کامران کبھی نہیں بکا لاش پر برائے فروخت کیسے لکھ دوں والد
کوئی سودا نہیں کرونگا، والد شاہ زیب، قاتل میں اتنی حیوانیت کیسے بھر گئی، والدہ
نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل مرحوم کے والد حاجی عبدالحمید نے کہا ہے کہ میرا اطمینان عدالت عظمٰی پر ہے پولیس پر نہیں مجھے امید ہے کہ پولیس کی کارروائی پر عدالت عظمٰی غور کریگی اور مجھے انصاف ملے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ'' میں اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ میں یہ توقع کررہا تھا کہ چیئرمین نیب خود آگے بڑھیں گے اور ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ ابھی بہت سے سوال ہیں جن کا جواب وضاحت طلب ہے اور ان سوالوں کے بغیر ہی کسی کا خودکشی کہنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انھوں نے کہا میں نے نیب افسران کی طرف سے وظیفہ لینے سے انکارکردیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے یہ تو بتائیں کہ میرا بیٹا شہید ہے یا حرام موت مرا ہے اگر کامران شہید ہوا ہے تو جو کہیں گے وہ لے لوں گا لیکن اگر وہ حرام موت مرا ہے تو پھر میں کیسے لے سکتا ہوں جو شخص اپنی زندگی میں نہیں بکا اس کی لاش پر '' فار سیل'' کیسے لکھ دوں۔
کراچی میں قتل ہونے شاہ زیب کے والد اورنگزیب نے کہا کہ عدالت میں میرے پیش کئے گئے گواہوں کے ساتھ بہت بدتمیزی کی گئی ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا گیا۔ میں اپنے بیٹے کی ہلاکت پر کسی قسم کو کوئی سودا نہیں کروں گا اگر کسی نے میرے ساتھ کسی ڈیل کی بات کی تو میں اس کو یذید سمجھوں گا۔ پہلے روز سے ہی کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بطور پولیس آفیسر کہہ رہا ہوں کہ مجھے تو دیوار پر بھی بھروسہ نہیں رہا۔ ہمارے گواہ حقیقی ہیں پولیس فرضی گواہوں کے ذریعے کام چلا رہی ہے ہم نے شناخت پریڈ میں بھی کوئی غلط بات نہیں کی۔
میرا اللہ، چیف جسٹس، میڈیا اور پاکستان کی یوتھ پر بھروسہ ہے انشاء اللہ کیس آخر تک جائے گا اور مجرموں کو پھانسی لگے گی۔ انہوں نے کہا بطورپولیس آفیسر یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ نیب کے افسر کامران فیصل کی موت خودکشی نہیں ہے۔ شاہ زیب کی والدہ نے کہاکہ میں سکندرجتوئی سے صرف ایک ڈیل کر سکتی ہوں کہ مجھے اتنا پیسہ دے کہ میں اپنا شاہ زیب واپس لاسکوں۔ میں شاہ رخ سے پوچھتی ہوں کہ اس میں اتنی حیوانیت کیسے بھرگئی کہ اس نے اتنی گولیاں ماریں کہ وہ مرگیا۔ میڈیکل رپورٹ غلط ہے جس میں شاہ رخ کی عمر کم ظاہر کی گئی ہے۔ اللہ پر بھروسہ اورچیف جسٹس سے امید ہے کہ انصاف ملے گا ورنہ روزمحشر ہم ان کا گریبان نہیںچھوڑیں گے۔
شاہ زیب کی پھو پھو نے کہاکہ جب چیف جسٹس نے نوٹس لیا تو سب مشینری حرکت میں آگئی ہم تحقیقاتی عمل سے مطمئن نہیں ہیں۔ شاہ زیب کے دوست نے کہاکہ مجھے اس کیس کا تحقیقاتی افسر مبین زبردستی مجھے گھر سے لے گیا اور تھانے میں لے جاکر کہا کہ میں شناخت پریڈ میں مارک ٹوگاڑی کو پہچان لوں اور یہ بیان دوں کہ یہ گاڑی وہی ہے جس میں شاہ رخ تھا لیکن میں نے اس کی بات نہیں مانی پولیس اپنے طورپر ہی مارک ٹوگاڑی کی خبریں چلوا رہی ہے۔ اس نے کہاکہ شاہ رخ بھی کہہ رہا ہے کہ میں سلوررنگ کی کرولا میں ہی تھا تو میں نے کہاکہ پھر اس کی بات مان لو۔ شاہ زیب کے ساتھی نے کہاکہ موجودہ حکومت تو بینظیر بھٹو کے قاتل نہیں پکڑسکی تو عوام کو کیا تحفظ دلاسکے گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ'' میں اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ میں یہ توقع کررہا تھا کہ چیئرمین نیب خود آگے بڑھیں گے اور ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ ابھی بہت سے سوال ہیں جن کا جواب وضاحت طلب ہے اور ان سوالوں کے بغیر ہی کسی کا خودکشی کہنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انھوں نے کہا میں نے نیب افسران کی طرف سے وظیفہ لینے سے انکارکردیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے یہ تو بتائیں کہ میرا بیٹا شہید ہے یا حرام موت مرا ہے اگر کامران شہید ہوا ہے تو جو کہیں گے وہ لے لوں گا لیکن اگر وہ حرام موت مرا ہے تو پھر میں کیسے لے سکتا ہوں جو شخص اپنی زندگی میں نہیں بکا اس کی لاش پر '' فار سیل'' کیسے لکھ دوں۔
کراچی میں قتل ہونے شاہ زیب کے والد اورنگزیب نے کہا کہ عدالت میں میرے پیش کئے گئے گواہوں کے ساتھ بہت بدتمیزی کی گئی ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا گیا۔ میں اپنے بیٹے کی ہلاکت پر کسی قسم کو کوئی سودا نہیں کروں گا اگر کسی نے میرے ساتھ کسی ڈیل کی بات کی تو میں اس کو یذید سمجھوں گا۔ پہلے روز سے ہی کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے بطور پولیس آفیسر کہہ رہا ہوں کہ مجھے تو دیوار پر بھی بھروسہ نہیں رہا۔ ہمارے گواہ حقیقی ہیں پولیس فرضی گواہوں کے ذریعے کام چلا رہی ہے ہم نے شناخت پریڈ میں بھی کوئی غلط بات نہیں کی۔
میرا اللہ، چیف جسٹس، میڈیا اور پاکستان کی یوتھ پر بھروسہ ہے انشاء اللہ کیس آخر تک جائے گا اور مجرموں کو پھانسی لگے گی۔ انہوں نے کہا بطورپولیس آفیسر یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ نیب کے افسر کامران فیصل کی موت خودکشی نہیں ہے۔ شاہ زیب کی والدہ نے کہاکہ میں سکندرجتوئی سے صرف ایک ڈیل کر سکتی ہوں کہ مجھے اتنا پیسہ دے کہ میں اپنا شاہ زیب واپس لاسکوں۔ میں شاہ رخ سے پوچھتی ہوں کہ اس میں اتنی حیوانیت کیسے بھرگئی کہ اس نے اتنی گولیاں ماریں کہ وہ مرگیا۔ میڈیکل رپورٹ غلط ہے جس میں شاہ رخ کی عمر کم ظاہر کی گئی ہے۔ اللہ پر بھروسہ اورچیف جسٹس سے امید ہے کہ انصاف ملے گا ورنہ روزمحشر ہم ان کا گریبان نہیںچھوڑیں گے۔
شاہ زیب کی پھو پھو نے کہاکہ جب چیف جسٹس نے نوٹس لیا تو سب مشینری حرکت میں آگئی ہم تحقیقاتی عمل سے مطمئن نہیں ہیں۔ شاہ زیب کے دوست نے کہاکہ مجھے اس کیس کا تحقیقاتی افسر مبین زبردستی مجھے گھر سے لے گیا اور تھانے میں لے جاکر کہا کہ میں شناخت پریڈ میں مارک ٹوگاڑی کو پہچان لوں اور یہ بیان دوں کہ یہ گاڑی وہی ہے جس میں شاہ رخ تھا لیکن میں نے اس کی بات نہیں مانی پولیس اپنے طورپر ہی مارک ٹوگاڑی کی خبریں چلوا رہی ہے۔ اس نے کہاکہ شاہ رخ بھی کہہ رہا ہے کہ میں سلوررنگ کی کرولا میں ہی تھا تو میں نے کہاکہ پھر اس کی بات مان لو۔ شاہ زیب کے ساتھی نے کہاکہ موجودہ حکومت تو بینظیر بھٹو کے قاتل نہیں پکڑسکی تو عوام کو کیا تحفظ دلاسکے گی۔