پی آئی اے کارگو سروس کی نجکاری کا اصولی فیصلہ

سمری پر دستخط نہ کرنے کے سبب انتظامیہ نے حال ہی میں2افسران کو معطل کردیاہے

1999میںموٹر ٹرانسپورٹ اورضیا دور میں اسٹاف کینٹین وربلڈنگ ورکس کی نجکاری ہوئی۔ فوٹو: فائل

پی آئی اے انتظامیہ نے سالانہ اربوں روپے کی آمدنی دینے والی اپنی کارگوسروس کونجی شعبے (آؤٹ سورس) کے حوالے کرنے کااصولی فیصلہ کرلیاہے اوراس سلسلے میں باقاعدہ طورپر دستاویزات کی تیاریاں بھی شروع کردی گئی ہے۔

پی آئی اے انتظامیہ نے سالانہ اربوں روپے کی آمدنی دینے والی اپنی کارگوسروس کونجی شعبے (آؤٹ سورس) کے حوالے کرنے کے اصولی فیصلے پر پی آئی اے انتظامیہ کوادارے کے اندربعض اعلیٰ افسران کی جانب سے شدید مزاحمت اور مخالفت کا بھی سامنا ہے اور سمری تیارنہ کرنے اوراس پر دستخط نہ کرنے کے سبب انتظامیہ نے حال ہی میں 2 افسران کو ان کے عہدوں سے معطل کردیاہے جس کے بعداب امکان ہے کہ پی آئی اے ایک بارپھرانتظامی طور پربحران کاشکارہونے جارہی ہے۔

دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان نے کارگوسروسزکونجی شعبے کے حوالے کرنے کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ اس شعبے کوخود مختار (پرافٹ سینٹر) بنایا جارہا ہے تاکہ شعبہ کارگومستقبل میں اپنے انتظامی فیصلے اورکاروباری حکمت عملی خود طے کرے گا۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کسی بھی افسر کو معطل نہیں کیا گیا بلکہ جنرل منیجر کارگو کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔


''ایکسپریس'' کو معلوم ہوا ہے کہ کارگوکو نجی شعبے کے حوالے کرنے کی مخالفت کرنے والے 2 کمرشل آفیسران کو ان کے عہدوں سے ہٹادیاگیا ہے اورپی آئی اے کے چیف کمرشل آفیسر طاہر نیاز نے سمیع بیگ کو طلب کیا اور ہدایت دی کہ وہ جنرل مینجرکارگوکا چارچ سنھال لیں، پی آئی اے انتظامیہ نے اس سے قبل جنرل منیجر کارگو نعمان منیراور ان کے ساتھی ڈپٹی جنرل منیجرکوکارگوکے عہدے سے ہٹادیا، شعبہ کارگوکے ذریعے اندرون وبیرون ملک سالانہ اربوں روپے کی ترسیل کی جاتی ہے۔ کسی بھی ایئرلائن کے لیے شعبہ کارگوانتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جس سے ایئرلائن منافع بخش بنتی ہے لیکن حکومت نے پی آئی اے کے شعبہ کارگوکوخاموشی سے نجی شعبے میں دینے کا اصولی فیصلہ کرلیا جس سے ملازمین بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کارگوسروسزکونجی شعبے کے حوالے کرنے کیلیے رائل ایئرپورٹ سروس کے حکام نے پی آئی اے کارگوکا تفصیلی دورہ بھی کیا۔

واضح رہے کہ1999میں نواز شریف دور میں موٹر ٹرانسپورٹ کو نجی شعبے کے حوالے کردیا گیا تھا جبکہ ضیا الحق کے دور میں تمام اسٹاف کینٹین اور بلڈنگ اینڈ ورکس کو بھی نجی شعبے کو دیدیاگیا۔ پی آئی اے میں 4سال قبل شعبہ تعلقات عامہ کوبھی نجی شعبے میں دیاگیا تھا تاہم ناکامی کے بعد شعبہ تعلقات عامہ کودوبارہ پی آئی اے کے ماتحت کردیاگیا۔
Load Next Story