کامران 3 ماہ میں والداوراہلیہ سے فون پرمسلسل رابطے میں رہے
وقوعہ کے دن کوئی کمرے میں داخل ہوانہ جھگڑے کے شواہد ملے،پولیس رپورٹ
وفاقی پولیس کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کامران فیصل کے موبائل ریکارڈکے مطابق وہ گزشتہ3 ماہ میں اپنے والد اور اہلیہ کیساتھ رابطے میں رہے جبکہ اس عرصہ میں وہ کسی دوست سے مسلسل رابطے میں نہیں رہے ۔
موبائل فون کے ریکارڈ کے مطابق پچھلے3 ماہ میں کامران فیصل کے موبائل فون سے والد اور اہلیہ کے فون نمبروں پر کالیں کی گئیں اور باقی زیادہ تر آنیوالی کالیں اٹینڈ کیں۔ موقع کی شہادتوں کے مطابق وقوعہ والے دن کامران فیصل کے کمرے میں کوئی بھی اندر داخل نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی ایسا ثبوت ملا جس سے ظاہر ہو کہ کامران فیصل کا کسی سے جھگڑا ہوا ہو ، ہاسٹل کے چوکیدار نے بھی پولیس کو دیئے گئے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ واقعہ سے پچھلی رات کو کوئی بھی کامران فیصل کے کمرے میں نہیں گیا۔
پولیس ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایاکہ پولیس نے اپنی تفتیش مکمل کرلی ہے، کامران فیصل کے پاس کوئی لیب ٹاپ نہیںتھا، اب تک سامنے آنیوالے شواہد اور پوسٹ مارٹم کے مطابق یہ خودکشی کا واقعہ ہے مگر حتمی رائے اس وقت دی جائے گی جب لاہور سے فرانزک رپورٹ موصول ہوگی جس میں یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کامران کو زہر دے کر قتل تو نہیں کیا گیا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ آئی جی پولیس آج پیر کو سپریم کورٹ کو بتائیں گے کہ اب تک جتنے افراد کے بیانات قلمبند کئے گئے ، ان میں کسی نے بھی واقعہ کو قتل قرار نہیں دیا حتیٰ کہ کامران فیصل کے ورثا نے بھی تحریری یا زبانی طور پر پولیس کو یہ نہیں بتایا کہ کامران کو قتل کیا گیا ہے ، اس کے باوجود پولیس ہرزاویے سے تفتیش جاری رکھی ہوئی ہے۔
موبائل فون کے ریکارڈ کے مطابق پچھلے3 ماہ میں کامران فیصل کے موبائل فون سے والد اور اہلیہ کے فون نمبروں پر کالیں کی گئیں اور باقی زیادہ تر آنیوالی کالیں اٹینڈ کیں۔ موقع کی شہادتوں کے مطابق وقوعہ والے دن کامران فیصل کے کمرے میں کوئی بھی اندر داخل نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی ایسا ثبوت ملا جس سے ظاہر ہو کہ کامران فیصل کا کسی سے جھگڑا ہوا ہو ، ہاسٹل کے چوکیدار نے بھی پولیس کو دیئے گئے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ واقعہ سے پچھلی رات کو کوئی بھی کامران فیصل کے کمرے میں نہیں گیا۔
پولیس ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایاکہ پولیس نے اپنی تفتیش مکمل کرلی ہے، کامران فیصل کے پاس کوئی لیب ٹاپ نہیںتھا، اب تک سامنے آنیوالے شواہد اور پوسٹ مارٹم کے مطابق یہ خودکشی کا واقعہ ہے مگر حتمی رائے اس وقت دی جائے گی جب لاہور سے فرانزک رپورٹ موصول ہوگی جس میں یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کامران کو زہر دے کر قتل تو نہیں کیا گیا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ آئی جی پولیس آج پیر کو سپریم کورٹ کو بتائیں گے کہ اب تک جتنے افراد کے بیانات قلمبند کئے گئے ، ان میں کسی نے بھی واقعہ کو قتل قرار نہیں دیا حتیٰ کہ کامران فیصل کے ورثا نے بھی تحریری یا زبانی طور پر پولیس کو یہ نہیں بتایا کہ کامران کو قتل کیا گیا ہے ، اس کے باوجود پولیس ہرزاویے سے تفتیش جاری رکھی ہوئی ہے۔