سحری جگانے والوں کی نئی نسل مختلف کام کرنے لگی

3برس سے حالات بہترہونے پرقدیم کام سے وابستہ افرادنے دوبارہ سحری جگانے کاکام شروع کردیا۔


عامر خان June 02, 2017
کراچی میں سحری جگانے والوں کی تعداد300 تک رہ گئی،100افرادہررمضان میں نسل درنسل سحری جگانے کاروایتی کام کرتے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی میں شدید گرمی اور لوڈشیڈنگ نے جہاں روزہ داروں کی زندگی اجیرن کردی ہے وہیں شہری راتیں جاگنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد ذہنی تناؤ اور نیند کی کمی کا شکار ہورہی ہے سوشل میڈیا کے بے تحاشہ استعمال کے سبب زیادہ تر افراد سحری سے قبل جاگتے رہتے ہیں۔

رمضان المبارک میں روایتی طور پر سحری جگانے والوں کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت مزید75 فیصدکم ہوگئی روایتی طور پر سحری جگانے والوں کی تعداد انتہائی کم ہوگئی ہے سحری میں جگانے کا کام زیادہ تر مالشی اور چوکیدار کرنے لگے ہیں روایتی طور پر سحری جگانے کے کام سے وابستہ افراد کی نئی نسل مختلف کام کرنے لگی.

''ایکسپریس'' نے رمضان المبارک میں سحری جگانے والے افراد سے متعلق سروے کیا سروے کے دوران لائنز ایریا میں اس کام سے وابستہ عاصم قریشی نے بتایا کہ شہر میں اب امن ہے۔ تاہم جدید ٹیکنالوجی متعارف ہونے کی وجہ سے اس کام سے وابستہ افراد کے روزگار پر فرق پڑا ہے سیکڑوں افراد نے اس کام کو خیرباد کہہ دیا تاہم 3 برس سے کراچی میں حالات بہتر ہونے پر قدیم کام سے وابستہ کچھ افراد نے دوبارہ سحری جگانے کا کام شروع کردیا ہے اس رمضان کچھ علاقوں میں روایتی سحری جگانے والے خاندانی افراد دوبارہ اپنا کام کرنے لگے ہیں کراچی میں سحری جگانے والوں کی تعداد 300 تک رہ گئی ہے جن میں سے صرف 100 ایسے ہوںگے جو کئی نسلوں سے سحری جگانے کا کام ہر رمضان میں روایتی طور پر کرتے ہیں اگر جائزہ لیا جائے تو اس کام سے وابستہ 30 فیصد افراد قدیم سحری جگانے والے ہوں گے جبکہ 70 فیصد افراد صرف پیسے کمانے کیلیے اس کام کو سرانجام دیتے ہیں جن میں زیادہ تر شادی بیاہ پر ڈھول باجے بجانے والے بھی ہیں.

عاصم قریشی نے بتایا کہ عام دنوں میں روایتی طور پر سحری جگانے والے افراد محنت مزدوری، رکشا چلانے یا پان فروخت کا کام کرتے ہیں جبکہ کچھ افراد موسیقی کے آلات بھی مرمت کرتے ہیں کراچی میں گرمی کے باعث موسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مالشی اور چوکیداروں نے بھی یہ کام شروع کردیا ہے سحری جگانے والوں کا تعلق مختلف برادریوں سے ہوتا ہے زیادہ تر پنجابی، سرائیکی، ہزارے وال اور اردو کمیونٹی کے افراد یہ کام کرتے ہیں جبکہ پختون اور بلوچ برادریوں کے افراد محدود پیمانے پر علاقائی سطح پر یہ کام کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔