معروف قانون دان شریف الدین پیرزادہ انتقال کرگئے
شریف الدین پیرزادہ کے انتقال پر سوگ میں سندھ ہائی کورٹ میں عدالتی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں
1973 کے آئین کے خالق اور معروف قانون دان شریف الدین پیرزادہ طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
12 جون 1923 کو بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع برہان پور میں پیدا ہونے والے سید شریف الدین پیرزادہ نے ممبئی یونیورسٹی سے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان آگئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔ شریف الدین پیرزادہ، ایوب خان کے دور حکومت میں 1966 سے 1968 تک وزیر خارجہ رہے جبکہ انہیں پہلا اٹارنی جنرل آف پاکستان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ یحییٰ خان اور ضیاء الحق کے دور آمریت میں کم و بیش 9 برس تک اٹارنی جنرل آف پاکستان رہے۔ اس کے علاوہ پرویز مشرف کے دور اقتدار میں بھی شریف الدین پیرزادہ کو خصوصی سفیر کا عہدہ تفویض کیا گیا تھا۔
شریف الدین پیرزادہ کو 1973 کے آئین کا خالق کہا جاتا ہے۔ شریف الدین پیرزادہ کا شمار ملک کے ذہین ترین وکیلوں میں ہوتا تھا تاہم وہ کچھ برس سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھے۔
شریف الدین پیرزادہ کے انتقال کے باعث سندھ ہائی کورٹ میں تمام بورڈ ڈسچارج کردیئے گئے ہیں البتہ اہم مقدمات کی سماعت فاضل جج صاحبان کے چیمبرز میں ہوگی۔
12 جون 1923 کو بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع برہان پور میں پیدا ہونے والے سید شریف الدین پیرزادہ نے ممبئی یونیورسٹی سے وکالت کی تعلیم حاصل کی۔ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان آگئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔ شریف الدین پیرزادہ، ایوب خان کے دور حکومت میں 1966 سے 1968 تک وزیر خارجہ رہے جبکہ انہیں پہلا اٹارنی جنرل آف پاکستان ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ یحییٰ خان اور ضیاء الحق کے دور آمریت میں کم و بیش 9 برس تک اٹارنی جنرل آف پاکستان رہے۔ اس کے علاوہ پرویز مشرف کے دور اقتدار میں بھی شریف الدین پیرزادہ کو خصوصی سفیر کا عہدہ تفویض کیا گیا تھا۔
شریف الدین پیرزادہ کو 1973 کے آئین کا خالق کہا جاتا ہے۔ شریف الدین پیرزادہ کا شمار ملک کے ذہین ترین وکیلوں میں ہوتا تھا تاہم وہ کچھ برس سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھے۔
شریف الدین پیرزادہ کے انتقال کے باعث سندھ ہائی کورٹ میں تمام بورڈ ڈسچارج کردیئے گئے ہیں البتہ اہم مقدمات کی سماعت فاضل جج صاحبان کے چیمبرز میں ہوگی۔