منفرد کام کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہوں چترنگدا سنگھ
چترنگدا کو بولی وڈ میں آٹھ برس ہوگئے ہیں اور اس عرصے میں اُس نے صرف منتخب فلموں میں اداکاری کرنے کو ترجیح دی ہے۔
جو اداکارائیں تیس کے ہندسے کو عبور کرجاتی ہیں، انھیں بولی وڈ میں ' آؤٹ آف ڈیٹ' خیال سمجھا جاتا ہے اور جو اداکارائیں زائد العمر ہونے کے ساتھ شادی شدہ بھی ہوں تو ان سے فلم سازوں اور فلم بینوں کی بے اعتنائی دیکھنے کے قابل ہوتی ہے۔
ایسی کئی سپراسٹارز ہیں جو چند برس قبل تک فلم انڈسٹری پر راج کررہی تھیں لیکن آج کوششوں کے باوجود انھیں کوئی پروڈیوسر اپنی فلم میں سائن کرنے کے لیے تیار نہیں۔ مگر چترنگدا سنگھ ' آؤٹ آف ڈیٹ' اور شادی شدہ ہونے کے باوجود فلم سازوں کی ضرورت بنی ہوئی ہے اور شائقین بھی اس کی فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
36 سالہ اداکارہ کی فلم انڈسٹری میں مصروفیت بڑھتی جارہی ہے۔ چترنگدا کو بولی وڈ میں آٹھ برس ہوگئے ہیں اور اس عرصے میں اُس نے صرف منتخب فلموں میں اداکاری کرنے کو ترجیح دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر فلم میں اس کی پرفارمینس پسندکی گئی۔ '' انکار'' باصلاحیت اور خوش جمال اداکارہ کی حالیہ فلم ہے جو چند روز قبل نمائش کے لیے پیش کی گئی ہے۔ چترنگدا نے اس فلم میں ارجن رام پال کے مقابل ہیروئن کا رول کیا ہے۔ '' انکار'' کے ڈائریکٹر سدھیر مشرا ہیں جب کہ چترنگدا کے کیریئر کی پہلی فلم ''ہزاروں خواہشیں ایسی'' (2005ء) کی ہدایات بھی سدھیر ہی نے دی تھیں۔ خوب رُو اداکارہ سے مختلف موضوعات پر کی گئی گفتگو قارئین کی نذر ہے۔
٭ آپ نے ہمیشہ منتخب فلموں میں اداکاری کو ترجیح دی ہے۔ '' انکار'' سائن کرنے کا سبب کیا تھا؟
ناظرین نے دیکھ ہی لیا ہوگا کہ اس فلم کے دونوں مرکزی کردار بہت مضبوط ہیں۔ میرے کردار ( مایا )کی کئی جہتیں ہیں۔ عام طور پر بھارتی فلموں میں اس طرح کے کردار نظر نہیں آتے۔ مایا کی اسی انفرادیت نے مجھے یہ فلم سائن کرنے پر مجبور کیا۔
٭ سدھیر مشرا کے ساتھ آپ کئی فلموں میں کام کرچکی ہیں۔ ''انکار'' میں اداکاری کرنے کی وجہ کیا یہ بھی تھی کہ سدھیر اس فلم کی ہدایات دے رہے تھے؟
جی ہاں، بالکل! میں ان کے مزاج اورکام کرنے کے انداز کو اچھی طرح سمجھتی ہوں، اور وہ بھی میری صلاحیتوں سے واقف ہیں۔ میری ان کے ساتھ اچھی ذہنی ہم آہنگی ہے اسی لیے شوٹنگ کے دوران کچھ سمجھ نہ آنے پر میں ان سے بلاجھجھک سوالات پوچھ لیتی ہوں۔ میں نے فلمی کیریئر میں ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
٭ ارجن رام پال کے ساتھ یہ آپ کی پہلی فلم ہے۔ اس کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟
وہ بہت اچھا اداکار ہے اور اتنا ہی اچھا انسان بھی۔ پہلے سین سے لے کر آخری سین تک مجھے اس سے کوئی شکایت نہیں ہوئی۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ ہم شوٹنگ کے لیے ممبئی سے دہلی ایک ہی فلائٹ میں روانہ ہوئے تھے، اور ہماری نشستیں بھی ساتھ ساتھ تھیں۔ فلائٹ کے دوران ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت بے تکلف ہوگئے تھے۔
٭'' یہ سالی زندگی'' کے بعد اب '' انکار'' میں بھی آپ کا کردار منفی رنگ لیے ہوئے ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟
یہی تو سدھیر کی فلموں کے کرداروں کی خاصیت ہے۔ وہ اپنے کرداروں کو مکمل طور پر مثبت یا منفی نہیں بناتے۔ وہ بالکل ہمارے جیسے انسان ہوتے ہیں۔ ان میں اچھائیاں اور برائیاں، دونوں موجود ہوتی ہیں۔ '' یہ سالی زندگی'' کی پریتی اور '' انکار'' کی مایا ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے کردار ہیں۔
٭ اکشے کمار کی فلم '' جوکر'' میں آپ کے آئٹم سونگ ''کافرانہ'' کو خوب پذیرائی ملی تھی۔ کیا آپ آئندہ بھی اس نوع کے گیتوں میں پرفارم کرنا چاہیں گی؟
کیوں نہیں، میں ضرور کرنا چاہوں گی۔ میں کچھ نہ کچھ منفرد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہوں۔ اس گانے کی شوٹنگ کے دوران فرح خان کے ساتھ میرا بہت اچھا وقت گزرا تھا۔ وہ بہت زندہ دل ہیں۔ میرے خیال میں کوئی اور ہدایت کار '' کافرانہ'' کو ان کی طرح پردے پر پیش نہیں کرسکتا تھا، کیوں کہ وہ ڈائریکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ کوریوگرافر بھی ہیں۔
٭ مارچ میں آپ کی فلم '' آئی، مِی اور میں'' ریلیز ہورہی ہے۔ اس فلم کے بارے میں کچھ بتائیں۔
جان ابراہام اور پراچی ڈیسائی اس فلم میں میرے ساتھی اداکار ہیں۔ یہ فلم رشتوں اور تعلقات کے بارے میں ہے اور اس میں مزاح کا عنصر بھی شامل کیا گیا ہے۔ '' آئی، مِی اور میں'' کی کہانی ایک نوجوان ( جان ابراہام) کے بارے میں ہے جو بہ یک وقت دو عورتوں سے محبت کرنے لگتا ہے۔ میں نے اس فلم میں ایک ایسی عورت کا کردار اد کیا ہے جو ایک کام یاب زندگی گزار رہی ہے، تاہم اس کے باوجود اسے کمی کا احساس ہوتا ہے۔ اس فلم کی شوٹنگ مکمل ہوچکی ہے اور جلد ہی اس کی تشہیری مہم شروع ہوجائے گی۔
ایسی کئی سپراسٹارز ہیں جو چند برس قبل تک فلم انڈسٹری پر راج کررہی تھیں لیکن آج کوششوں کے باوجود انھیں کوئی پروڈیوسر اپنی فلم میں سائن کرنے کے لیے تیار نہیں۔ مگر چترنگدا سنگھ ' آؤٹ آف ڈیٹ' اور شادی شدہ ہونے کے باوجود فلم سازوں کی ضرورت بنی ہوئی ہے اور شائقین بھی اس کی فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
36 سالہ اداکارہ کی فلم انڈسٹری میں مصروفیت بڑھتی جارہی ہے۔ چترنگدا کو بولی وڈ میں آٹھ برس ہوگئے ہیں اور اس عرصے میں اُس نے صرف منتخب فلموں میں اداکاری کرنے کو ترجیح دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر فلم میں اس کی پرفارمینس پسندکی گئی۔ '' انکار'' باصلاحیت اور خوش جمال اداکارہ کی حالیہ فلم ہے جو چند روز قبل نمائش کے لیے پیش کی گئی ہے۔ چترنگدا نے اس فلم میں ارجن رام پال کے مقابل ہیروئن کا رول کیا ہے۔ '' انکار'' کے ڈائریکٹر سدھیر مشرا ہیں جب کہ چترنگدا کے کیریئر کی پہلی فلم ''ہزاروں خواہشیں ایسی'' (2005ء) کی ہدایات بھی سدھیر ہی نے دی تھیں۔ خوب رُو اداکارہ سے مختلف موضوعات پر کی گئی گفتگو قارئین کی نذر ہے۔
٭ آپ نے ہمیشہ منتخب فلموں میں اداکاری کو ترجیح دی ہے۔ '' انکار'' سائن کرنے کا سبب کیا تھا؟
ناظرین نے دیکھ ہی لیا ہوگا کہ اس فلم کے دونوں مرکزی کردار بہت مضبوط ہیں۔ میرے کردار ( مایا )کی کئی جہتیں ہیں۔ عام طور پر بھارتی فلموں میں اس طرح کے کردار نظر نہیں آتے۔ مایا کی اسی انفرادیت نے مجھے یہ فلم سائن کرنے پر مجبور کیا۔
٭ سدھیر مشرا کے ساتھ آپ کئی فلموں میں کام کرچکی ہیں۔ ''انکار'' میں اداکاری کرنے کی وجہ کیا یہ بھی تھی کہ سدھیر اس فلم کی ہدایات دے رہے تھے؟
جی ہاں، بالکل! میں ان کے مزاج اورکام کرنے کے انداز کو اچھی طرح سمجھتی ہوں، اور وہ بھی میری صلاحیتوں سے واقف ہیں۔ میری ان کے ساتھ اچھی ذہنی ہم آہنگی ہے اسی لیے شوٹنگ کے دوران کچھ سمجھ نہ آنے پر میں ان سے بلاجھجھک سوالات پوچھ لیتی ہوں۔ میں نے فلمی کیریئر میں ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
٭ ارجن رام پال کے ساتھ یہ آپ کی پہلی فلم ہے۔ اس کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟
وہ بہت اچھا اداکار ہے اور اتنا ہی اچھا انسان بھی۔ پہلے سین سے لے کر آخری سین تک مجھے اس سے کوئی شکایت نہیں ہوئی۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ ہم شوٹنگ کے لیے ممبئی سے دہلی ایک ہی فلائٹ میں روانہ ہوئے تھے، اور ہماری نشستیں بھی ساتھ ساتھ تھیں۔ فلائٹ کے دوران ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت بے تکلف ہوگئے تھے۔
٭'' یہ سالی زندگی'' کے بعد اب '' انکار'' میں بھی آپ کا کردار منفی رنگ لیے ہوئے ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟
یہی تو سدھیر کی فلموں کے کرداروں کی خاصیت ہے۔ وہ اپنے کرداروں کو مکمل طور پر مثبت یا منفی نہیں بناتے۔ وہ بالکل ہمارے جیسے انسان ہوتے ہیں۔ ان میں اچھائیاں اور برائیاں، دونوں موجود ہوتی ہیں۔ '' یہ سالی زندگی'' کی پریتی اور '' انکار'' کی مایا ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے کردار ہیں۔
٭ اکشے کمار کی فلم '' جوکر'' میں آپ کے آئٹم سونگ ''کافرانہ'' کو خوب پذیرائی ملی تھی۔ کیا آپ آئندہ بھی اس نوع کے گیتوں میں پرفارم کرنا چاہیں گی؟
کیوں نہیں، میں ضرور کرنا چاہوں گی۔ میں کچھ نہ کچھ منفرد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتی ہوں۔ اس گانے کی شوٹنگ کے دوران فرح خان کے ساتھ میرا بہت اچھا وقت گزرا تھا۔ وہ بہت زندہ دل ہیں۔ میرے خیال میں کوئی اور ہدایت کار '' کافرانہ'' کو ان کی طرح پردے پر پیش نہیں کرسکتا تھا، کیوں کہ وہ ڈائریکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ کوریوگرافر بھی ہیں۔
٭ مارچ میں آپ کی فلم '' آئی، مِی اور میں'' ریلیز ہورہی ہے۔ اس فلم کے بارے میں کچھ بتائیں۔
جان ابراہام اور پراچی ڈیسائی اس فلم میں میرے ساتھی اداکار ہیں۔ یہ فلم رشتوں اور تعلقات کے بارے میں ہے اور اس میں مزاح کا عنصر بھی شامل کیا گیا ہے۔ '' آئی، مِی اور میں'' کی کہانی ایک نوجوان ( جان ابراہام) کے بارے میں ہے جو بہ یک وقت دو عورتوں سے محبت کرنے لگتا ہے۔ میں نے اس فلم میں ایک ایسی عورت کا کردار اد کیا ہے جو ایک کام یاب زندگی گزار رہی ہے، تاہم اس کے باوجود اسے کمی کا احساس ہوتا ہے۔ اس فلم کی شوٹنگ مکمل ہوچکی ہے اور جلد ہی اس کی تشہیری مہم شروع ہوجائے گی۔