نیٹو سپلائی پاک امریکا پہلے تحریری سمجھوتے پر دستخط ہوگئے
پاکستان معاہدہ منسوخ کرنیکا مجاز ہوگا، رچرڈ ہوگلنڈ، معاہدے سے شفافیت پیدا ہوگی، سیکریٹری دفاع جنرل آصف کا خطاب
پاکستان اور امریکا کے درمیان افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے رسد کی فراہمی کے سمجھوتے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ مفاہمت کی اس یاد داشت پر منگل کی سہ پہر وزارت دفاع راولپنڈی میں ایڈیشنل سیکریٹری دفاع ریئر ایڈمرل فرخ احمد اور امریکی قائم مقام سفیر رچرڈ ہوگلنڈ نے دستخط کیے، یہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والا اس قسم کا پہلا تحریری معاہدہ ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے پچھلے ہفتے افغانستان کیلیے سپلائی راستے دوبارہ کھولنے کی مفاہمت کے مسودے کی منظوری دی تھی۔ نیٹو سپلائی سانحہ سلالہ کے بعد تقریباََ سات ماہ تک معطل رہی اور اس ماہ کے شروع میں امریکا کی طرف سے معافی مانگنے کے بعد پاکستان نے نیٹو سپلائی کیلیے راستے دوبارہ کھول دیے۔ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام امریکی سفیر نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی بحالی سے پاکستان اور امریکا کے درمیان اعتماد سازی مضبوط ہوئی۔
معاہدے کی تمام شقوں کو امریکا نے سنجیدگی سے لیا ہے ان پر عمل در آمد ہو گا، پاکستان کوکولیشن سپورٹ فنڈکے ایک ارب 10کروڑ ڈالرجلد جاری کریں گے۔ رچرڈ ہوگلنڈ نے کہاکہ امریکا پاکستان کی خود مختاری کا مکمل احترام کرتا ہے، جبکہ سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل آصف یاسین نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مزید بہتر ی آئی ہے، مفاہمتی یادداشت سے دونوں ممالک کے درمیان شفافیت پیدا ہوگی۔ مفاہمتی یادداشت چھ صفحات پر مشتمل ہے، رابطہ آفس کے سربراہ سیکریٹری دفاع آصف یٰسین ملک ہوں گے جبکہ رابطے اور پلاننگ کے لیے امریکی سفارتخانے اور وزارت دفاع میں دفاتر قائم کر دیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق افغانستان جانے والے تمام کنٹینرز پر جدید ترین ٹریکنگ سسٹم (آر ایف آئی) نصب ہو گا، کنٹینرز میں جانے والے تمام سامان کی جامع چیکنگ ہو گی۔ یادداشت کے تحت نیٹو 24ممنوعہ اشیاء افغانستان نہیں لے جا سکے گا۔ ایم او یو میں پاکستان کے مفادات کا بھرپور تحفظ کیا گیا ہے، پاکستان کسی بھی وقت معاہدے کو منسوخ کر نے کا اختیار رکھتا ہے، نیٹو سپلائی پر کوئی فیس یا ٹیکس نہیں رکھا گیا، اسلحہ اور دیگر ممنوعہ اشیاء کے افغانستان لے جانے پر پابندی ہو گی، کھانے پینے کی اشیاء، دوائیں اور ایندھن کی ترسیل کی اجازت ہو گی۔
وزارت دفاع کے حکام کے مطابق کنٹینروں کی اسکیننگ کراچی، طور خم اور چمن بارڈر پر کی جائے گی۔آن لائن کے مطابق امریکی سفارتخانے سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مفاہمت کی یادداشت افغانستان کی اعانت اور خطے میں استحکام کے حوالے سے ہماری مشترکہ کاوشوں کو اجاگر کرتی ہے، ہم باہمی دلچسپی اور باہمی احترام کی بنیادوں پر ان اہداف کے حصول کیلیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلیے پرعزم ہیں۔
این این آئی کے مطابق نیٹو کا سامان لے کرجانے والے ٹرک اپنے مقررہ راستوں سے ہٹ نہیں سکیں گے اور انھیں ٹریکنگ سسٹم سے مانیٹر کیا جائے گا۔ کسٹمز حکام کو فی کنٹینر 250ڈالر دیے جائیں گے جب کہ سڑکوں کی مرمت کے حوالے سے امریکا کے ساتھ ایک اور معاہدہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے پچھلے ہفتے افغانستان کیلیے سپلائی راستے دوبارہ کھولنے کی مفاہمت کے مسودے کی منظوری دی تھی۔ نیٹو سپلائی سانحہ سلالہ کے بعد تقریباََ سات ماہ تک معطل رہی اور اس ماہ کے شروع میں امریکا کی طرف سے معافی مانگنے کے بعد پاکستان نے نیٹو سپلائی کیلیے راستے دوبارہ کھول دیے۔ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام امریکی سفیر نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی بحالی سے پاکستان اور امریکا کے درمیان اعتماد سازی مضبوط ہوئی۔
معاہدے کی تمام شقوں کو امریکا نے سنجیدگی سے لیا ہے ان پر عمل در آمد ہو گا، پاکستان کوکولیشن سپورٹ فنڈکے ایک ارب 10کروڑ ڈالرجلد جاری کریں گے۔ رچرڈ ہوگلنڈ نے کہاکہ امریکا پاکستان کی خود مختاری کا مکمل احترام کرتا ہے، جبکہ سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل آصف یاسین نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مزید بہتر ی آئی ہے، مفاہمتی یادداشت سے دونوں ممالک کے درمیان شفافیت پیدا ہوگی۔ مفاہمتی یادداشت چھ صفحات پر مشتمل ہے، رابطہ آفس کے سربراہ سیکریٹری دفاع آصف یٰسین ملک ہوں گے جبکہ رابطے اور پلاننگ کے لیے امریکی سفارتخانے اور وزارت دفاع میں دفاتر قائم کر دیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق افغانستان جانے والے تمام کنٹینرز پر جدید ترین ٹریکنگ سسٹم (آر ایف آئی) نصب ہو گا، کنٹینرز میں جانے والے تمام سامان کی جامع چیکنگ ہو گی۔ یادداشت کے تحت نیٹو 24ممنوعہ اشیاء افغانستان نہیں لے جا سکے گا۔ ایم او یو میں پاکستان کے مفادات کا بھرپور تحفظ کیا گیا ہے، پاکستان کسی بھی وقت معاہدے کو منسوخ کر نے کا اختیار رکھتا ہے، نیٹو سپلائی پر کوئی فیس یا ٹیکس نہیں رکھا گیا، اسلحہ اور دیگر ممنوعہ اشیاء کے افغانستان لے جانے پر پابندی ہو گی، کھانے پینے کی اشیاء، دوائیں اور ایندھن کی ترسیل کی اجازت ہو گی۔
وزارت دفاع کے حکام کے مطابق کنٹینروں کی اسکیننگ کراچی، طور خم اور چمن بارڈر پر کی جائے گی۔آن لائن کے مطابق امریکی سفارتخانے سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مفاہمت کی یادداشت افغانستان کی اعانت اور خطے میں استحکام کے حوالے سے ہماری مشترکہ کاوشوں کو اجاگر کرتی ہے، ہم باہمی دلچسپی اور باہمی احترام کی بنیادوں پر ان اہداف کے حصول کیلیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلیے پرعزم ہیں۔
این این آئی کے مطابق نیٹو کا سامان لے کرجانے والے ٹرک اپنے مقررہ راستوں سے ہٹ نہیں سکیں گے اور انھیں ٹریکنگ سسٹم سے مانیٹر کیا جائے گا۔ کسٹمز حکام کو فی کنٹینر 250ڈالر دیے جائیں گے جب کہ سڑکوں کی مرمت کے حوالے سے امریکا کے ساتھ ایک اور معاہدہ کیا جائے گا۔