مشال قتل کیس جے آئی ٹی نے پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیئے

پوری تفتیش میں بلواسطہ یا بلاواسطہ شہادت نہیں ملی جس میں مقتول مشال گستاخ مذہب پایا گیا ہو، رپورٹ

جے آئی ٹی نے سفارش کی ہے کہ پولیس کے کردارکو جانچنے کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے: فوٹو: فائل

مشال قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے 8 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ مکمل کر لی ہے جس میں پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھائے گئے ہیں۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق مشال قتل کیس میں پولیس اورمختلف ایجنسیوں کے 13 ارکان پرمشتمل جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کرلی۔ جے آئی ٹی کی پوری تفتیش میں مقتول مشال، اس کے دوست عبداللہ اورزبیرکے خلاف کوئی بھی بلواسطہ یا بلاواسطہ گستاخانہ شہادت نہیں ملی، تفتیش میں پولیس کی کارکردگی پربھی کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں جب کہ مشال کی فیس بک آئی ڈی کی رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: مشال خان قتل کیس میں جے آئی ٹی قانون کے تمام تقاضے پورے کرے

رپورٹ میں جے آئی ٹی نے سفارش کی ہے کہ پولیس کے کردارکو جانچنے کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے جب کہ مقدمے میں گرفتارتمام یونیورسٹی ملازمین اورملوث طلبا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہو سکیں۔


اس خبرکوبھی پڑھیں: مشال کا کیس فوجی عدالت منتقل کیا جائے

دوسری جانب رپورٹ میں تمام یونیورسٹی ملازمین کے کرداراورتعلیمی قابلیت کی تصدیق کرانے کا حکم دیا گیا ہے، جے آئی ٹی نے یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کے 7 افسروں کے خلاف محکمانہ انکوائری کی سفارش بھی کی ہے جب کہ مرکزی ملزم اورپی ٹی آئی کے کونسلرعارف سمیت تین ملزمان کو اشہتاری قرار دے دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 13 اپریل کوعبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں طالب علموں کے مشتعل ہجوم نے مبینہ طورپر توہین رسالت کا الزام لگا کر مشال خان کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا تھا۔

Load Next Story