فلپائن میں داعش کے خلاف آپریشن کے دوران 105 افراد ہلاک

مراوی میں ملائیشیا، انڈونیشیا اور سنگاپور سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں، فلپائنی وزیر دفاع کا دعویٰ


ویب ڈیسک May 30, 2017
مراوی شہر کی 90 فیصد آبادی نقل مکانی کرچکی ہے، فوٹو: اے ایف پی

ISLAMABAD: فلپائن کے شہر مراوی میں اہم عمارتوں اور دیگر املاک سے داعش کا قبضہ چھڑانے کے لیے فوجی آپریشن 8 روز سے جاری ہے اور اب تک 105 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق فلپائن کے شہر مراوی کی گلیوں میں لاشیں پڑی ہیں لیکن انہیں کوئی اٹھانے والا نہیں۔ سرکاری افواج داعش کے جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر ہیلی کاپٹروں سے میزائل حملے کررہی ہیں اور گلی گلی شدید جھڑپیں ہورہی ہیں۔ متعدد عمارتوں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔

حکومت نے عسکریت پسندوں پر ہتھیار ڈالنے کے لیے زور دیا ہے تاکہ شہر میں پھنسے ہوئے عام شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاسکے۔ شہر کی 2 لاکھ کی آبادی میں سے اب تک 90 فیصد پڑوسی شہر الیگان منتقل ہوچکی ہے، جہاں حکام نے رات کا کرفیو نافذ کردیا ہے تاکہ مروای کی جنگ الیگان تک نہ پھیلنے پائے۔

یہ بھی پڑھیں: فلپائن کے شہر ماراوی میں داعش کا اہم مقامات پر قبضہ، مارشل لاء نافذ

فوجی ترجمان برگیڈیر جنرل ریستیتیو پاڈیلا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگجؤں کو ہتھیار ڈالنے کا موقع دیتے ہیں تاکہ جنگ میں عام شہری ہلاکتوں کو کم کیا جاسکے۔ حکام کے مطابق 2 ہزار سے زائد افراد شہر میں پھنسے ہوئے ہیں اور بمباری میں ان کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ جنگجوؤں نے ایک پادری سمیت دیگر 14 افراد کو بھی مغوی بنایا ہوا ہے۔

جنگ میں کم از کم 105 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 61 جنگجو، 20 فوجی اور 24 عام شہری شامل ہیں۔ جنگجوؤں نے شہر کی دو جیلوں کو توڑ کر قیدیوں کو بھی رہا کردیا جن میں سے بعض قیدی بھی جنگ میں شامل ہوچکے ہیں۔

لڑائی کا آغاز گزشتہ منگل سے ہوا جب دولت اسلامیہ سے منسلک مقامی تنظیموں ابو سیاف اور مورو گروپ کے عسکریت پسندوں نے سیکورٹی فورسز کو باہر نکال کر مسلم اکثریتی آبادی والے شہر مراوی پر قبضہ کرلیا اور سیاہ جھنڈے لہرا دیے۔

وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں کی تعداد صرف 100 ہے جن میں ملائیشیا، انڈونیشیا اور سنگاپور سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔ فلپائنی صدر روڈریگو دوتیرتے نے ایک تہائی ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں