نااہلی کیس عمران خان منی ٹریل ثابت کریں ورنہ نتائج بھگتنا ہوں گے سپریم کورٹ

نیازی سروسز پہلے بنی یا لندن کا فلیٹ پہلے خریدا گیا، عدالتی نوٹس میں عمران خان سے سوال

نیازی سروسز پہلے بنی یا لندن کا فلیٹ پہلے خریدا گیا، عدالتی نوٹس میں عمران خان سے سوال - فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بنی گالہ کی اراضی خریدنے سے متعلق منی ٹریل اور بیرون ممالک سے پارٹی فنڈنگ کے بارے میں تفصیلات طلب کرلیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف غیر قانونی اثاثوں اور ٹیکس چوری کے حوالے سے حنیف عباسی کی دائر درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کو گذشتہ سماعت پر کیے گئے سوالات کا جواب دینے کی ہدایت کی جس پر نعیم بخاری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل نے زمین اپنی اہلیہ کے لئے خریدی تھی اور یہ ان کی ملکیت تھی لیکن طلاق کے بعد وہ زمین اپنے پاس نہیں رکھنا چاہتی تھیں اس لئے سابق شوہر کو تحفے میں دی اور انتقال کے لئے سیف اللہ سرور کو پاور آف اٹارنی دیا۔



عمران خان کے وکیل کا موقف تھا کہ طلاق کے بعد جمائما کے نام کوئی زمین منتقل نہیں ہوئی اور انتقال میں زوجہ درج ہونے کی وجہ انتقال میں تاخیر ہے جس کے لئے وہ ذمہ دار نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ زمین کے انتقال کا عمل 2002 میں شروع ہوا لیکن پابندی کی وجہ سے اس وقت یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا اور وہ عمل 2005 میں مکمل ہوا۔ نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عمران اور جمائما میں طلاق جون 2004 میں ہوئی جب کہ بنی گالہ کی زمین کا آخری انتقال 2003 میں ہوا۔ عدالت کے استفسار پر انھوں نے بتایا کہ رقم کی ترسیل کے بارے ان کے پاس موجود ثبوت انھوں نے جمع کرادیئے لیکن جمائما سے رابطہ کرکے ان سے ان کے پاس دستیاب دستاویزات مانگی گئی ہیں ،موصول ہونے پر جمع کرادی جائیں گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بنی گالا اراضی کے لیے رقم جمائما نے ہی بھیجی، عمران خان کا سپریم کورٹ میں جواب

نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان 1981سے اب تک کا ٹیکس ریکارڈ سر بمہر لفافے میں جمع کردیا ہے ،عدالت اسے دیکھ سکتی ہے لیکن درخواست گزار کو اسے دیکھنے کا حق حاصل نہیں۔ نعیم بخاری نے شاہراہ دستور پر گرینڈ حیات کمپلیکس میں فلیٹ کی خریداری کے لئے رقم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرن اور الیکشن کمیشن میں جمع گوشواروں میں رقم کا ذکرکیا گیا ہے لیکن جائیداد اس لئے ظاہر نہیں کی گئی کہ ابھی تک اسے الاٹمنٹ نہیں ہوئی۔انھوں نے مزید بتایا کہ لندن فلیٹ کا انکم ٹیکس ریٹرن میں اس لئے ذکر نہیں ہوا کیونکہ وہ بیرون ملک کمائی گئی رقم سے خریدا گیا تھا لیکن 2000میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے تحت انھوں نے فلیٹ ظاہر کرکے ٹیکس ادا کردیا اور یہ معاملہ حل ہوگیا کیونکہ سی بی آر نے ان کی درخواست پر اعتراض نہیں کیا تھا۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے غلط طور پر فائدہ اٹھایا گیا کیونکہ یہ اس طرح کے اثاثوں کے لئے نہیں تھی ،یہ ملکی اثاثوں کے لئے تھی اورنیازی سروسزلمیٹیڈ پاکستان میں نہیں تھی۔




چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عمران خان نے تسلیم کیا ہے کہ بنی گالہ میں زمین خریدنے کے لئے رقم کم پڑ گئی تھی اس لئے اہلیہ سے ادھار لیا ادھار کی رقم کن ذرائع سے ان کو پہنچی اور کن ذرائع سے واپس ہوئی اس کا ثبوت دینا پڑے گا جب کہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لندن فلیٹ بیچنے کے بعد بھی آف شور کمپنی نیازی سروسز لمٹیڈ موجود رہی اگر کمپنی کے نام صرف ایک جائیداد تھی تو اسے بیچنے کے بعد کمپنی برقرار رکھنے کی کیا ضرروت تھی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا دیکھنا ہوگا کہ پہلے فلیٹ ظاہر نہ کرنے سے قانون کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی اور یہ بھی دیکھنا ہوگا اس طرح اثاثے چھپانے پر کوئی نااہل ہوا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کمپنی کی ضرورت نہیں رہی تھی تو اسے رکھنے کا کیا جواز تھا؟ نعیم بخاری نے کہا جمائما خان کو بینک کے ذریعے رقم واپس کی گئی اور کراس چک کے ذریعے ادائیگی ہوئی۔ انھوں نے جمائما خان کی طرف سے زیادہ رقم بھیجنے کا اقرار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی لین دین نہیں تھا بلکہ میاں بیوی کے درمیاں تعلق کا معاملہ تھا اس میں تیسرے فریق کے کودنے کی قطعا کوئی ضرروت نہیں۔



تین رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے اہلیہ سے قرض لینے کے اقرار کے بعد بار ثبوت عمران خان پر ہے اگر وہ قرض کے پیسوں کی منتقلی کا ٹریل نہیں دے سکے تو اس کے اثرات کو دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا معاملہ ٹیکس اورمیاں بیوی کے درمیان لین دین کا نہیں بلکہ ایک منتخب نمائندے کے ایماندار ہونے کا ہے۔ نعیم بخاری نے کہا کہ وہ آج اپنے دلائل سمیٹ لیں گے اور جمائما کی طرف سے ملنے والی دستاویزات موصول ہونے پر جمع کرادی جائیں گی۔

عدالت نے مزید سماعت بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے حنیف عباسی کی طرف سے جمع اضافی دستاویزات پر عمران خان کے وکیل سے جواب طلب کرلیا عدالت نے الیکشن کمیشن سے فارن فنڈنگ /ممنوعہ فنڈنگ پرجواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ فارن فنڈنگ کے حوالے سے سماعت کا دائرہ اختیار کس کا ہے کیونکہ اس کیس کا اہم پہلو غیرملکی فنڈنگ ہے ۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے نمائندے کو ہدایت کی کہ وہ اٹھائے گئے سوالات پر اپنا جواب جمع کرائیں اورعدالت کو بتایا جائے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے عدالت میں کون پیش ہوگا عدالت نے حنیف عباسی کی طرف سے جمع کرائی گئی متفرق درخواست پر عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے گزشتہ روزعمران خان نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں موقف اپنایا تھا کہ بنی گالہ اراضی کیلیے ان کی سابقہ اہلیہ جمائما نے رقم بھیجی تھی۔
Load Next Story