حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے قابل علاج بیماریاں وبا بن سکتی ہیں ماہرین اطفال

دنیابھرمیں حفاظتی ٹیکوں سے خسرہ 75 فیصد، انفلوئنزا60 فیصد، پولیو 99 فیصد رہ گیا

پاکستان میں حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے سے 5 سال سے کم عمر بچے بیماریوں اور موت کاشکار ہوجاتے ہیں، پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن۔ فوٹو: فائل

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن سندھ کراچی چیپٹرکے کنوینر اور ڈاؤ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد شفیع کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں صرف نمونیا کی وجہ سے سالانہ12لاکھ بچے لقمہ اجل بن رہے ہیں جو ایڈز، ملیریا اور تپ دق سے ہونے والی اموات کے برابر ہیں روٹا وائرس پیٹ کے امراض سے سالانہ 5 لاکھ سے زائد بچوں کی اموات ہوتی ہیں جبکہ ہیپاٹائٹس بی سے20 لاکھ افراد متاثر اور 7 لاکھ 80 ہزار موت کا شکار ہوجاتے ہیں ان تمام اموات کو حفاظتی ٹیکوں کے ذریعے روکا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر خالد شفیع کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سالانہ 5 سال سے کم عمرکے 17فیصد بچوںکی اموات ایسی بیماریوں سے ہوتی ہیں جنھیں ویکسین کے ذریعے روکا جاسکتا ہے اگر ویکسی نیشن اور حفاظتی ٹیکہ جات نہ لگوائے جائیں تو کئی قابل علاج بیماریاں وبا کی صورت اختیار کرسکتی ہیں جن سے بیماری، معذوری اور اموات تک ہوسکتی ہیں۔


ماہرین اطفال کا کہنا ہے کہ حفاظتی ٹیکوں کے باعث دنیا بھر میں خسرہ سے اموات میں 75فیصدکمی، انفلوئنزا سے ہونے والی بیماریوں اور پیچیدگیوں میں 60فیصد اور اس سے ہونے والی اموات میں 80 فیصد کمی ،پولیو کے کیس میں 99 فیصد کمی آگئی ،چیچک کا 10سال میں دنیا بھر سے خاتمہ کردیا گیا ہے ۔

ڈاکٹر خالد شفیع انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں 1978 میں حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام شروع کیا گیاجو آج تک جاری ہے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں حفاظتی ٹیکے لگوائیں حفاظتی ٹیکوں سے دنیا بھر میں سالانہ 30لاکھ اموات کو روکا جاتا ہے لیکن پاکستان میں5 سال سے کم عمرکے 27فیصد بچوں کی اموات ان بیماریوں سے ہوتی ہے جنھیں حفاظتی ٹیکہ جات اور ویکسی نیشن کے ذریعے روکا جاسکتا ہے۔
Load Next Story