لیمینیشن پیپر ختم شہریوں کو پاسپورٹ کی فراہمی بند
لیمینیشن پیپربروقت درآمد نہ کیےجانےکےسبب صرف وی آئی پی اورایجنٹوں کےذریعے رشوت دینے والوں کو پاسپورٹ فراہم ہورہے ہیں.
OKARA:
پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث شہریوں کو پاسپورٹ کی فراہمی کا سلسلہ ایک بار پھر رک گیا۔
لیمینیشن پیپر بروقت درآمد نہ کیے جانے کے سبب صرف وی آئی پی شخصیات اور ایجنٹوں کے ذریعے اضافی رقم ادا کرنیوالے افراد کو بروقت پاسپورٹ فراہم کیے جارہے ہیں ، عمرے پر جانے کے خواہشمند افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے چار سال قبل واجد علی بخاری کو پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کا سربراہ مقرر کیے جانے کے بعد سے پاسپورٹ کی تیاری کا عمل مسلسل بحران کا شکار ہے۔
ڈائریکٹر جنرل اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کے عہدوں پر تعینات افسران کی تمام تردلچسپی کا محور پاسپورٹ آفسزکے باہر اور دفاتر میں کام کرنے والے انتہائی بااثر ایجنٹ مافیا کے نیٹ ورک کا فروغ ہے، ذرائع نے بتایا کہ ایجنٹ مافیا اتنی مضبوط ہے کہ وہ ملک بھر کے پاسپورٹ آفسز میں کام میں آسانی کیلیے من پسند اسسٹنٹ ڈائریکٹرزاور دیگرافسران تعینات کراتی ہے ، اس کے عوض اسلام آباد میں بیٹھے اعلیٰ افسر کو لاکھوں روپے کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کو واجبات کی عدم ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے گذشتہ کئی ماہ سے پاسپورٹس کی اشاعت کا کام انتہائی متاثر تھا اور ملک بھر سے پاسپورٹ کے حصول کیلیے جمع ہونیوالی 5 لاکھ درخواستیں التوا کا شکار ہوگئی تھیں، وزارت خزانہ کی جانب سے سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کو ادائیگی کے بعد پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ آئندہ ایک ماہ میں التوا کا شکار ہونے والے پاسپورٹس کی فراہمی کا کام مکمل کردیں گے۔
تاہم نااہل افسران امریکا سے لیمینیشن پیپر بروقت درآمد بھی نہ کرسکے ،ذرائع کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے سے ایک مرتبہ پھر پاسپورٹ کی پرنٹنگ کا کام بری طرح متاثر ہوا اور صرف وی آئی پی شخصیات اور ایجنٹ مافیا کے ذریعے رشوت کی ادائیگی کرنے والے افراد کو پاسپورٹس کی فراہمی کی جارہی ہے، واضح رہے کہ چند سالوں کے دوران اس سے قبل پرنٹنگ مشینوں کی خرابی، لیمینیشن اور دیگر پیپر کی بروقت درآمد نہ کرنے۔
آن لائن سسٹم میں آنے والی خرابیوں کی وجہ سے متعدد بار شہریوں کو پاسپورٹس کی فراہمی رک چکی ہے،ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ اتنی بھی زحمت نہیں کرتے کہ پاسپورٹ التوا کا شکار ہونے کی وجوہات سے ہی شہریوں کا آگاہ کردیا جائے اور اس سلسلے میں اگر ذرائع ابلاغ کے نمائندے ان حضرات سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو انھیں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ذرائع نے بتایا کہ اس وقت معمول کی فیس کے ساتھ جمع ہونے والے پاسپورٹس دو ماہ بعد فراہم کیے جارہے ہیں جبکہ ارجنٹ فیس کے ساتھ جمع ہونے والے پاسپورٹس بھی پانچ دن کے بجائے بیس دنوں میں فراہم کیے جارہے ہیں۔
پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث شہریوں کو پاسپورٹ کی فراہمی کا سلسلہ ایک بار پھر رک گیا۔
لیمینیشن پیپر بروقت درآمد نہ کیے جانے کے سبب صرف وی آئی پی شخصیات اور ایجنٹوں کے ذریعے اضافی رقم ادا کرنیوالے افراد کو بروقت پاسپورٹ فراہم کیے جارہے ہیں ، عمرے پر جانے کے خواہشمند افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے چار سال قبل واجد علی بخاری کو پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ کا سربراہ مقرر کیے جانے کے بعد سے پاسپورٹ کی تیاری کا عمل مسلسل بحران کا شکار ہے۔
ڈائریکٹر جنرل اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کے عہدوں پر تعینات افسران کی تمام تردلچسپی کا محور پاسپورٹ آفسزکے باہر اور دفاتر میں کام کرنے والے انتہائی بااثر ایجنٹ مافیا کے نیٹ ورک کا فروغ ہے، ذرائع نے بتایا کہ ایجنٹ مافیا اتنی مضبوط ہے کہ وہ ملک بھر کے پاسپورٹ آفسز میں کام میں آسانی کیلیے من پسند اسسٹنٹ ڈائریکٹرزاور دیگرافسران تعینات کراتی ہے ، اس کے عوض اسلام آباد میں بیٹھے اعلیٰ افسر کو لاکھوں روپے کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کو واجبات کی عدم ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے گذشتہ کئی ماہ سے پاسپورٹس کی اشاعت کا کام انتہائی متاثر تھا اور ملک بھر سے پاسپورٹ کے حصول کیلیے جمع ہونیوالی 5 لاکھ درخواستیں التوا کا شکار ہوگئی تھیں، وزارت خزانہ کی جانب سے سیکیورٹی پرنٹنگ پریس کو ادائیگی کے بعد پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈپارٹمنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ آئندہ ایک ماہ میں التوا کا شکار ہونے والے پاسپورٹس کی فراہمی کا کام مکمل کردیں گے۔
تاہم نااہل افسران امریکا سے لیمینیشن پیپر بروقت درآمد بھی نہ کرسکے ،ذرائع کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے سے ایک مرتبہ پھر پاسپورٹ کی پرنٹنگ کا کام بری طرح متاثر ہوا اور صرف وی آئی پی شخصیات اور ایجنٹ مافیا کے ذریعے رشوت کی ادائیگی کرنے والے افراد کو پاسپورٹس کی فراہمی کی جارہی ہے، واضح رہے کہ چند سالوں کے دوران اس سے قبل پرنٹنگ مشینوں کی خرابی، لیمینیشن اور دیگر پیپر کی بروقت درآمد نہ کرنے۔
آن لائن سسٹم میں آنے والی خرابیوں کی وجہ سے متعدد بار شہریوں کو پاسپورٹس کی فراہمی رک چکی ہے،ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ اتنی بھی زحمت نہیں کرتے کہ پاسپورٹ التوا کا شکار ہونے کی وجوہات سے ہی شہریوں کا آگاہ کردیا جائے اور اس سلسلے میں اگر ذرائع ابلاغ کے نمائندے ان حضرات سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو انھیں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ذرائع نے بتایا کہ اس وقت معمول کی فیس کے ساتھ جمع ہونے والے پاسپورٹس دو ماہ بعد فراہم کیے جارہے ہیں جبکہ ارجنٹ فیس کے ساتھ جمع ہونے والے پاسپورٹس بھی پانچ دن کے بجائے بیس دنوں میں فراہم کیے جارہے ہیں۔