عمارت سے گر کر نوجوان کی ہلاکت باپ نے مقدمہ واپس لینے پر غور شروع کردیا

مکمل ذمے داری کے ساتھ واقعے کی تفتیش کی اور مقدمے کا چالان عدالت میں جمع کرادیا، تفتیشی افسر کی ایکسپریس سے گفتگو

اویس بیگ کی یاد گار تصویر۔ فوٹو: فائل

MANSEHRA:
صدر میں عمارت سے گر کر ہلاک ہونے والے نوجوان اویس بیگ کے والد رشید بیگ نے دلبرداشتہ ہو کر مقدمہ واپس لینے پر غور شروع کردیا۔

ان کا کہنا ہے کہ مقدمہ سست روی کا شکار ہے اور وہ موجودہ صورتحال سے مایوس ہوگئے ہیں ،اور انکی نوکری بھی خطرے میں پڑگئی ہے ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ مکمل ذمے داری کے ساتھ واقعے کی تفتیش کی گئی ہے، مقدمے کا چالان عدالت میں جمع کرایا جاچکا ہے ، تفصیلات کے مطابق 28 نومبر 2012 کو صدر میں زینب مارکیٹ کے سامنے واقع عمارت میں آتشزدگی کے باعث وہاں انٹرویو کی غرض سے آنے والا نوجوان 27 سالہ اویس بیگ ولد عبدالرشید بیگ جان بچانے کی غرض سے کھڑکی سے لٹک گیا۔

بعدازاں کچھ دیر بعد وہ ہاتھ سلپ ہونے سے گرگیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی ، عدالتی حکم پر واقعے کا مقدمہ آرٹلری میدان تھانے میں 10 دسمبر 2012 کو الزام نمبر 129/12 قتل بالسبب کی دفعہ 322 کے تحت متوفی کے والد عبدالرشید بیگ کی مدعیت میں درج کیا گیا ، متوفی کے والد عبدالرشید بیگ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ حالات سے تنگ آکر مقدمہ واپس لینے پر غور کررہے ہیں۔


 



انھوں نے کہا کہ وہ موجودہ صورتحال سے مایوس ہوگئے ہیں ، مقدمہ سست روی کا شکار ہے ، انھیں نہیں لگتا کہ مقدمہ اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا ، عبدالرشید کا کہنا تھا کہ وہ تھانے کے اور عدالتوں کے چکر لگا لگا کر تھک گئے ہیں ، ان حالات کی وجہ سے ان کی اپنی ملازمت بھی خطرے میں پڑگئی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ 21 جنوری کو مقدمے کی سماعت تھی لیکن نہیں ہوئی جبکہ نئی تاریخ کا بھی نہیں بتایا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد ان کے چھوٹے بیٹے کو ایک سال کیلیے سرکاری نوکری دی گئی ہے جبکہ انھیں کچھ رقم بھی ادا کی گئی ہے ، مقدمے کے تفتیشی افسر آرٹلری میدان تھانے کے انسپکٹر کولاچی نے ایکسپریس کو بتایا کہ انھوں نے مکمل ذمے داری کے ساتھ واقعے کی تفتیش کی ہے اور مقدمے کا چالان عدالت میں جمع کرادیا ہے ۔
Load Next Story