کراچی میں 50فیصد دہشت گردی طالبان کر رہے ہیں قائم علی شاہ

کسی پارٹی کا مسلح ونگ برداشت نہیں ہوگا، ایف پی سی سی آئی کی تقریب میں خطاب، صحافیوں سے گفتگو، مفاہمتی یادداشت پر دستخط


Business Reporter January 27, 2013
کراچی: وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیولپمنٹ کی تقریب میں سرٹیفکیٹ تقسیم کررہے ہیں۔ فوٹو: اے پی پی

وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں گزشتہ6 تا 8 ماہ سے طالبان کی سرگرمیاں بہت بڑھ گئی ہیں اور شہر میں ہونے والی دہشت گردی میں50 فیصد کاروائیاں طالبان ہی کررہے ہیں۔

اب تو طالبان بم دھماکوں کے ساتھ بھتہ خوری میں بھی ملوث ہیں ،حکومت نے 100 سے زائد طالبان اور180 بھتہ خور گرفتار کیے ہیں جن میں سے80 فیصد کے چالان مکمل ہوچکے ہیں۔ اس دوران ایسے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھی چالان کیے گئے ہیں جنھوں نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی )میں قتل کی وارداتوں کا اعتراف کیا تھا۔ بھتہ خوری میں50 فیصد کمی ہوئی ہے، بھتہ خوری کے خلاف کوئی بھی متاثرہ فرد ایف آئی آر درج کرانے نہیں آتا۔ تاجربرادری بھتہ خوروں اوردھمکیاں دینے والوں کے خلاف ایف آئی آرکا اندراج کرائے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتے کو ایف پی سی سی آئی میں تقریب سے قبل صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا، اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے قائمقام صدر اقبال دائود پاک والا،سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین زبیرموتی والا، فیڈریشن کے نائب صدر شکیل احمدڈھینگڑا اور دیگر تاجررہنما موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب تک تاجربرادری آگے نہیں بڑھے گی، اس وقت تک جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائی میںمشکلات کا سامنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں کوئی مسلح ونگ یا دہشت گردوں کا وجود نہیں اور نہ ہی حکمراں جماعت اپنی حکومت میں کسی بھی سیاسی جماعت کے مسلح ونگز کی موجودگی کو برداشت کرے گی۔

5

سندھ یاکراچی کے حالات اتنے خراب نہیں کہ حکومت فوج کی مدد طلب کرے۔ سانحہ بلدیہ فیکٹری مالکان کا معاملہ عدالت میں ہے اور وہاں جانے کے بعدیہ عدالت پر منحصر ہے کہ چارج فریم کے بعد دفعہ302 رکھے یا ختم کرے، اس معاملے میں وزیراعظم،گورنر یا وزیراعلیٰ قطعا مداخلت نہیں کرسکتے۔ سید قائم علی شاہ نے پراعتماد انداز میں دعویٰ کیا کہ کراچی شہر میں امن وامان کی صورتحال پہلے کے مقابلے میں بہت بہتر ہے اورٹارگٹ کلنگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔ پہلے اندرون سندھ سمیت صوبے میں 70 سے80 اغواء برائے تاوان کی وارداتیں ہورہی تھیں جن میں کمی واقع ہوئی ہے، دیگر جرائم بھی کم ہوگئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ صوبے میں لائسنس یافتہ اسلحے کے استعمال کو بھی کم سے کم کرنے کے حوالے سے قانون سازی پر غور کیا جارہا ہے۔ بعد ازاں تاجروں و صنعتکاروں سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ صنعتکار، کاروباری طبقہ اورتاجرحضرات کسی بھی ملک کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے ہفتے کو ایف پی سی سی آئی میں تاجروصنعتکاروں سے خطاب کے دوران کہی، انھوں نے کہا کہ عوام اورتاجروں و صنعتکاروں کودرپیش اہم مسئلہ بجلی کا بحران ہے۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے 63مختلف شعبوں میں 160,000نوجوانوں کوتربیت فراہم کی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اس موقع پر فیڈریشن آف چیمبر کے ڈرائیورجوکہ مجرموں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگیا تھا کے خاندان کیلیے 5لاکھ روپے کے معاوضے کا اعلان کیا۔ تقریب میں کاروباری طبقہ، صنعتکاروں اور معززین شہر کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ ہائوس میں نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیولپمنٹ ،این سی ایچ ڈی (NCHD)اور بے نظیر بھٹو شہید یوتھ ڈولیپمینٹ پروگرام (BBSYDP) کے مابین خواتین کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے متعلق ایک 3سالہ یاداشت نامہ پر دستخط کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں بھی شرکت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں