نیب کی درخواست پر کامران کے قتل کا مقدمہ درج خودکشی ہے پولیس رپورٹ
افواہیں گردش کررہی ہیں کامران کوقتل کیاگیا،نیب ڈائریکٹرکی درخواست
رینٹل پاورکیس کے تفتیشی افسراور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کامران فیصل کی پراسرار ہلاکت کامقدمہ واقعے کے 8 روزبعد ہفتے کو قتل کی دفعہ 302 کے تحت نامعلوم افراد کیخلاف درج کرلیاگیا۔
سپریم کورٹ میںعبوری رپورٹ بھی جمع کرادی گئی ہے جس میں شبہ ظاہرکیاگیاہے کہ کامران فیصل نے خودکشی کی۔کامران فیصل کی پراسرارہلاکت کا مقدمہ تھانہ سیکریٹریٹ میں نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نعمان اسلم کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے ۔ اے پی پی کے مطابق نعمان اسلم کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کامران فیصل کی ہلاکت کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا جائے کیونکہ ایسی افواہیں گردش کررہی ہیں کہ کامران فیصل نے خودکشی نہیں کی بلکہ انھیں قتل کیا گیا ہے ۔ بی بی سی کے مطابق سب ڈویژنل آفیسر سیکریٹریٹ سرکل لیاقت نیازی نے بتایاکہ ایف آئی آر لیگل برانچ سے ایڈوائس لینے کے بعد درج کی گئی۔
ایک ٹی وی کے مطابق اسلام آباد پولیس کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی عبوری رپورٹ میں ایف آئی آر کی کاپی ، جائے وقوعہ کے فوٹیج ، پوسٹمارٹم رپورٹ ،کامران کے موبائل فون کا ڈیٹا ، نیب افسران اور ہاسٹل ملازمین کے بیانات شامل ہیں۔ ابتدائی رپورٹ میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کامران فیصل نے خودکشی کی، حتمی رپورٹ فرانزک رپورٹ ملنے کے بعد جمع کرائی جائے گی۔ فرانزک رپورٹ کے حصول کیلیے وفاقی پولیس نے پنجاب حکومت کو یاددہانی کا خط بھی ارسال کیا ہے۔ ایک اور ٹی وی کے مطابق پی ٹی اے نے کامران فیصل کا موبائل ڈیٹا سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ۔ پی ٹی اے ذرائع کے مطابق ڈیٹا میں ٹیلی فون کالز اور ایس ایم ایس کی تفصیل شامل ہے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے پی ٹی اے کو کامران کا موبائل ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ آئی این پی کے مطابق اسلام آباد پولیس کی ٹیم نے کامران فیصل کے اہلخانہ کا بیان قلمبند کرانے کیلیے ہفتہ کو میاں چنوں کا دورہ کیا تاہم کامران فیصل کے والد ، والدہ اور بیوہ نے پوسٹمارٹم کی حتمی رپورٹ آنے تک بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا ۔ پولیس ٹیم میں تھانہ سیکریٹریٹ کے انسپکٹر مبارک علی، اے ایس آئی میاں عمران، ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او صدف بشارت اور دیگر 2 پولیس اہلکار شامل تھے۔ خاتون ایس ایچ اوکامران کی بیوہ کا بیان ریکارڈ کرانا چاہتی ہیں تاہم کامران کے والد نے انھیں بتایا کہ وہ ابھی صدمے میں ہیں اور ہوش وحواس کھوبیٹھی ہیں۔
عبدالحمید نے کامران کی موت سے متعلق رپورٹس کی کاپیاں مانگیں تاہم پولیس ٹیم نے کاپیاں دینے سے انکار کیا ۔ اس موقع پر کامران کے والد نے کہا کہ اکلوتا بیٹا کھویا ، چیئرمین نیب اور وزیر داخلہ کے منفی بیانات پر دکھ ہوا ہے۔ پولیس ٹیم کے سربراہ انسپکٹر مبارک نے عبدالحمید سے کہا کہ وہ اگر بیٹے کی لاش کے پوسٹمارٹم سے مطمئن نہیں تو دوبارہ پوسٹمارٹم کیلیے ڈی سی او کو قبرکشائی کی درخواست دے سکتے ہیں۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق کامران فیصل کی موت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرانے کیلیے نیب میں ہفتہ اور اتوار کی چھٹی منسوخ کردی گئی اور تفتیشی ٹیم نے نیب کے ریجنل آفس سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی۔
سپریم کورٹ میںعبوری رپورٹ بھی جمع کرادی گئی ہے جس میں شبہ ظاہرکیاگیاہے کہ کامران فیصل نے خودکشی کی۔کامران فیصل کی پراسرارہلاکت کا مقدمہ تھانہ سیکریٹریٹ میں نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نعمان اسلم کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے ۔ اے پی پی کے مطابق نعمان اسلم کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کامران فیصل کی ہلاکت کا مقدمہ نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا جائے کیونکہ ایسی افواہیں گردش کررہی ہیں کہ کامران فیصل نے خودکشی نہیں کی بلکہ انھیں قتل کیا گیا ہے ۔ بی بی سی کے مطابق سب ڈویژنل آفیسر سیکریٹریٹ سرکل لیاقت نیازی نے بتایاکہ ایف آئی آر لیگل برانچ سے ایڈوائس لینے کے بعد درج کی گئی۔
ایک ٹی وی کے مطابق اسلام آباد پولیس کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی عبوری رپورٹ میں ایف آئی آر کی کاپی ، جائے وقوعہ کے فوٹیج ، پوسٹمارٹم رپورٹ ،کامران کے موبائل فون کا ڈیٹا ، نیب افسران اور ہاسٹل ملازمین کے بیانات شامل ہیں۔ ابتدائی رپورٹ میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کامران فیصل نے خودکشی کی، حتمی رپورٹ فرانزک رپورٹ ملنے کے بعد جمع کرائی جائے گی۔ فرانزک رپورٹ کے حصول کیلیے وفاقی پولیس نے پنجاب حکومت کو یاددہانی کا خط بھی ارسال کیا ہے۔ ایک اور ٹی وی کے مطابق پی ٹی اے نے کامران فیصل کا موبائل ڈیٹا سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ۔ پی ٹی اے ذرائع کے مطابق ڈیٹا میں ٹیلی فون کالز اور ایس ایم ایس کی تفصیل شامل ہے۔
رجسٹرار سپریم کورٹ نے پی ٹی اے کو کامران کا موبائل ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ آئی این پی کے مطابق اسلام آباد پولیس کی ٹیم نے کامران فیصل کے اہلخانہ کا بیان قلمبند کرانے کیلیے ہفتہ کو میاں چنوں کا دورہ کیا تاہم کامران فیصل کے والد ، والدہ اور بیوہ نے پوسٹمارٹم کی حتمی رپورٹ آنے تک بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا ۔ پولیس ٹیم میں تھانہ سیکریٹریٹ کے انسپکٹر مبارک علی، اے ایس آئی میاں عمران، ویمن پولیس اسٹیشن کی ایس ایچ او صدف بشارت اور دیگر 2 پولیس اہلکار شامل تھے۔ خاتون ایس ایچ اوکامران کی بیوہ کا بیان ریکارڈ کرانا چاہتی ہیں تاہم کامران کے والد نے انھیں بتایا کہ وہ ابھی صدمے میں ہیں اور ہوش وحواس کھوبیٹھی ہیں۔
عبدالحمید نے کامران کی موت سے متعلق رپورٹس کی کاپیاں مانگیں تاہم پولیس ٹیم نے کاپیاں دینے سے انکار کیا ۔ اس موقع پر کامران کے والد نے کہا کہ اکلوتا بیٹا کھویا ، چیئرمین نیب اور وزیر داخلہ کے منفی بیانات پر دکھ ہوا ہے۔ پولیس ٹیم کے سربراہ انسپکٹر مبارک نے عبدالحمید سے کہا کہ وہ اگر بیٹے کی لاش کے پوسٹمارٹم سے مطمئن نہیں تو دوبارہ پوسٹمارٹم کیلیے ڈی سی او کو قبرکشائی کی درخواست دے سکتے ہیں۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق کامران فیصل کی موت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرانے کیلیے نیب میں ہفتہ اور اتوار کی چھٹی منسوخ کردی گئی اور تفتیشی ٹیم نے نیب کے ریجنل آفس سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی۔