عوامی مقبولیت ن لیگ آگے تحریک انصاف اور پی پی پیچھے چلی گئیں آئی آر آئی سروے

مرکزی سطح پر 32 فیصد افراد (ن) لیگ،18فیصد تحریک انصاف،14فیصد پیپلز پارٹی،2 فیصد ق لیگ اور 2 فیصد جے یوآئی کو ووٹ دینگے


Express Desk January 28, 2013
پنجاب میں ن لیگ کو49، تحریک انصاف19، پی پی8اور ق لیگ کو 3 فیصد حمایت ، متحدہ کی مقبولیت میں اضافہ،صوبہ جنوبی پنجاب کی مخالفت

جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والے ممتاز بین الاقوامی تھنک ٹینک ''انٹرنیشنل ری پبلکن انسٹی ٹیوٹ'' کے ایک تازہ عوامی سروے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ملک کی سب سے مقبول جماعت قرار دیا گیا ہے۔

تحریک انصاف کا دوسرا جبکہ حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کا تیسرا نمبر ہے۔ یہ سروے نومبر2012میں ملک کے طول وعرض میں کرایا گیا۔ شہری آبادی سے تعلق رکھنے والے رائے دہندگان کی تعداد 36 فیصد تھی جبکہ 64 فیصد افراد دیہاتی تھے۔ سروے میں 56 فیصد مردوں جبکہ44 فیصد خواتین نے حصہ لیا۔ 18سے 25 سال عمر کے افراد کی تعداد31فیصد، 26سے40سال والے افراد کی تعداد 44 فیصد،41سے 50 سال عمر والوں کی تعداد 14فیصد اور51سال سے اوپر عمر والے افراد کی تعداد10سال تھی۔

ری پبلکن انسٹی ٹیوٹ کے سروے میں پنجابی بولنے والے41فیصد، اردو13فیصد، پشتو، 13، سندھی11، سرائیکی14، ہندکو2، بلوچی2 اور دیگر زبانیں بولنے والے4 فیصد افراد نے حصہ لیا۔ ناخواندہ افراد کی تعداد31فیصد، پرائمری پاس15، مڈل14، میٹرک19، انٹر میڈیٹ11، گریجوایٹ7اور ماسٹر یا پروفیشنل ڈگری کے حامل افراد کی تعداد3 فیصد تھی۔

سروے کے تحت مسلم لیگ (ن) کی حمایت میں قومی سطح اور چاروں صوبوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تحریک انصاف کی پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں مقبولیت کم ہوئی جبکہ خیبر پختونخوا میں معمولی بڑھی ہے۔ پیپلز پارٹی کی حمایت قومی سطح پر برقرار لیکن تیسرے نمبر پر رہی۔ سندھ میں مقبولیت کم جبکہ بلوچستان میں معمولی بڑھی ہے۔ ایم کیو ایم کی مقبولیت میں سندھ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں جے یو آئی(ف) کے حمایتیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سروے کے مطابق ملک کے عوام کی اکثریت نئے صوبوں کے قیام کی مخالف ہے۔

3

سروے میں (32 فیصد افراد) مہنگائی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔ 20 فیصد افراد نے بیروزگاری، 13 فیصد نے پانی، بجلی، 10فیصد نے دہشت گردی، 7فیصد نے کرپشن اور 5 فیصد افراد نے کہا کہ غربت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس سوال کہ آپ کس ادارے کو کتنا درجہ دیتے ہیں پر بالترتیب 40فیصد نے قومی اسمبلی، 37 فیصد نے اپوزیشن اور 26 فیصد نے موجودہ حکومتوں کے حق میں ووٹ دیا۔ جب پوچھا گیا کہ ملک میں اگر اگلے ہفتے قومی اسمبلی کے انتخابات ہو جائیں تو آپ کس پارٹی کو ووٹ دیں گے تو32فیصد افراد نے مسلم لیگ (ن)، 18فیصد نے تحریک انصاف، 14فیصد نے پیپلز پارٹی، 4 فیصد نے ایم کیو ایم، 2فیصد نے مسلم لیگ ق، 2فیصد نے جے یو آئی(ف) کو ووٹ دینے کا عندیہ دیا، 17فیصد نے کہا کہ انھیں کچھ پتہ نہیں۔

آئی آر آئی نے جولائی اگست2012میں جو سروے کیا تھا اس میں قومی اسمبلی کیلئے مقبولیت کی شرح یہ تھی۔ ن لیگ 28فیصد، تحریک انصاف 24 فیصد، پیپلز پارٹی14فیصد، ایم کیو ایم3، ق لیگ 2، جے یو آئی01 فیصد، معلوم نہیں 18فیصد۔ (ن) لیگ مردوں میں 34 فیصد، خواتین میں31 فیصد، تحریک انصاف مردوں میں20فیصد، خواتین میں 16فیصد جبکہ پیپلز پارٹی مردوں میں15اور خواتین میں 12فیصد مقبول ہے۔ پنجاب میں ن لیگ 49 فیصد حمایت کے ساتھ سر فہرست ہے۔ تحریک انصاف19فیصد حمایت کے ساتھ دوسرے، پیپلز پارٹی8 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے جبکہ ق لیگ 3 فیصد حمایت کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔

گزشتہ سروے میں یہ حمایت بالترتیب43فیصد، 27فیصد، 7فیصد اور2 فیصد تھی۔ سندھ کی جو صورتحال سامنے آئی ہے اس میں پیپلز پارٹی اب بھی 32فیصد حمایت کے ساتھ صوبے کی مقبول ترین جماعت ہے تاہم اس کی مقبولیت7فیصد کم ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم کی حمایت11فیصد سے بڑھ کر16فیصد، ن لیگ کی مقبولیت 6فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد اور ق لیگ کی حمایت 3 فیصد سے کم ہو کر ایک فیصد پر آ گئی ہے۔ 20فیصد نے اپنی کوئی رائے ظاہر کرنے سے معذوری ظاہر کی۔ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کا پلڑا بھاری رہا جہاں اس کی مقبولیت 30سے بڑھ کر 32فیصد ہو گئی۔ ن لیگ کی حمایت میں بھی 9فیصد سے بڑھ کر12 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

پیپلز پارٹی نے بدستور 5فیصد حمایت برقرار رکھی جبکہ جے یوآئی3فیصد اضافے کے ساتھ 5فیصد پر نظرآتی ہے۔ اے این پی کو جہاں گزشتہ سروے میں ایک فیصد افراد نے پسند کیا تھا وہاں اب3فیصد نے پذیرائی بخشی ہے۔ سروے کے دوران پتہ چلا کہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی مقبولیت کا گراف 5فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد پر چلا گیا ہے۔ تحریک انصاف کو یہاں دھچکا لگا ہے اور اس کی حمایت 26 سے کم ہو کر17فیصد پر آ گئی ہے۔ ن لیگ کی مقبولیت بھی بڑھی ہے اور وہ8 سے بڑھ کر13فیصد پر چلی گئی ہے۔

جے یوآئی (ف) کو پہلے بلوچستان میں 4فیصد حمایت حاصل تھی جو تازہ سروے میں 8 فیصد ہو گئی ہے۔ ق لیگ بھی یہاں اوپر گئی ہے۔ آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے سوال پر 75 فیصدافراد نے کہا کہ وہ یقیناً اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ 12 فیصد نے کہا شاید، 10فیصد نے کہا کہ نہیں اور3 فیصد نے کہا کہ معلوم نہیں۔ پچھلے سروے میں یہ شرح بالترتیب 79، 6، 12اور 3 فیصد تھی۔ جنوبی پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کی41فیصد افراد نے زبردست مخالفت کی ۔گذشتہ سروے میں یہ شرح 42 فیصد تھی۔21 فیصد نے زبردست حمایت، 14فیصد نے حمایت اور 9 فیصد نے مخالفت کی، 15فیصد نے کوئی رائے نہیں دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔