متنازع تقریرپرنہال ہاشمی کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری

نہال ہاشمی پیر تک عدالت میں اپنا جواب جمع کرائیں، سپریم کورٹ کا حکم

نہال ہاشمی کو سپریم کورٹ 28 مئی کی اشتعال انگیزتقریر پر طلب کیا گیا ہے: فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی کو ان کے متنازع تقریر پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 جون تک وضاحت طلب کرلی۔

جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور اعجاز الاحسن پر مشتمل عدالت عظمی کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ حالات وواقعات کو دیکھ رہے ہیں، حکومت کے خود ساختہ ترجمان توہین عدالت کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے، جے آئی ٹی کے بارے میں باتیں ہورہی ہیں اور عدلیہ کی تضحیک کی جارہی ہے، رجسٹرار سپریم کورٹ کے بارے میں بھی باتیں کی جارہی ہیں حالانکہ رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت کے کہنے پر کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ہم نے بنائی ہے اور رجسٹرار کو بھی ہم نے ہدایات دی تھیں لیکن جے آئی ٹی سے متعلق مبالغہ آرائی کی جا رہی ہے۔





جسٹس اعجاز افضل خان کا کہنا تھا کہ کوئی کس بنا پر جے آئی ٹی پر انگلیاں اٹھا سکتا ہے، ہم نے تمام اقدامات شفاف انداز میں کئے ہیں لیکن بہت سی چیزوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، ہم بھی انسان ہیں ہم کوئی فرشتے نہیں ہیں لیکن اس ادارے کی تضحیک کی گئی ہے، ہم ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت ترین ایکشن لیں گے، نتائج سے ڈرنے والے نہیں، جو کچھ ہو رہا ہے سب ہمارے علم میں ہے۔ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں ہمیں کیا کرنا ہے، ہم فرشتے نہیں مگر جو کام کرتے ہیں قانون کے مطابق کرتے ہیں، سپریم کورٹ ہماری زندگی ہے۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ جب پاناما کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تھا تو میں نے تجویز دی تھی کہ عدالت کے باہرجو عدالت لگائی جاتی ہے اس پر پابندی لگائی جائے جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کے موقف پر افسوس ہے جو کچھ ہورہا ہے آپ کی حکومت کررہی ہے ہم نے تو 3 نومبر کو ملٹری ڈکٹیٹر سے نمٹا ہوا ہے اور آپ کی حکومت ہمیں دھمکیاں دے رہی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کے ساتھ کھڑا شخص حکومتی سینیٹر ہے، اس نے 27مئی کو بیان دیا اور حکومت خاموش رہی ہے اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، کیا ایسا نہیں ہے کہ ججوں ، عدلیہ اور جے آئی ٹی کو بدنام کرنے کی منظم مہم کے پیچھے حکومت ہے۔




جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمارے ملک کی روایت ہے کہ بچوں کو دھمکیاں کوئی نہیں دیتا لیکن آپ کی حکومت ججز کے بچوں کو دھمکیاں دے رہی ہے جب کہ نہال ہاشمی کی آواز میں کوئی اور بول رہا تھا۔ انہوں نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کون لوگ ہوتے ہیں جو بچوں کو لڑائی میں شامل کرتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ بزدل لوگ ایسا کرتے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ بزدل نہیں مافیا اور دہشت گرد ایسا کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ مبارک ہو مسٹر اٹارنی جنرل، آپ کی حکومت نے دہشتگرد مافیا کوجوائن کرلیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ باہرروزانہ حکومت کے وزرا اور اراکین کے بیانات دیکھ لیں، ججوں ، جے آئی ٹی اور عدلیہ کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے۔



نہال ہاشمی نے عدالت کے روبرو کہا کہ عدالت کی تضحیک کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا، اس دن میرا روزہ تھا اورمیں قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی بلکہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ کے خلاف بات کی جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ صرف نہال ہاشمی نہیں دیگر حکومتی اراکین بھی اسی طرز کی مہم چلا رہے ہیں، کابینہ کے ارکان پامانا کیس کی سماعت کے دوران دھمکیاں دیتے رہے۔ روز ہ سب کاہی ہوتا ہے جب کہ آپ تحریری جواب جمع کرائیں، آپ کے جواب اور تقریر کے الفاظ کو دیکھیں گے۔



سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کے اداروں کے خلاف متنازع بیان پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا اور 5 جون تک وضاحت طلب کرلی جب کہ لیگی رہنما کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کیلئے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو پراسیکیوٹرمقرر کردیا گیا ہے اورانہیں معاملے کے فوجداری پہلو کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے 3 روز میں اٹارنی جنرل کو نہال ہاشمی کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنے کی بھی ہدایت کی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے کہا کہ وہ میں وضو سے ہیں اور کلمہ پڑھ کر کہتے ہیں کہ انہوں نے کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی، انہوں نے ایک خاص ذہنیت پر بات کی ہے، جب عدالت میں معافی سے متعلق پوچھا گیا تو کہا اللہ سے بھی معافی مانگتا ہوں اور عدلیہ سے بھی۔

واضح رہے کہ سینیٹر نہال ہاشمی نے 28 مئی کو یوم تکبیر کی مناسبت سے منعقد ایک تقریب کے دوران جوشیلے انداز میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ وزیراعظم نواز شریف کا احتساب کر رہے ہیں وہ کل ریٹائر ہو جائیں گے اور پھر ہم ان پر اور ان کے اہلخانہ پر پاکستان کی زمین تنگ کر دیں گے۔

Load Next Story