15 سالہ پاکستانی طالبعلم نے اخلاقی ہیکنگ میں وطن کا نام روشن کردیا
پاکستان بھی انٹرنیٹ پر ہیکنگ کے خطرے سے دوچار ہے، احسن طاہر
پاکستان کے 15 سالہ نوجوان احسن طاہر نے ''ایتھیکل ہیکنگ'' کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دے کر پاکستان کا نام روشن کردیا ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے احسن طاہر اس وقت ہیکنگ کی طرف متوجہ ہوئے جب ایک سال قبل ان کی اپنی بنائی ہوئی ویب سائٹ ہیک کرلی گئی جسے واپس حاصل کرنے کی کوششوں میں انہوں نے انٹرنیٹ سے مدد لیتے ہوئے نہ صرف ہیکنگ سیکھی بلکہ ویب سائٹ سیکیوریٹی بہتر بنانے کے طریقوں سے بھی واقفیت حاصل کی۔
اپنے تجربات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے احسن طاہر کا کہنا تھا کہ جب ان کی ویب سائٹ ہیک ہوئی تو اسی وقت انہوں نے ویب سائٹ کو محفوظ بنانے کا فیصلہ کیا اور اپنے تجربے کی روشنی میں بعد ازاں انہوں نے مختلف کمپنیوں کو ان کی ویب سائٹس میں سیکیوریٹی کے حوالے سے موجود مختلف نقائص سے آگاہ کیا جس پر انہیں مناسب معاوضہ بھی ملا۔
جنوری 2016 میں انہوں نے سائبر سیکیوریٹی کی ایک کراؤڈ سورسنگ کمپنی ''بگ کراؤڈ'' (Bugcrowd) کے توسط سے اپنی خدمات فراہم کرنا شروع کیں اور مختلف اداروں کی بنائی ہوئی ویب سائٹس، آن لائن سافٹ ویئر اور ایپس کے ممکنہ طور پر ہیکنگ سے متاثر ہونے سے متعلق جانچ پڑتال کرکے رپورٹس مرتب کیں جس پر انہیں معاوضہ بھی دیا گیا۔ سرِدست وہ بگ کراؤڈ پر ترقی کرتے ہوئے 388 ویں نمبر پر پہنچ چکے ہیں۔
ان کے والد کا کہنا ہے کہ احسن روزانہ اسکول سے گھر آنے کے بعد تقریباً 6 گھنٹے ہیکنگ کرتے ہیں جس کے بعد وہ ہوم ورک کرنے بیٹھتے ہیں۔ احسن کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی ہیکنگ کے خطرے سے دوچار ہے لہٰذا پاکستان کو بھی سائبر سیکیوریٹی کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے احسن طاہر اس وقت ہیکنگ کی طرف متوجہ ہوئے جب ایک سال قبل ان کی اپنی بنائی ہوئی ویب سائٹ ہیک کرلی گئی جسے واپس حاصل کرنے کی کوششوں میں انہوں نے انٹرنیٹ سے مدد لیتے ہوئے نہ صرف ہیکنگ سیکھی بلکہ ویب سائٹ سیکیوریٹی بہتر بنانے کے طریقوں سے بھی واقفیت حاصل کی۔
اپنے تجربات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے احسن طاہر کا کہنا تھا کہ جب ان کی ویب سائٹ ہیک ہوئی تو اسی وقت انہوں نے ویب سائٹ کو محفوظ بنانے کا فیصلہ کیا اور اپنے تجربے کی روشنی میں بعد ازاں انہوں نے مختلف کمپنیوں کو ان کی ویب سائٹس میں سیکیوریٹی کے حوالے سے موجود مختلف نقائص سے آگاہ کیا جس پر انہیں مناسب معاوضہ بھی ملا۔
جنوری 2016 میں انہوں نے سائبر سیکیوریٹی کی ایک کراؤڈ سورسنگ کمپنی ''بگ کراؤڈ'' (Bugcrowd) کے توسط سے اپنی خدمات فراہم کرنا شروع کیں اور مختلف اداروں کی بنائی ہوئی ویب سائٹس، آن لائن سافٹ ویئر اور ایپس کے ممکنہ طور پر ہیکنگ سے متاثر ہونے سے متعلق جانچ پڑتال کرکے رپورٹس مرتب کیں جس پر انہیں معاوضہ بھی دیا گیا۔ سرِدست وہ بگ کراؤڈ پر ترقی کرتے ہوئے 388 ویں نمبر پر پہنچ چکے ہیں۔
ان کے والد کا کہنا ہے کہ احسن روزانہ اسکول سے گھر آنے کے بعد تقریباً 6 گھنٹے ہیکنگ کرتے ہیں جس کے بعد وہ ہوم ورک کرنے بیٹھتے ہیں۔ احسن کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی ہیکنگ کے خطرے سے دوچار ہے لہٰذا پاکستان کو بھی سائبر سیکیوریٹی کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔