آٹھویں بار شریک پاکستان پہلی ٹرافی کا منتظر

گرین شرٹس نے اگرچہ تین بار سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی جبکہ تین بار انھیں پہلے راؤنڈ سے ہی رخصت ہونا پڑا۔


Abdul Aziz June 01, 2017
گرین شرٹس نے اگرچہ تین بار سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی جبکہ تین بار انھیں پہلے راؤنڈ سے ہی رخصت ہونا پڑا۔ فوٹو : فائل

آئی سی سی فل ممبران کے درمیان ناک آؤٹ ٹورنامنٹ کے طور پر شروع ہونے والے ایونٹ کا نام چیمپئنز ٹرافی ہو چکا لیکن پاکستان تمام ساتوں ایڈیشنز میں شرکت کے باوجود پہلی ٹرافی کی راہ دیکھ رہا ہے۔

گرین شرٹس نے اگرچہ تین بار سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی جبکہ تین بار انھیں پہلے راؤنڈ سے ہی رخصت ہونا پڑا، ایونٹ کا آٹھواں ایڈیشن جمعرات سے برطانیہ میں شروع ہونے جارہا ہے، دنیا کی 8 بہترین ٹیموں کے درمیان ون ڈے میچز پر مشتمل اس ایونٹ کی شروعات 1998 میں ہوئی ، اسے ابتدا میں آئی سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ کا نام دیاگیا تھا، جسے ہر دو برس بعد منعقد کیا جاتا تھا تاہم 2002 میں اس کا نام تبدیل کرکے چیمپئنز ٹرافی رکھ دیاگیا۔

ایونٹ میں شریک ٹیموں کی تعداد میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی رہی ہے، ابتدائی طور پر اس میں آئی سی سی کے فل ممبران کو شریک کیا گیا تھا، تاہم 2002 سے 2004 تک ایسوسی ایٹ ممالک کی ٹیموں کو بھی ہنر دکھانے کا موقع فراہم کیاگیا،2013 میں آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے اختتامی ایڈیشن بھی قرار دیا ۔

تاہم جنوری 2014 میں ورلڈ کونسل نے اپنا ابتدائی فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے اس کے انعقاد کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا،اب جمعرات سے انگلینڈ میں آٹھواں ایڈیشن منعقد ہونے جارہا ہے۔بھارت اور آسٹریلیا اب تک دو ، دو بار ٹرافی اپنے نام کرچکے ہیں، پاکستان اب تک تمام ایڈیشنز میں شریک رہا، ایونٹ میں پاکستان نے تین بار2000، 2004 اور2009 میں سیمی فائنل مرحلے تک رسائی حاصل کی جبکہ تین بار2002،2006 اور2013 میں قومی ٹیم کا سفر گروپ مرحلے تک محدود رہا تھا،ابتدائی ایڈیشن میں وہ کوارٹر فائنل تک رسائی پانے میں کامیاب رہی تھی۔

ایونٹ کے گذشتہ چھ ایڈیشنز پر نظر ڈالی جائے تو 1998 ناک آؤٹ ٹرافی کی میزبانی بنگلہ دیش نے کی، جنوبی افریقہ نے فیصلہ کن معرکے میں ویسٹ انڈیز کو 4 وکٹ سے شکست دیکر ٹرافی اپنے قبضے میں کی،پاکستان ٹیم کو کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز نے دلچسپ مقابلے میں 30رنز سے ہرادیا تھا۔2000 میں کینیا دوسرے ایڈیشن کا میزبان بنا، فائنل میں نیوزی لینڈ نے بھارت ارمان خاک میں ملاتے ہوئے ٹرافی پر حق جتا دیا، کیویز نے 4 وکٹ سے فتح حاصل کی۔2002 چیمپئنز ٹرافی کا میلہ سری لنکا میں سجایاگیا، فائنل کو خراب موسم نے مکمل نہیں ہونے دیا، جس پر میزبان سری لنکا اور فائنلسٹ بھارت کو ہی مشترکہ طور پر فاتح قرار دے دیاگیا تھا۔ 2004 میں انگلینڈ نے پہلی بار میزبانی کی۔

انگلینڈ میں منعقدہ چوتھے ایڈیشن میں ویسٹ انڈیز نے ناقابل یقین پرفارمنس پیش کرتے ہوئے میزبان انگلینڈ کو یقینی فتح سے محروم کردیا تھا، کیریبیئن سائیڈ نے دلچسپ مقابلہ 2 وکٹ سے جیتا تھا۔کارٹنی براؤن(35) اور ایان بریڈ شا (34)نے نویں وکٹ کیلیے 71 رنز کی ناقابل شکست شراکت قائم کرکے ٹیم کو فتح دلائی تھی۔

بھارت میں 2006 میں منعقدہ پانچویں ایڈیشن میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی، فائنل میں ویسٹ انڈین ٹیم کو ڈک ورتھ لوئس میتھڈ پر 8 وکٹ سے شکست کا سامنا رہا۔ایونٹ سے کئی تنازعات بھی جڑے رہے ، پاکستانی پیسر شعیب اختر اور محمد آصف کو قوت بخش ادویات کے استعمال پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا، اختتامی تقریب میں آسٹریلوی ٹیم پر الزام عائد ہوا کہ انھوں نے اس وقت کے بھارتی کرکٹ چیف شرد پوار سے بدسلوکی کی اور انھیں دھکے دیے تھے، اس معاملے پر کچھ کی رائے تھی کہ آئی سی سی کو ایکشن لینا چاہیے تاہم رکی پونٹنگ نے شردپوار سے معذرت کرکے معاملہ ٹھنڈا کردیا۔

2009 میں چھٹا ایڈیشن جنوبی افریقہ میں منعقد ہوا، جس میں روایتی ٹرانس تسمان حریف آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ٹرافی کیلیے مدمقابل آئے، کینگروز نے ہمسایہ ملک پر بالادستی برقرار رکھتے ہوئے فائنل میں 6و کٹ سے کامیابی سمیٹ کر ٹائٹل بھی اپنے نام کرلیا۔2013 میں انگلینڈ نے دوسری بار میزبانی کا اعزاز پایا تھا، بھارت نے فائنل میں میزبان انگلش ٹیم کو دلچسپ مقابلے میں 5رنز سے شکست دیکر چیمپئن بننے کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔

ایونٹ کے مجموعی ریکارڈ پر نظر دوڑائی جائے تو سب سے کامیاب بولر کا اعزاز نیوزی لینڈ کے کائل ملز کو حاصل ہے، جنھوں نے 15 مقابلوں میں 17.25 کی اوسط سے 28و کٹیں اپنے نام کی ہیں، سابق سری لنکن اسپنر متیاہ مرلی دھرن 17 میچز میں 24 وکٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، ہموطن فاسٹ بولر لسیتھ مالنگا 13 مقابلوں میں 22 کھلاڑیوں کو پویلین چلتا کرچکے، آسٹریلیا کے سابق پیسر بریٹ لی اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہیں، انھوں نے 16 میچز میں 22 شکار کیے ہیں، ایک اور سابق آسٹریلوی پیسرگلین میک گرا بھی 12 میچز میں 21 وکٹیںلیکر نمایاں ہیں۔

اننگز میں بہترین بولنگ کا ریکارڈ سری لنکا کے فرویز محروف کو حاصل ہے، جنھوں نے ویسٹ انڈیز کیخلاف 2006 میں 9 اوورز میں 14رنز کے عوض 6 وکٹیں لی تھیں۔پاکستان کے شاہد آفریدی اس معاملے میں دوسرے نمبر پر ہیں، انھوں نے 2004 میں کینیا کیخلاف 6 اوورز میں 11رنز کے عوض 5شکار کیے تھے۔جنوبی افریقہ کے مکھایا این تینی 6 اوورز میں 21 رنز کے بدلے 5وکٹوں کا سودا کرنے میں کامیاب رہے تھے،ویسٹ انڈیز کے میرون ڈیلون نے 10 اوورز میں 29رنز دیکر5 وکٹیں اپنے نام کی تھیں، جنوبی افریقہ کے جیک کیلس 7.3 اوورز میں 30رنز کے عوض 5 شکار کرچکے ہیں۔

بیٹنگ میں ویسٹ انڈین اسٹار کرس گیل 17 میچز کی 17 اننگز میں 791رنز بناکر ٹاپ اسکورر ہیں، ان کی اوسط 52.73 ہے جبکہ ان کی بہترین انفرادی کاوش 133رنز ناٹ آؤٹ ہے ، سابق سری لنکن اسٹار مہیلا جے وردنے 22 میچز میں 742 مجموعی رنز کے ساتھ دوسرے نمبرپر ہیں، ان کے دیرینہ دوست اور ہموطن کمار سنگاکارا 683 رنز، سابق بھارتی کپتان سارو گنگولی 665 اور جیک کیلس653 رنز بناکر نمایاں ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں