پاکستان سے جنگ کرکے اپنی نسلوں کو ایٹمی تباہی میں نہیں دھکیل سکتےبھارتی وزیر خارجہ
لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ جیسی بھارت دشمن تنظیموں کو پناہ دینے سمیت پاکستان کی جانب سے کئی مسائل ہیں
بھارتی وزیرخارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ جیسی بھارت دشمن تنظیموں کو پناہ دینے سمیت پاکستان کی جانب سے کئی مسائل کا سامنا ہے تاہم جنگ کسی بھی صورت ان مسائل کا حل نہیں اپنی طاقت دکھانے کے لیے آئندہ نسلوں کو جنگ میں دھکیلنا عقلمندی نہیں ہوگی۔
بھارتی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سلمان خورشید نے کہا کہ جب ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ حافظ سعید سمیت دیگر بھارت دشمن عناصر کے خلاف ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن کی طرز کی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی تو ہمارا موقف یہی ہے کہ ہم طاقت اور صلاحیت کے باوجود مہاتما گاندھی کے پرامن نظریے پر گامزن ہیں ہمیں اس سارے معاملے کو دوراندیشی کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔
پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوت ہیں اپنی طاقت دکھانے کیلیے ہم اپنی آئندہ نسلوں کو جنگ میں نہیں دھکیل سکتے اور نہ ہی ہماری پالیسی ان ممالک جیسی ہے جنہوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں مداخلت کی اور فوجی کارروائی کے ذریعے ان پر قبضہ کیا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ نے پاکستان کی صورتحال کو عالمی دنیا کیلیے درد شقیقہ قرار دیا تھا تو جب پڑوسی ملک کی طرف سے کسی کو تکلیف پہنچنا شروع ہوجائے تو یہ درد شقیقہ کی بجائے درد دل بن جاتا ہے ہمیں اس مرض سے خود کو بھی محفوظ رکھنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں عدم استحکام اور آئے روز ہونے والے دھماکے ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں ہم پاکستان کو کسی بھی طرح کی ہدایت نہیں دے سکتے ، پاکستان میں امن و استحکام بھارت کیلیے اچھی خبر ہوگی۔
بھارتی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سلمان خورشید نے کہا کہ جب ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ حافظ سعید سمیت دیگر بھارت دشمن عناصر کے خلاف ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن کی طرز کی کارروائی کیوں نہیں کی جاتی تو ہمارا موقف یہی ہے کہ ہم طاقت اور صلاحیت کے باوجود مہاتما گاندھی کے پرامن نظریے پر گامزن ہیں ہمیں اس سارے معاملے کو دوراندیشی کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔
پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوت ہیں اپنی طاقت دکھانے کیلیے ہم اپنی آئندہ نسلوں کو جنگ میں نہیں دھکیل سکتے اور نہ ہی ہماری پالیسی ان ممالک جیسی ہے جنہوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں مداخلت کی اور فوجی کارروائی کے ذریعے ان پر قبضہ کیا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ نے پاکستان کی صورتحال کو عالمی دنیا کیلیے درد شقیقہ قرار دیا تھا تو جب پڑوسی ملک کی طرف سے کسی کو تکلیف پہنچنا شروع ہوجائے تو یہ درد شقیقہ کی بجائے درد دل بن جاتا ہے ہمیں اس مرض سے خود کو بھی محفوظ رکھنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں عدم استحکام اور آئے روز ہونے والے دھماکے ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں ہم پاکستان کو کسی بھی طرح کی ہدایت نہیں دے سکتے ، پاکستان میں امن و استحکام بھارت کیلیے اچھی خبر ہوگی۔