غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر پکڑ ہوگی عدالت
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ پر نیپرا کو ’کے الیکٹرک ‘ کے خلاف کارروائی کے احکامات دیدیے ہیں
قیامت خیزگرمی میں ملک بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا محال کردیا ہے، لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دیہات میں بارہ سے چودہ گھنٹے اور شہروںمیں آٹھ سے دس گھنٹے تک پہنچ گیا ہے،کراچی اور خیبرپختون خوا میں پرتشدد احتجاج جاری ہے ، جس میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ سرکاری املاک اور بجلی کمپنیوں کے دفاتر پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے ۔
صورتحال انتہائی سنگین ہوچکی ہے،ایک جانب تو اندھیرے ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی نوید سنائی جارہی ہے اور دوسری جانب ماہ رمضان المبارک میں سحروافطار اور تراویح کے اوقات میں بھی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔اسی ساری صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے ہدایت کی ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جائے، وہ توانائی کمیٹی کے مسلسل دوسرے روز جاری اجلاس سے خطاب کررہے تھے، انھوں نے فیصلہ سازی میں صوبائی نمایندوں کو شامل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اگلے چھتیس ماہ بجلی کی طلب ورسد کے حوالے سے اعداوشمار مرتب کیے جائیں۔قابل فکر بات یہ ہے کہ وزیراعظم احکامات صادرکرتے ہیں کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم رکھا جائے لیکن ان کے احکامات کو نظراندازکون کررہا ہے، عوام اور حکومت کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں۔
حقیقت تو یہ ہے کہ لوڈ مینجمنٹ پلان مکمل طور پر ناکام ہوگیا،چھوٹے علاقوں میں شہریوںکی زندگی اجیرن ہوگئی ہے ، سحر، افطار اور تراویح میں بجلی کی عدم فراہمی معمول بن گئی، کئی شہروںمیں لوڈشیڈنگ کے ستائے شہری روزہ کی حالت میں ہی سڑکوں پرآگئے اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا، خیبر پختون خوا میں احتجاج تو بدترین صورت اختیارکرگیا، لاہور ہائی کورٹ نے لوڈ شیدنگ کا شیڈول طلب کرلیا ہے جب کہ حکم دیا ہے کہ بجلی کی غیر علانیہ بندش پر سخت پکڑ ہوگی۔
دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نیپرا کو 'کے الیکٹرک ' کے خلاف کارروائی کے احکامات دیدیے ہیں۔ پورا منظر نامہ اس امرکی جانب اشارہ کررہا ہے کہ وزیراعظم کے سامنے ایسے اعداد وشمار رکھے جا رہے ہیں جن سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بجلی کا بحران حل ہوا چاہتا ہے جب کہ یہ بحران اتنا شدید ہے جوحکومت کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے ۔