جے آئی ٹی کے افسران پر اعتراضات قبل از وقت ہیں سپریم کورٹ
جے آئی ٹی افسران کی جانب سے جانبداری،تعصب یا رغبت محسوس ہوئی تو مناسب حکم جاری کیاجائے گا، سپریم کورٹ
KARACHI:
سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے 2 افسران پر حسین نواز کے اعتراضات پر تحریری حکم میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے افسران پر اعتراضات قبل از وقت ہیں تاہم اگر کسی افسر کی جانبداری، تعصب یا رغبت محسوس ہوئی تو مناسب حکم جاری کیاجائے گا۔
سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے 2 افسران پرحسین نواز کے اعتراضات پر تحریری حکم جاری کردیا ہے۔ 3 صفحات پرمشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے افسران پراعتراضات قبل از وقت ہیں، عامرعزیز پر حسین نواز کے الزامات سے متعلق ٹھوس وجوہات و شواہدموجود نہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی مخالفت یارشتہ داری کی بنیاد پرتحقیقات کو جانبدارانہ یا متعصبانہ تصور نہیں کیا جاسکتا، ایسے تعلق اوررشتے داریاں ہمارے معاشرے میں ہرجگہ موجود ہیں۔ اگر تعلق اور رشتےداری کو بنیاد بنایا جائے تو کسی تفتیش کوغیر جانبدار نہیں کہا جاسکے گا، اگرجے آئی ٹی افسران کی جانب سے جانبداری، تعصب یا رغبت محسوس ہوئی تو مناسب حکم جاری کیاجائے گا۔
واضح رہے کہ حسین نوازنے جے آئی ٹی کے 2 افسران پر اعتراض کیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے ان اعتراضات کو مسترد کردیا تھا۔
سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے 2 افسران پر حسین نواز کے اعتراضات پر تحریری حکم میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے افسران پر اعتراضات قبل از وقت ہیں تاہم اگر کسی افسر کی جانبداری، تعصب یا رغبت محسوس ہوئی تو مناسب حکم جاری کیاجائے گا۔
سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے 2 افسران پرحسین نواز کے اعتراضات پر تحریری حکم جاری کردیا ہے۔ 3 صفحات پرمشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے افسران پراعتراضات قبل از وقت ہیں، عامرعزیز پر حسین نواز کے الزامات سے متعلق ٹھوس وجوہات و شواہدموجود نہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی مخالفت یارشتہ داری کی بنیاد پرتحقیقات کو جانبدارانہ یا متعصبانہ تصور نہیں کیا جاسکتا، ایسے تعلق اوررشتے داریاں ہمارے معاشرے میں ہرجگہ موجود ہیں۔ اگر تعلق اور رشتےداری کو بنیاد بنایا جائے تو کسی تفتیش کوغیر جانبدار نہیں کہا جاسکے گا، اگرجے آئی ٹی افسران کی جانب سے جانبداری، تعصب یا رغبت محسوس ہوئی تو مناسب حکم جاری کیاجائے گا۔
واضح رہے کہ حسین نوازنے جے آئی ٹی کے 2 افسران پر اعتراض کیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے ان اعتراضات کو مسترد کردیا تھا۔