سینٹرل جیل کا حوالدار3دوستوں کے ہمراہ2برس سے لاپتہ
نامزد ملزمان کے خلاف پولیس کارروائی نہ کرسکی،ہائی کورٹ میں...
ISLAMABAD:
سینٹرل جیل کراچی کا حوالدار اپنے3دوستوں کے ہمراہ 2 برس سے لاپتہ ہے لیکن نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرائے جانے کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے تاحال لاپتہ افراد کا کوئی سراغ نہیں لگاسکے،لاپتہ ہونے والوں میں 2 سگے بھائی بھی شامل ہیں ، اہل خانہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا لیکن2 برس بعد بھی مقدمے کا چالان جمع نہیں کرایا گیا ، اہل خانہ دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یکم اگست 2010 کی شب کراچی سینٹرل جیل کا حوالدار 50 سالہ محمد امین عرف لالہ ولد حاجی موریو اپنے 3 دوستوں شیر افضل خان نیازی ولد عظیم خان نیازی ، شہزاد خان نیازی ولد عظیم خان نیازی اور غازی خان ولد یعقوب خان کے ہمراہ سینٹرل جیل میں اپنے رہائشی کوارٹر سے ہائی روف رجسٹریشن نمبر CD-2594 میں کھانا کھانے کی غرض سے نکلے جس کے بعد سے وہ تاحال لاپتہ ہیں ، امین لالہ کے رشتے دار خان محمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ چاروں افراد کی تلاش میں ہر ممکن مقام پر انھیں ڈھونڈا لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔
انھوں نے شک کی بنیاد پر نامزد ملزمان کے خلاف نیو ٹائون تھانے میں مقدمہ الزام نمبر 336/2010 بجرم دفعہ 365-A کے تحت درج کرایا لیکن پولیس نامزد ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکی، انھوں نے کہا کہ جن افراد کے خلاف انھوں نے مقدمہ درج کرایا ہے وہ امین لالہ اور ان کے دوستوں کے ساتھ میل جول رکھتے تھے لیکن ان کی سرگرمیاں مشکوک تھیں ، خان محمد نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ مقدمہ درج کرانے کے بعد انھیں شدید دبائو کا سامنا کرنا پڑا۔
امین لالہ کے اہل خانہ شہر چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوگئے ، انھوں نے کہا کہ انھیں مقدمے سے علیحدگی اختیار کرنے کا بھی کہا گیا جبکہ عمل نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دیں،خان محمد نے مزید بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے جس میں مختلف اوقات میں مختلف احکامات جاری ہوتے رہے لیکن ستم ظریفی کی حد یہ ہے کہ 2 برس گزرجانے کے باوجود تاحال مقدمے کا چالان تک جمع نہیں کرایا گیا ہے ، خان محمد نے کہا کہ عدالت نے تمام واقعات کی ڈی آئی جی رینک کے افسر سے ازسر نو تحقیقات کرانے کا حکم جاری کیا ہے ۔
سینٹرل جیل کراچی کا حوالدار اپنے3دوستوں کے ہمراہ 2 برس سے لاپتہ ہے لیکن نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرائے جانے کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے تاحال لاپتہ افراد کا کوئی سراغ نہیں لگاسکے،لاپتہ ہونے والوں میں 2 سگے بھائی بھی شامل ہیں ، اہل خانہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا لیکن2 برس بعد بھی مقدمے کا چالان جمع نہیں کرایا گیا ، اہل خانہ دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یکم اگست 2010 کی شب کراچی سینٹرل جیل کا حوالدار 50 سالہ محمد امین عرف لالہ ولد حاجی موریو اپنے 3 دوستوں شیر افضل خان نیازی ولد عظیم خان نیازی ، شہزاد خان نیازی ولد عظیم خان نیازی اور غازی خان ولد یعقوب خان کے ہمراہ سینٹرل جیل میں اپنے رہائشی کوارٹر سے ہائی روف رجسٹریشن نمبر CD-2594 میں کھانا کھانے کی غرض سے نکلے جس کے بعد سے وہ تاحال لاپتہ ہیں ، امین لالہ کے رشتے دار خان محمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ چاروں افراد کی تلاش میں ہر ممکن مقام پر انھیں ڈھونڈا لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔
انھوں نے شک کی بنیاد پر نامزد ملزمان کے خلاف نیو ٹائون تھانے میں مقدمہ الزام نمبر 336/2010 بجرم دفعہ 365-A کے تحت درج کرایا لیکن پولیس نامزد ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکی، انھوں نے کہا کہ جن افراد کے خلاف انھوں نے مقدمہ درج کرایا ہے وہ امین لالہ اور ان کے دوستوں کے ساتھ میل جول رکھتے تھے لیکن ان کی سرگرمیاں مشکوک تھیں ، خان محمد نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ مقدمہ درج کرانے کے بعد انھیں شدید دبائو کا سامنا کرنا پڑا۔
امین لالہ کے اہل خانہ شہر چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوگئے ، انھوں نے کہا کہ انھیں مقدمے سے علیحدگی اختیار کرنے کا بھی کہا گیا جبکہ عمل نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دیں،خان محمد نے مزید بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے جس میں مختلف اوقات میں مختلف احکامات جاری ہوتے رہے لیکن ستم ظریفی کی حد یہ ہے کہ 2 برس گزرجانے کے باوجود تاحال مقدمے کا چالان تک جمع نہیں کرایا گیا ہے ، خان محمد نے کہا کہ عدالت نے تمام واقعات کی ڈی آئی جی رینک کے افسر سے ازسر نو تحقیقات کرانے کا حکم جاری کیا ہے ۔