منگھوپیر منشیات فروش گروپوں میں2گھنٹے تک مورچہ بند فائرنگ

ایک زخمی،علاقے میں خوف و ہراس ،ڈی ایس پی جاوید عباس کی عدم دلچسپی سے جرائم پیشہ عناصر کے حوصلے بلند ہوئے،مکین


Staff Reporter January 29, 2013
مشکی پاڑہ اور مکرانی پاڑہ میں منشیات فروش امین بلوچ گروپ اور گینگ وارکارندوں میں علاقے میں بالادستی کی لڑائی فوٹو: فائل

منگھوپیر میں منشیات فروش گروپوں میں آزادانہ جدید ہتھیاروں سے مورچہ بند فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔

جس کے نتیجے میں پورا علاقہ گونج اٹھا ، پولیس کی سرپرستی میں جرائم پیشہ عناصر نے علاقہ مکینوں کی زندگی کو اجیرن بنا دی ہے، تفصیلات کے مطابق منگھوپیر میں منشیات فروشوں کے2گروپوں میں آزادانہ مورچہ بند فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ، پیر کی دوپہر ساڑھے12 بجے کے قریب شروع ہونیوالا فائرنگ کا سلسلہ 2 گھنٹے تک وقفے وقفے سے جاری رہا جس میں ایک شخص زخمی بھی ہوا جسے اس کے مسلح ساتھی اپنے ہمراہ لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔

منگھوپیر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مشکی پاڑہ اور مکرانی پاڑہ میں منشیات فروش امین بلوچ گروپ اور لیاری گینگ وار سے تعلق رکھنے والے بابا کوڈو گروپ کے کارندے بالادستی قائم کرنے کے لیے ایک دوسرے پر مورچہ بند فائرنگ کرتے رہتے ہیں اور پیر کے روز جدید اسلحے سے آزادانہ فائرنگ کی گئی جس کے باعث علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اورکاروبار بند ہوگیا،مکین گھروں میں محصور ہوگئے ۔



فائرنگ اتنی شدید تھی کہ لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں کے فرش پر لیٹے رہے کہ کہیں کوئی گولی گھر میں نہ آجائے ، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ منگھوپیر پولیس کی جانبداری نے منشیات فروشوں کے حوصلے بلند کیے ہوئے ہیں، دونوں گروپوں کے درمیان ہونے والی مورچہ بند فائرنگ میں پولیس کا دور دور تک نام و نشان تک نہیں تھا، مکینوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ دونوں گروپوں میں فائرنگ کا تبادلہ معمول بن گیا ہے۔

گھروں سے باہر نکلتے ہوئے انھیں خوف رہتا ہے کہ نجانے کب فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوجائے ، علاقہ مکینوں نے الزام لگایا ہے کہ کئی سالوں سے سرجانی اور منگھوپیر میں ایس ایچ او تعینات اور بعدازاں ترقی پا کر ڈی ایس پی بننے والے جاوید عباس کی عدم دلچسپی نے جرائم پیشہ عناصر کے حوصلےکیے ہوئے ہیں اور وہ منگھوپیر تھانے کی پولیس کو کسی خاطر میں نہیں لاتے ، علاقہ مکینوں نے اس حیرت کا اظہار کیا ہے کہ ڈی ایس پی منگھوپیر گزشتہ کئی سالوں سے اسی علاقے میں تعینات رہے ہیں اور اگر انھیں کسی شکایت پر وقتی طور پر ہٹا بھی دیا گیا تو وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے بحال ہو کر واپس اسی علاقے میں آجاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں