الیکشن کمیشن تبدیل نہیں ہوسکتاایک شخص کو سیاسی بدمعاشی نہیں کرنے دینگےفضل الرحمن

نیا صوبہ سیاسی نعرہ ہے، خیبر پختونخوا میں آئندہ حکومت ہماری ہو گی، پشاور میں خطاب


Numainda Express January 28, 2013
پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن جلسے سے خطاب کر رہے ہیں۔ فوٹو: آن لائن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے اے این پی کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیزکانفرنس میں شرکت کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ اے این پی اور جے یوآئی میں اس بات پراتفاق کرلیا گیا ہے کہ جے یوآئی کی جانب سے تشکیل کردہ قبائلی جرگے کے ذریعے فاٹامیں قیام امن کے لیے استفادہ کیا جائے گا۔

پورے صوبے کوعوام کے خون سے سرخ کرنے والے کس منہ سے باچاخان کے امن کے فلسفے کاذکرکرتے ہیں؟۔آنیوالاکل صرف جے یوآئی کا ہے اور جے یوآئی ہی خیبر پختونخوا میںحکومت بنائے گی۔ وہ اتوار کو پشاور میں جلسے سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر 10 ہزار افراد نے جے یو آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے پاس بچا کچھا پاکستان ہے، ایسے میںقوم کوفیصلہ کرناہے کہ یہ ملک کون بچاسکتا ہے؟ اے این پی، مسلم لیگ اورپیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتیںملک کی اساسیت کو بچانے میںناکام رہی ہیں۔

خیبر پختونخوا میں گذشتہ 5 سال سے غیراعلانیہ مارشل لاء ہے۔اس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ ہم کسی ایک شخص کوسیاسی بدمعاشی کرنیکی اجازت نہیںدے سکتے اوروہ بھی ایساشخص جس کی پارٹی پارلیمنٹ میںموجودہی نہیں۔ نگراں وزیراعظم کا انتخاب اتفاق رائے سے ہوگا جس کیلیے مشاورت کاسلسلہ جاری ہے۔

5

اپوزیشن جماعتیںمتفق ہوجائیں تو اس کے بعد حکومت کو یہ نام پیش کر دیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ کسی ایک شخص کی خواہش پر الیکشن کمیشن یا پورے انتخابی عمل کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اگرکچھ لوگوں کو طاہر القادری اتناہی پسندہے تووہ پھراپنی پارٹیوںکواسکی پارٹی میںضم کر لیں۔ انھوں نے کہا کہ بہاولپورجنوبی پنجاب صوبہ کا شوشہ آئندہ انتخابات کیلیے چھوڑاجارہا ہے اور اسکوسیاسی نعرے کے طورپراستعمال کیاجائیگا۔

ثناء نیوزکیمطابق ایک انٹرویو میں فضل الرحمن نے کہاکہ انتخابات کیلئے تمام جماعتوںسے ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے۔صدرزرادری کوانتخابات سے قبل ہٹانے کی ضرورت نہیں،جرگے کے ذریعے طالبان اور حکومت سے بات کیلئے تمام معاملات طے کرلیے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں