8 کروڑ 48 لاکھ ووٹروں کی فہرست جاری چیف الیکشن کمشنر

پنجاب کے 4کروڑ 83لاکھ سندھ کے ایک کروڑ 84لاکھ ووٹر ہیں،فخرالدین جی ابراہیم


Numainda Express August 01, 2012
عوامی اور سیاسی عہدے رکھنے والوں کو بھی دیکھیں گے، پنجاب کے 4کروڑ 83لاکھ سندھ کے ایک کروڑ 84لاکھ ووٹر ہیں،فخرالدین جی ابراہیم۔ فوٹو ایکسپریس

چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم نے 8 کروڑ 43 لاکھ 65 ہزار 51 ووٹروں پر مشتمل نئی انتخابی فہرستیں جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر آئندہ انتخابات غیر متنازع نہ ہوئے تو ملک ''لولا لنگڑا'' ہو جائیگا کیوں کہ شفاف انتخابات کے سوا اب کوئی چارہ نہیں، سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور میڈیا کی ذمے داری ہے کہ اب بھی اگر انتخابی فہرستوں میں کوئی نقائص موجود ہیں تو ان کی نشاندہی کریں تاکہ انتخابات تک ان غلطیوں کو درست کیا جاسکے۔

الیکشن کمیشن کا تمام ڈیٹا فول پروف ہے اور کسی غیر متعلقہ شخص تک اس کی رسائی نہیں اگر الیکشن کمیشن کا کوئی ملازم بھی اس ڈیٹا کا غلط استعمال کرے گا تو نئے قانون کے تحت اسے 5 سال قید کی سزا دی جائے گی۔ پیر کو الیکشن کمیشن کے ارکان جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی (پنجاب)، جسٹس ریٹائرڈ فضل الرحمن (بلوچستان) اور جسٹس ریٹائرڈ شہزاد اکبر خان (خیبرپختونخوا)، سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان اور چیئرمین نادرا طارق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم نے کہا کہ آج سے انتخابی کام شروع ہوگیا ہے، سب سے اہم دستاویز انتخابی فہرستیں ہوتی ہیں انتخابی جھگڑے صرف اس لیے ہوتے ہیں کہ شفاف ووٹنگ نہیں ہوتی مگر اب کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کا حامل شخص ہی انتخابی فہرست کے مطابق ووٹ ڈال سکے گا۔

انھوں نے کہا کہ ماضی کی باتیں بھول جائیں اس مرتبہ ایسے انتخابات ہونگے کہ کوئی اس پر انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔ انھوں نے کہا کہ یہ انتخابی فہرستیں حتمی ضرور ہیں مگر اس میں ابھی بھی تبدیلی ہوسکتی ہے، سول سوسائٹی، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کیلیے انتخابی فہرستوں کا بغور معائنہ کریں، ہم نے ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کروانے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ووٹر اپنے ووٹ کی تصدیق کیلیے موبائل سے 8300 پر پیغام بھیج کر اپنی تمام معلومات لے سکتا ہے۔

انتخابات سے قبل اٹھارہ سال تک پہنچنے والے جو بھی اپنا شناختی کارڈ بنوائیں گے ان کا نام ووٹر لسٹ میں شامل ہو جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں انتخابی فہرستوں کا بغور معائنہ کرلیں ورنہ بعد میں ان کی کوئی شکایت نہیں سنی جائے گی، یہ عمل عام انتخابات کے انعقاد تک جاری رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا کہ ووٹر لسٹیں ہر ضلعی ہیڈکوارٹر اور فاٹا میں انتظامی دفاتر میں رکھوا دی گئی ہیں۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ ہمارے پاس تمام ڈیٹا محفوظ ہے کوئی بھی ووٹر ہم سے معلوم کرسکتا ہے کہ اس کے گھر تصدیق کیلیے کون گیا تھا اور کوائف کی تصدیق کس نے کی۔

انتخابی فہرستوں میں کل 8 کروڑ 43 لاکھ 65 ہزار 51 ووٹر ہیں جن میں 4 کروڑ 77 لاکھ 91 ہزار 359 خواتین ووٹر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کروانے کیلیے پہلے بھی تیار تھا اور اب بھی تیار ہے۔ انھوں نے کہا کہ ووٹر لسٹوں کی تیاری میں دو تین اضلاع میں بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں جن لوگوں نے فارموں پر غلط انگوٹھے لگائے تھے ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم 40 لاکھ پاکستانیوں کے نام ووٹر لسٹوں میں شامل کیے گئے ہیں۔

اب انھیں پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا حق دینے پر غور کیا جارہا ہے اس کیلیے قانون میں ترمیم کرنا پڑے گی، انھوں نے کہا کہ اکتیس مئی 2012ء تک جن لوگوں کے پاس بھی نادرا کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ تھا ان کے نام ووٹر لسٹ میں شامل کر دیے گئے ہیں، اب یہ قانون سازی کی گئی ہے کہ اگر کسی ووٹر کے شناختی کارڈ کی مدت ختم ہوچکی ہے اور وہ نیا شناختی کارڈ نہیں بنوا سکا تو وہ اسی شناختی کارڈ کی بنیاد پر ووٹ ڈال سکے گا، انھوں نے کہا کہ اب جعلی ووٹ ڈالنے کا تصور ختم کر دیا گیا ہے۔

نادرا کے ڈیٹا میں تمام ووٹروں کے انگوٹھے کے نشانات موجود ہیں اگر کسی نے جعلی ووٹ ڈالنے کی کوشش کی تو فورا پکڑا جائیگا، انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا ڈیٹا سسٹم فول پروف ہے، کسی غیر متعلقہ شخص کی اس تک رسائی نہیں ہے۔ اگر الیکشن کمیشن کا کوئی ملازم بھی اس ڈیٹا کا غلط استعمال کریگا تو اسے پانچ سال قید کی سزا دی جائیگی۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ کل ووٹر 8 کروڑ 43 لاکھ 65 ہزار 51 ہیں جن میں سے پنجاب کے چار کروڑ 83 لاکھ 8 ہزار 644 ، سندھ کے ایک کروڑ 84 لاکھ 32 ہزار 877، خیبرپختونخوا کے ایک کروڑ 20 لاکھ 64 ہزار 597، بلوچستان کے 32 لاکھ 78 ہزار 164، فاٹا کے 16 لاکھ 75 ہزار 697 اور وفاقی دارالحکومت کے 6 لاکھ 4 ہزار 802 ووٹر شامل ہیں، انتخابی فہرستوں میں مردوں کا تناسب 57 فیصد جبکہ خواتین کا تناسب 43 فیصد ہے۔

ایک سوال کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 2008ء میں ہونیوالے عام انتخابات سے حالات بدل چکے ہیں اور حالیہ برسوں میں ہر شخص میں شعور آیا ہے، چاہے وہ پڑھا لکھا ہے یا ان پڑھ ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ عوامی عہدوں کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے عہدے رکھنے والی بڑے بڑے افراد کے خلاف الیکشن کمیشن کیا کارروائی کرے گا تو انھوں نے کہا کہ اس کی طرف بھی آئیں گے یہ سب کچھ میرے ذہن میں ہے لیکن باری باری سب کو دیکھیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ عام انتخابات کے مقابلے میں آئندہ الیکشن کے لیے ووٹروں کی تعداد میں 33 لاکھ کا اضافہ کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں