چین اسٹور شاپنگ مالز ہول سیلرز کم ریٹیلرز پر17 فیصد سیلز ٹیکس عائد
ماہانہ گوشوارے لازمی، ایف بی آرنے سیلزٹیکس ایکٹ میں نئی شق شامل کردی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ملکی و ملٹی نیشنل چین اسٹور کے یونٹ کے طور پر اسٹور چلانے والے تاجروں، ایئر کنڈیشنڈ شاپنگ مال، پلازہ اور سینٹرز میں قائم دکانوں کے تاجروں اور اشیا کی بلک میں درآمد کر کے سپلائی کرنے والے ہول سیلرزکم ریٹیلرز سمیت دیگر تاجروں پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے اور انہیں ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے بھی جمع کرانا ہوں گے۔
تاہم ان تاجروں کو اپنے 17 فیصد سیلز ٹیکس کے بجائے مجموعی ٹرن اوور پر 2 فیصد ٹرن اوور ٹیکس جمع کرانے کا آپشن بھی حاصل ہوگا اور ان تاجروں پر ٹیکس کے نفاذ کو قانونی تحفظ دینے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس بل 2017 کے ذریعے سیلز ایکٹ میں ترمیم تجویز کی ہے جس کے تحت سیکشن 2 میں نئی شق شامل کی گئی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ ملکی و ملٹی نیشنل چین آف اسٹور کے پاکستان میں قائم یونٹ چلانے والے ریٹیلرز، ایئر کنڈیشنڈ شاپنگ مال، پلازہ اور سینٹرز میں قائم دکانوں کے تاجروں اور اشیا کی بلک میں درآمد کرکے سپلائی کرنے والے ہول سیلرزکم ریٹیلرز اور ایسے تاجر جن کے بجلی کے بلوں کی سالانہ مالیت 60 لاکھ روپے سے زیادہ ہوگی یہ تمام تاجر ٹیئر ون میں شمار کیے جائیں گے اور ان تاجروں پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا اور انہیں ماہانہ بنیادوں پر اپنے سیلز ٹیکس گوشوارے بھی جمع کرانا ہونگے البتہ ان تاجروں کو ان کے ان پٹ سے زائد آؤٹ پٹ پر سیلز ٹیکس ریفنڈز کی سہولت حاصل ہو گی۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ ان تاجروں کو یہ آپشن بھی دیا گیا ہے کہ اگر وہ 17 فیصد سیلز ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہتے تو انہیں 2 فیصد ٹرن اوور ٹیکس ادا کرنا ہوگا لیکن ان کے ٹرن اوور میں اشیا کی وہ سپلائی بھی شامل ہوگی جو ٹیکس سے مستثنیٰ ہے اور انہیں ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے بغیر اپنے ٹرن اوور پر یہ ٹیکس ادا کرنا ہوگا جو فائنل ٹیکس تصور کیا جائے گا البتہ ٹیئر ون کے تاجروں کو ٹرنن اوور ٹیکس کا آپشن اختیار کرنے کے لیے متعلقہ لارج ٹیکس پیئر یونٹ کے چیف کمشنر سے ہر سال 15 جولائی تک اجازت لینا ہوگی اور انہیں آگاہ کرنا ہوگا کہ وہ 17 فیصد سیلز ٹیکس ادائیگی کے ساتھ ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے بجائے 2 فیصد ٹرن اوور ادا کرنے کا آپشن اختیار کرنا چاہتا ہے۔
دستاویز میں کہا گیا کہ جو تاجر 15 جولائی تک ایک مرتبہ ٹرن اوور ٹیکس ادا کرنے کا آپشن اختیار کرلے گا تو پھر پورے مالی سال کے دوران اسی آپشن کے مطابق ٹرن اوور ٹیکس ہی ادا کرنا ہوگا اور مالی سال کے دوران آپشن کو تبدیل نہیں کیا جاسکے گا۔
تاہم ان تاجروں کو اپنے 17 فیصد سیلز ٹیکس کے بجائے مجموعی ٹرن اوور پر 2 فیصد ٹرن اوور ٹیکس جمع کرانے کا آپشن بھی حاصل ہوگا اور ان تاجروں پر ٹیکس کے نفاذ کو قانونی تحفظ دینے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فنانس بل 2017 کے ذریعے سیلز ایکٹ میں ترمیم تجویز کی ہے جس کے تحت سیکشن 2 میں نئی شق شامل کی گئی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ ملکی و ملٹی نیشنل چین آف اسٹور کے پاکستان میں قائم یونٹ چلانے والے ریٹیلرز، ایئر کنڈیشنڈ شاپنگ مال، پلازہ اور سینٹرز میں قائم دکانوں کے تاجروں اور اشیا کی بلک میں درآمد کرکے سپلائی کرنے والے ہول سیلرزکم ریٹیلرز اور ایسے تاجر جن کے بجلی کے بلوں کی سالانہ مالیت 60 لاکھ روپے سے زیادہ ہوگی یہ تمام تاجر ٹیئر ون میں شمار کیے جائیں گے اور ان تاجروں پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا اور انہیں ماہانہ بنیادوں پر اپنے سیلز ٹیکس گوشوارے بھی جمع کرانا ہونگے البتہ ان تاجروں کو ان کے ان پٹ سے زائد آؤٹ پٹ پر سیلز ٹیکس ریفنڈز کی سہولت حاصل ہو گی۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ ان تاجروں کو یہ آپشن بھی دیا گیا ہے کہ اگر وہ 17 فیصد سیلز ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہتے تو انہیں 2 فیصد ٹرن اوور ٹیکس ادا کرنا ہوگا لیکن ان کے ٹرن اوور میں اشیا کی وہ سپلائی بھی شامل ہوگی جو ٹیکس سے مستثنیٰ ہے اور انہیں ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے بغیر اپنے ٹرن اوور پر یہ ٹیکس ادا کرنا ہوگا جو فائنل ٹیکس تصور کیا جائے گا البتہ ٹیئر ون کے تاجروں کو ٹرنن اوور ٹیکس کا آپشن اختیار کرنے کے لیے متعلقہ لارج ٹیکس پیئر یونٹ کے چیف کمشنر سے ہر سال 15 جولائی تک اجازت لینا ہوگی اور انہیں آگاہ کرنا ہوگا کہ وہ 17 فیصد سیلز ٹیکس ادائیگی کے ساتھ ماہانہ سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے بجائے 2 فیصد ٹرن اوور ادا کرنے کا آپشن اختیار کرنا چاہتا ہے۔
دستاویز میں کہا گیا کہ جو تاجر 15 جولائی تک ایک مرتبہ ٹرن اوور ٹیکس ادا کرنے کا آپشن اختیار کرلے گا تو پھر پورے مالی سال کے دوران اسی آپشن کے مطابق ٹرن اوور ٹیکس ہی ادا کرنا ہوگا اور مالی سال کے دوران آپشن کو تبدیل نہیں کیا جاسکے گا۔