زندگی آسان بنائیں…

کامیاب لوگ مواقع تلاش کرتے ہیں جبکہ ناکام لوگ بہانے۔ انہیں دوسروں کی کامیابی مشکوک نظر آتی ہے۔

عظیم لوگ اگر کوئی غلطی کرتے ہیں تو اس کا احساس ہوتے ہی تسلیم کر لیتے ہیں۔ فوٹو: فائل

علم کے بغیر بحث لا حاصل ہے

کسی دانا کا قول ہے کہ تم کسی کو سوچنے پر تو مجبور کر سکتے ہو مگر ماننے پر مجبور نہیں کر سکتے۔ آزادی اظہار اور مکالمہ کسی بھی معاشرے کی فکری آزادی کے لئے نہایت اہم ہوتے ہیں۔ تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ دلیل کے ساتھ اور تہذیب کے پیرائے میں بات کریں۔ ہمارے ہاں مگر مکالمے کو مجادلے میں بدلتے دیر نہیں لگتی۔ اکثر وبیشتر گلی، محلہ و بازار کی نکڑ پر کھڑے تین چار بزرگ یا نوجوان کسی نہ کسی چیز پر لاحاصل بحث کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس طرح کسی بھی پولیس ناکے پر کھڑے جوان، عام شہری کو روک کر اس کے ساتھ کئی کئی گھنٹے لاحاصل بحث کر تے رہتے ہیں۔ بظاہر بے ضرر نظر آنے والی ان مباحث کا ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں بے تحاشہ نقصان ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسی بحث کرنے سے گریز کیا جائے جس کے بارے میںآپ کو علم نہ ہو، آپ اس چیز کے متعلق سمجھ بوجھ نہ رکھتے ہوں،کیونکہ ایسی بحث کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔ ایک کامیاب شخص بننے کے لیے ضروری ہے کہ اپنا بیش قیمت وقت غیر ضروری چیزوں اور بے کار کی باتوں میں ضائع نہ کیا جائے۔

اپنا ہر کام خود کریں

اگر بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کامیاب ترین لوگوں میں ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنا ہر کام خود کرتے ہیں۔ خود تاریخ کے سب سے عظیم اور کامیاب ترین انسان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ ہمارے پیارے نبی حضور ﷺ نے بھی اپنی زندگی میں اپناہر کام خود کیا، حتیٰ کہ اپنے کپڑوںکو پیوند تک خود لگائے۔ یہی وہ چیز ہے جس نے پوری امتِ مسلمہ کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو پیغام دیا کہ چاہے کوئی شخص کتنے ہی بڑے عہدے مرتبے و منصب پر فائز کیوں نہ ہو، اس کی عظمت اسی میں ہے کہ وہ اپنا ہر کام خود کرے۔ بھلا جو شخص اپنے معمولی کاموں کے لئے بھی دوسروں کا محتاج ہو، وہ بڑا آدمی کیسے کہلا سکتا ہے۔ دورِ حاضر میں بھی کامیابی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنا ہر کام وقت پر خود انجام دیا جائے۔ اپنا کام خود کرنے سے آپ کو ذہنی طور پر بھی سکون ملتا ہے۔ جب آپ کسی دوسرے شخص سے اپنا کام کراتے ہیںتو آپ کو اس بات کی فکر رہتی ہے کہ پتا نہیں اس سے ٹھیک کیا ہو گا یا نہیں ۔اس لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے ہر کام کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے خود کریں۔

فیصلہ کرتے وقت جلد بازی نہ کریں

کامیاب لوگوں میں قوت فیصلہ بھی ہوتی ہے۔ ہمیں بھی اپنی روزمرہ زندگی میں بے شمار فیصلے کرنا ہوتے ہیں۔ بعض فیصلے اتنے اہم ہوتے ہیں، جن پر آپ کے مستقبل اور پوری زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔ ایسے فیصلے جلد بازی میں جذباتی ہو کر ہرگز نہیں کرنے چاہیں۔ تمام پہلوئوں پر اچھی طرح غور و فکر کر کے، بڑوں سے مشورہ کر کے کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب ہم معمولی جوتے اور کپڑے کی خریداری سے پہلے مشورہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ کہیں نقصان نہ جائے تو اپنی زندگی کے اہم ترین فیصلے کس طرح بلا سوچے سمجھے کر سکتے ہیں۔ اس لیے ضرور ی ہے کہ ساری زندگی کی پریشانی سے بچنے کے لیے فیصلہ کرتے وقت جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔


الزام تراشی سے گریز

کامیاب لوگ مواقع تلاش کرتے ہیں جبکہ ناکام لوگ بہانے۔ انہیں دوسروں کی کامیابی مشکوک نظر آتی ہے، جب کہ اپنی ترقی کی راہ میں وہ فرضی رکاوٹوں کے لامتناہی سلسلے کو دیکھتے رہتے ہیں۔ جب کوئی آدمی، دوسرے کی بات کا جواب دلیل سے نہیں دے سکتا تو الزام لگانا شروع کر دیتا ہے، جوکہ ایک غلط رویہ ہے۔ اگر آپ پر ایک شخص الزام لگاتا ہے تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ جواب میں آپ بھی اس پر کیچڑ اچھالنا شروع کر دیں، بلکہ صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے اس کا دفاع کرنا چاہیے۔ تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے اس کی غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ اگر وہ آپ کی بات سننے پر آمادہ نہ ہو تو خاموشی سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے اس کی بات کو نظر انداز کر دیں۔

اپنی غلطی جلد مان لیں

غلطی ناکامی کا باعث نہیں بنتی بلکہ غلط بات پر اصرار اور ڈٹے رہنا ناکامی کا باعث ہوتا ہے۔ زندگی میں کوئی غلطی سر زد ہو جائے تو اسے مان لینا چاہئے، نہ کہ اسے اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا جائے۔ اپنی غلطی کو تسلیم کرلینے سے آپ کو وقتی طور پر شاید فائدہ نہ ہو لیکن اس کے بعد میں اچھے نتائج نکلتے ہیں۔ یہ عظیم لوگوں کی صفت ہے کہ وہ اگر کوئی غلطی کر تے ہیں تو اس کا احساس ہوتے ہی، جلد تسلیم کر لیتے ہیں اور اپنی غلطی تسلیم کرنے کو انا کا مسئلہ نہیں بناتے۔ جو بندہ اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کرتا وہ مزید غلطیاں کرتا ہے اور آہستہ آہستہ ناقابل اصلاح ہو جاتا ہے۔

موزوں لباس کا انتخاب

لباس انسان کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ لباس کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے لباس کا انتخاب کریں جو کہ ان کے مزاج کے مطابق ہو اور ان کی شخصیت کا اچھا تاثر بنے۔ جب آپ کسی جگہ پر انٹرویو وغیرہ دینے جاتے ہیں تو وہاں بھی اس کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ ہمیں نت نئے فیشنوں کی نقالی کرتے ہوئے اپنی شخصیت کا منفی تاثر نہیں دینا چاہیے۔ انسان کی متانت اور نفاست اس کے لباس سے بھی جھلکنی چاہیے۔
Load Next Story