کراچی اور سندھ کے 4 ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹرز 20 سال سے بند
کے ٹی سی اور ایس آر ٹی سی کے ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹرز بند ہونے سے کمرشل ڈرائیوروں کی تربیت نہیں ہو رہی
سندھ حکومت کی غفلت کے باعث کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (کے ٹی سی) اور سندھ روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (ایس آر ٹی سی) کے 4ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹرز20 سال سے بند ہیں۔
سندھ حکومت گزشتہ کئی سال سے ڈرائیونگ ٹریننگ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے فنڈز مختص کررہی ہے تاہم متعلقہ اداروں کی غفلت سے منصوبہ مکمل نہ ہوسکا ، آئندہ مالی سال 2017-18 کے بجٹ میں کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں ڈرائیونگ ٹریننگ اسکولوں کی تزئین و آرائش کے لیے 2 کروڑ 57لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں متعلقہ افسران نے بتایا کہ تربیتی مراکز کی ترئین وآرائش مکمل کرنے کے بعد ان اداروں کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا۔
کے ٹی سی اور ایس آر ٹی سی کے ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول جو کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں ہیں 20سال سے بند رہنے کے باعث عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں عمارتوں کی تزئین وآرائش جدید خطوط پر کی جارہی ہے، ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹرز کے لیے ہیوی گاڑیاں خریدی جائیں گی جن پرکمرشل ڈرائیوروں کو عملی تربیت دی جائے گی اور ٹریفک قوانین سے آگاہ کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ کے ٹی سی اور ایس آر ٹی سی کے ادارے کرپشن اور سیاسی بنیادپر بھرتیوں سے تباہ ہوگئے تھے مالی خسارے کے باعث ان اداروں کو20 سال قبل بند کر کے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک اسکیم کے تحت فارغ کیا گیا تھا، ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول بند کردیے گئے تھے تاہم سندھ حکومت کی لائسنس برانچز غیر تربیت یافتہ ڈرائیوروں کو لائسنس جاری کررہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کی بندش سے سب سے زیادہ مسائل کراچی میں پیدا ہوئے جہاں پبلک ٹرانسپورٹ اور کمرشل ہیوی گاڑیوں کے غیر تربیت یافتہ اناڑی ڈرائیوروں کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث سالانہ 1200 افراد ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوجاتے ہیں جبکہ 30ہزار سے زائد افراد زخمی ہوتے ہیں۔
سندھ حکومت گزشتہ کئی سال سے ڈرائیونگ ٹریننگ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے فنڈز مختص کررہی ہے تاہم متعلقہ اداروں کی غفلت سے منصوبہ مکمل نہ ہوسکا ، آئندہ مالی سال 2017-18 کے بجٹ میں کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں ڈرائیونگ ٹریننگ اسکولوں کی تزئین و آرائش کے لیے 2 کروڑ 57لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں متعلقہ افسران نے بتایا کہ تربیتی مراکز کی ترئین وآرائش مکمل کرنے کے بعد ان اداروں کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا۔
کے ٹی سی اور ایس آر ٹی سی کے ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول جو کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں ہیں 20سال سے بند رہنے کے باعث عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں عمارتوں کی تزئین وآرائش جدید خطوط پر کی جارہی ہے، ڈرائیونگ ٹریننگ سینٹرز کے لیے ہیوی گاڑیاں خریدی جائیں گی جن پرکمرشل ڈرائیوروں کو عملی تربیت دی جائے گی اور ٹریفک قوانین سے آگاہ کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ کے ٹی سی اور ایس آر ٹی سی کے ادارے کرپشن اور سیاسی بنیادپر بھرتیوں سے تباہ ہوگئے تھے مالی خسارے کے باعث ان اداروں کو20 سال قبل بند کر کے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک اسکیم کے تحت فارغ کیا گیا تھا، ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول بند کردیے گئے تھے تاہم سندھ حکومت کی لائسنس برانچز غیر تربیت یافتہ ڈرائیوروں کو لائسنس جاری کررہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کی بندش سے سب سے زیادہ مسائل کراچی میں پیدا ہوئے جہاں پبلک ٹرانسپورٹ اور کمرشل ہیوی گاڑیوں کے غیر تربیت یافتہ اناڑی ڈرائیوروں کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث سالانہ 1200 افراد ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوجاتے ہیں جبکہ 30ہزار سے زائد افراد زخمی ہوتے ہیں۔