بال ٹیمپرنگ جنوبی افریقی ٹیم پھر زد میں آگئی

گیند کی ساخت پر سوالات اٹھانے پر پروٹیز کپتان ڈی ویلیئرز غصے میں آگ بگولہ ہوگئے


AFP May 29, 2017
گیند کی ساخت پر سوالات اٹھانے پر پروٹیز کپتان ڈی ویلیئرز غصے میں آگ بگولہ ہوگئے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: جنوبی افریقی ٹیم ایک بار پھر بال ٹیمپرنگ الزامات کی زد میں آگئی، امپائرز کی جانب سے گیند کی ساخت سے متعلق سوالات پر پروٹیز کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز غصے میں آگئے۔

گزشتہ کچھ عرصے سے تواتر کے ساتھ جنوبی افریقہ پر بال ٹیمپرنگ کے حوالے سے انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ گذشتہ برس ہوبارٹ میں آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں پروٹیز کپتان فاف ڈوپلیسی پر منہ میں ٹافی رکھ کر تھوک گیند پر لگانے کا الزام عائد ہوا تھا جس پر انھیں میچ فیس جرمانہ بھی ہوئی تھی۔ جنوبی افریقی ٹیم ایک بار پھر بال ٹیمپرنگ الزامات کی زد میں آئی جب انگلینڈ کے خلاف دوسرے ون ڈے میں ان سے گیند کی ساخت کے بارے میں سوال کیا گیا۔

یہ واقعہ انگلینڈ کی اننگز کے 32 ویں اوور میں پیش آیا جب فیلڈ امپائر کرس گیفینی اور روب بیلی نے ڈی ویلیئرز سے گیند کی ساخت کے بارے میں سوال کیا تو وہ غصے سے بھڑک اٹھے۔ بعد ازاں میڈیا کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ امپائرز نے آخر میں گیند تبدیل نہیں کی جوکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پروٹیز بے قصور ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امپائرز کو لگا کہ گیند کی ساخت خراب کی گئی ہے، ان کا پوچھنے کا انداز ایسا تھا جس سے ہمیں لگا کہ ہمیں گیند کی ساخت خراب کرنے کا مرتکب قرار دیا جارہا ہے، اسی وجہ سے مجھے غصہ بھی آیا مگر بعد میں سب ٹھیک ہوگیا، ہم پر نہ تو باقاعدہ کوئی الزام عائد کیا گیا نہ ہی جرمانہ ہوا۔

ڈی ویلیئرز نے مزید کہا کہ میں اس حوالے سے کافی پریشان تھا، میں نے امپائرز سے کہا کہ ہم نے گیند کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی، میں سمجھتا ہوں کہ گیند کی کوالٹی ہی خراب تھی، اسی وجہ سے اس کی ساخت خراب ہوئی تاہم میرے اس موقف سے امپائرز متفق نہیں تھے، بہرحال یہ معاملہ ختم ہوچکا اور ہم آگے کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ ڈی ویلیئرز نے تقریباً جیتا ہوا میچ آخری اوور میں ہارنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ دوسرے ون ڈے میں کامیابی کیلیے پروٹیز کو آخری اوور میں 7 رنز درکار تھے مگر صرف 4 ہی رنز بن سکے، جس سے انھیں نا صرف 2 رنز سے شکست ہوئی بلکہ 3 میچز کی سیریز بھی ہاتھ سے نکل گئی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں