کراچی حصص مارکیٹ اتار چڑھاؤ کے بعد مندی51 پوائنٹس گرگئے

انڈیکس 17005 پوائنٹس پر بند، 56 فیصد حصص کی قیمتیں کم، سرمایہ کاروں کو 16 ارب 80 کروڑ روپے کا نقصان۔


Business Reporter January 29, 2013
کاروباری حجم میں 30 فیصد کمی، 18کروڑ 95 لاکھ حصص کا لین دین، توقعات کے مطابق کریکشن آئی، ماہرین فوٹو : آن لائن

کراچی اسٹاک ایکس چینج میں طویل تعطیلات کے بعد پیر کوپہلے کاروباری سیشن کے دوران ایک بار پھر اتارچڑھائو کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے۔

ٹریڈنگ کے دوران انسٹیٹیوشنز انویسٹرز اگرچہ سائیڈ لائن رہے لیکن انفرادی شعبے کی جانب سے سیمنٹ سمیت دیگرکم قیمت کے اسٹاکس میں سرمایہ کاری رحجان برقرار رہنے کے سبب انڈیکس کی17000 کی نفسیاتی حد مستحکم رہی، مندی کے باعث56 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے16 ارب80 کروڑ57 لاکھ7 ہزار76 روپے ڈوب گئے، لسٹڈ کمپنیوں کی جانب سے پرکشش مالیاتی نتائج کی امید پر کاروبار کے ابتدائی لمحات میں سرمایہ کاری کے حجم میں اضافے سے ایک موقع پر68 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی نئی بلندترین17100 کی سطح عبور ہو گئی تھی۔

لیکن اٹک گروپ کے توقعات کے مطابق مالیاتی نتائج نہ ہونے اور وقفے وقفے سے پرافٹ ٹیکنگ کے رحجان نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا جس سے ایک موقع پر72 پوائنٹس کی مندی سے انڈیکس کی17000 کی نفسیاتی حد بھی گرگئی تھی لیکن کاروباری دورانیے میں انفرادی سرمایہ کاروں اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر20 لاکھ29 ہزار897 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری سے 17000 کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی تاہم مندی کے اثرات غالب رہے ۔



کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے3 لاکھ 50 ہزار603 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے6 لاکھ95 ہزار991 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے3 لاکھ19 ہزار388 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے2 لاکھ41 ہزار799 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے4 لاکھ 22 ہزار118 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جو مارکیٹ میں مندی کا سبب بنا نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس51.37 پوائنٹس کی کمی سے17004.99 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 35.33 پوائنٹس کی کمی سے13896.33 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 105.92 پوائنٹس کی کمی سے29367.08 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعرات کی نسبت30.01 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ94 لاکھ97 ہزار630 حصص کے سودے ہوئے۔

جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار328 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں127 کے بھاؤ میں اضافہ، 183 کے داموں میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ماہرین اسٹاک و تاجران کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران متواتر تیزی کے سبب پیر کو توقعات کے مطابق کریکشن ہوئی جس کی وجہ سے مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی تاہم ریزلٹ سیزن سے مثبت توقعات کے پیش نظرآئندہ سیشنز میں دوبارہ تیزی کے اثرات غالب ہونے کے امکانات ہیں۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں شیزان انٹرنیشنل کے بھاؤ19.47 روپے بڑھ کر429.47 روپے اور پی آئی سی ٹی کے بھائو9.65 روپے بڑھ کر 219.24 روپے ہو گئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھائو 72.50 روپے کم ہوکر1377.50 روپے اور یونی لیور پاکستان کے بھائو31.57 روپے کم ہوکر9883.26 روپے ہو گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں