیں نئی دہلی اور ممبئی میں پمفلٹ تقسیم کرنے چاہئیں ۔ بھارت نے ہر معاملے پر ہر ایشو پر پاکستان سے زیادتی کی ۔پاک فوج کی طرف سے کبھی بھی ایسا نہیں کیا گیا جیسا کہاجارہا ہے۔
دوسال قبل بٹل سیکٹر میں بھارتی فوجیوں نے لائن آف کنڑول کی خلاف ورزی کی اور دوپاکستانی فوجیوں کی گردنیں کاٹ کر لے گئے تھے اور اب انھوں نے خود لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی لیکن یہ الزام پاکستان پر پلٹ دیا۔ میں نے ان سے کہا ہے کہ کچھ دن قبل نہیں کچھ سال قبل بھی میری اس علاقے میں موجودگی ثابت کردیں تو میں بھارت کے سارے الزامات تسلیم کرلوں گا۔ پاکستان میں امریکی ڈرون حملے بلاجواز ہیں اور نیٹوکو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ علاقے میں اپنی فورسز کو رکھے۔ بھارتی وزیرداخلہ کے بیان کے بعد امریکا کو نوٹس لینا چاہیے اور بھارت میں بھی ڈرون حملے ہونے چاہئیں ورنہ واضع ہوجائے گا کہ امریکا صرف مسلمانوں کا دشمن ہے۔
پاکستان کی حکومت میں کئی کمزوریاں ہیں ہمیں یہ کمزوریاں ٹھیک کرنی ہوں گی۔پاکستان کا دفاع سب سے اہم بات ہے بھارت شرارتوں سے باز آجائے کشمیر سے اپنی فوج نکالے اور پاکستان کو دل سے تسلیم کرے اس کے بعد اس سے کوئی بات ہوسکتی ہے۔بھارت میں کوئی بھی کام ہوتو اس کا الزام پاکستان اور اسکی ایجنسیوں پر آجاتا ہے جبکہ پاکستان میں اس کے برعکس پالیسی ہے جب واقعہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری طالبان یا کالعدم تنظیموں پر ڈالی جاتی ہے۔
ہمیں چاہئے کہ اگر ہمارے پاس کوئی واضع ثبوت ہوں تو اس کو عالمی سطع پر لے جانا چاہئے جیسا کہ اب بھارتی وزیرداخلہ نے کہا کہ بھارت میں دہشتگردی کے ٹریننگ سنٹر ہیں اور سمجھوتہ ایکسپریس کی ہلاکتوں میں بھارتی دہشتگرد شامل تھے میں اس کو ایک بڑا بریک تھرو سمجھتاہوں اس پر پاکستان کو عالمی سطع پر جانا چاہیے اور بھارت کو دہشتگرد ملک قرار دلائیں لیکن پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ بھارتی وزیرداخلہ کا بیان انکا اندرونی معاملہ ہے۔بھارت آج تک پاکستان میں کسی دہشتگردی کے ٹریننگ سنٹر کو ثابت نہیں کرسکا لیکن بھارتی وزیرداخلہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے ۔افغانستان میں بیٹھ کر بھارت کو پاکستان میں دہشتگردی کا کھلا موقع ملا ہے۔
پاکستان کی حکومت کی کمزوری اپنی جگہ پر لیکن کبھی دہشتگردوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی لیکن بھارت میں بی جے پی خود دہشتگرد جماعت ہے بھارت میں حکومتی سطح پر دہشتگردی کی جاتی ہے بھارتی فوج خود دہشتگردی میں ملوث ہے۔ پاکستان میں ہونی والی دہشتگردی غیر شرعی ہے دہشتگردی کا ازالہ ہونا چاہئے اگر کچھ جماعتیں کرتی بھی ہیں تو ان کی اصلاح ہونی چاہئے اور اس پر متحدہ پالیسی بنانی چاہئے ۔میں اصل طالبان ان کو ہی سمجھتا ہوں جو افغانستان میں اپنے ملک کی حفاظت کے لئے جہاد کررہے ہیں۔مجھ پر امریکی انعام کی وجہ سے عوام زیادہ غور سے میری بات سنتے ہیں ۔
موجودہ سیاسی جماعتوں کاالمیہ یہ ہے کہ یہ امریکا کے تیور دیکھ کر اپنی پالیسی مرتب کرتی ہیںمجھے ان میں کوئی بھی نظر نہیں آرہا جو امریکا اور بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق اور انصاف کی بات کرسکے۔ میں انتخابی سیاست میں نہیں جانا چاہتا میں سمجھتاہوں کہ اگر ہم چند سیٹیں جیت بھی لیں گے تو پھر بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑنا کیونکہ ماضی کا تجربہ ہمارے سامنے ہے ۔کشمیر کے بارے میں ہمارا قومی موقف یہ تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے پرویزمشرف نے کشمیر کے حل کے لئے بھارتی حکام کو چند آپشنز دیئے تھے جو ہمارے قومی موقف سے ہٹ کر تھے شائد بھارت کو ان میں کوئی پسندآیا اور اس پر بات آگے بڑھی ہو جس کی وجہ سے پرویز مشرف کہتے ہیں کہ میں کشمیر کے مسئلے کے حل کے قریب تھا ۔
پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ بھارت ہے ملٹری ڈاکٹرائن کسی بھی طورپر تبدیل نہیں ہوسکتی سرحدوں پر خطرہ بھارت سے ہے اور اگر پاکستان کے اندر تخریب کاری کا خدشہ ہے تووہ بھی بھارت سے ہی ہے ۔بھارت میں کوئی جمہوریت نہیں ہے اگر جمہوریت ہوتی تو سکھوں کے گولڈن ٹمپل اور بابری مسجد کی تباہی جیسے واقعات نہ ہوتے بھارت کے لوگ بہت تنگ نظر ہیں اور افسوسنا ک بات یہ ہے کہ وہاں صرف تشدد پسند ہندئوں کی چلتی ہے بھارت میں ہندو ٹیررازم ہے ۔