برآمدات میں اضافے کا منصوبہ تیار کرلیا سربراہ ٹی ڈی اے پی
چند سال میں پاکستانی برآمدات 50 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں، لاہور چیمبر میں خطاب۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو عابد جاوید اکبر نے کہا ہے کہ پاکستانی برآمدات کو فروغ دینے کیلیے پلان وضع کر لیا گیا ہے جس کے دور رس نتائج ہونگے، پاکستانی مصنوعات عالمی منڈی کی ضروریات پورا کرنے کی بھرپور اہلیت رکھتی ہیں۔
وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے، صدرچیمبر فاروق افتخار، سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ، نائب صدر میاں ابوذر شاد، سابق صدر میاں مظفر علی، سابق سینئر نائب صدر طاہر جاوید ملک، سابق نائب صدور آفتاب احمد وہرہ اور سعیدہ نذر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ عابد جاوید اکبر نے کہا کہ آئندہ چند سال میں پاکستانی برآمدات 50ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔
کیونکہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان بیرون ملک پاکستان کے 45 سفارتخانوں سے ملنے والی اطلاعات کی روشنی میں برآمدات کے فروغ کے لیے اقدامات کر رہی ہے، ٹی ڈی اے پی لاہور ایکسپو سینٹر میں سنگل کنٹری نمائش اور چیمبرکی تجارتی وفود کی سرپرستی کے متعلق تجاویز پر کام کرنے کو تیار ہے، حکومت تاجر برادری کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ اور ان کے حل کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ اس موقع پر فاروق افتخار نے کہا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستانی مصنوعات کیلیے نئی منڈیاں تلاش کرے، سارک، آسیان، او آئی سی، وسطی ایشیائی ریاستوں، مشرق وسطیٰ، افریقہ، چین، ایران اور بھارت کو پاکستانی مصنوعات برآمد کرنے کی وسیع گنجائش ہے لیکن اس سلسلے میں ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی تجارت کو فروغ دینے کے لیے حکومت یورپین یونین کے ماڈل کی پیروی کرے، کاروباری برادری کو جی ایس پی اور جی ایس پی پلس کے قواعد و ضوابط سے آگہی نہیں، اتھارٹی مشاورت سے تربیتی پروگرامز کا اجرا کرے جبکہ تمام وفود چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مشاورت سے ترتیب دیے جائیں تاکہ عالمی تجارتی میلوں اور سنگل کنٹری نمائشوں میں نجی شعبے کی نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ لاہور چیمبر کے تجارتی وفود کو سپورٹ کرے ، گزشتہ 5 سال کے دوران برآمدات میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا جس کے پیش نظر خاص حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے، ہمسایہ ممالک کے سفارتخانے بہت فعال ہیں اور اپنے ملک کی بیرونی تجارت کو فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدامات کررہے ہیں۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو بھی بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں پر زور دینا چاہیے کہ وہ ملک کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو عالمی تجارتی رحجان کے بارے میں مکمل آگاہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ملک کی بہترین ساکھ اُجاگر کرنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں بھی بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا، سفارتخانوں میں پاکستانی مصنوعات اور ان کے مینوفیکچررز کی تفصیلات کو ڈسپلے کریں۔
سفارتخانے روڈ شوز، کیٹلاگ نمائشیں اور ٹیلی کانفرنس کے ذریعے بزنس ٹو بزنس میٹنگز منعقد کرکے پاکستانی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ بھارت کو تجارت کیلیے پسندیدہ قرار دینے سے قبل اس کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے، اتھارٹی کو اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔ابوذر شاد نے مطالبہ کیا کہ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کی پاکستان کے مختلف حصوں میں یکساں تقسیم یقینی بنائی جائے، لاہور ریجن کو اس سہولت سے پورا فائدہ اٹھانے کا موقع ملنا چاہیے۔
وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے، صدرچیمبر فاروق افتخار، سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ، نائب صدر میاں ابوذر شاد، سابق صدر میاں مظفر علی، سابق سینئر نائب صدر طاہر جاوید ملک، سابق نائب صدور آفتاب احمد وہرہ اور سعیدہ نذر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ عابد جاوید اکبر نے کہا کہ آئندہ چند سال میں پاکستانی برآمدات 50ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔
کیونکہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان بیرون ملک پاکستان کے 45 سفارتخانوں سے ملنے والی اطلاعات کی روشنی میں برآمدات کے فروغ کے لیے اقدامات کر رہی ہے، ٹی ڈی اے پی لاہور ایکسپو سینٹر میں سنگل کنٹری نمائش اور چیمبرکی تجارتی وفود کی سرپرستی کے متعلق تجاویز پر کام کرنے کو تیار ہے، حکومت تاجر برادری کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ اور ان کے حل کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ اس موقع پر فاروق افتخار نے کہا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستانی مصنوعات کیلیے نئی منڈیاں تلاش کرے، سارک، آسیان، او آئی سی، وسطی ایشیائی ریاستوں، مشرق وسطیٰ، افریقہ، چین، ایران اور بھارت کو پاکستانی مصنوعات برآمد کرنے کی وسیع گنجائش ہے لیکن اس سلسلے میں ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی تجارت کو فروغ دینے کے لیے حکومت یورپین یونین کے ماڈل کی پیروی کرے، کاروباری برادری کو جی ایس پی اور جی ایس پی پلس کے قواعد و ضوابط سے آگہی نہیں، اتھارٹی مشاورت سے تربیتی پروگرامز کا اجرا کرے جبکہ تمام وفود چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مشاورت سے ترتیب دیے جائیں تاکہ عالمی تجارتی میلوں اور سنگل کنٹری نمائشوں میں نجی شعبے کی نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ لاہور چیمبر کے تجارتی وفود کو سپورٹ کرے ، گزشتہ 5 سال کے دوران برآمدات میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا جس کے پیش نظر خاص حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے، ہمسایہ ممالک کے سفارتخانے بہت فعال ہیں اور اپنے ملک کی بیرونی تجارت کو فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدامات کررہے ہیں۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو بھی بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں پر زور دینا چاہیے کہ وہ ملک کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو عالمی تجارتی رحجان کے بارے میں مکمل آگاہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ملک کی بہترین ساکھ اُجاگر کرنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں بھی بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا، سفارتخانوں میں پاکستانی مصنوعات اور ان کے مینوفیکچررز کی تفصیلات کو ڈسپلے کریں۔
سفارتخانے روڈ شوز، کیٹلاگ نمائشیں اور ٹیلی کانفرنس کے ذریعے بزنس ٹو بزنس میٹنگز منعقد کرکے پاکستانی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ بھارت کو تجارت کیلیے پسندیدہ قرار دینے سے قبل اس کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے، اتھارٹی کو اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔ابوذر شاد نے مطالبہ کیا کہ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کی پاکستان کے مختلف حصوں میں یکساں تقسیم یقینی بنائی جائے، لاہور ریجن کو اس سہولت سے پورا فائدہ اٹھانے کا موقع ملنا چاہیے۔