متنازع تقریر نہال ہاشمی کو 16 جون تک جواب جمع کرانے کی مہلت مل گئی
عمران خان میرے ساتھ شریک جرم ہیں انہیں بھی میرے ساتھ پیش کیاجائے، نہال ہاشمی کی میڈیا سے گفتگو
ISLAMABAD:
سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو اپنی تقریر پر 16 جون تک جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔
جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں پاناما کیس کا خصوصی بنچ نہال ہاشمی کی تقریر پر ازخود نوٹس کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت سے قبل اٹارنی جنرل نے بطور استغاثہ شواہد سپریم کورٹ میں جمع کرائے، شواہد میں نہال ہاشمی کی وڈیو اور تقریر کا متن شامل ہے۔
جسٹس اعجازافضل نے نہال ہاشمی سے استفسار کیا کہ آج کی تاریخ جواب جمع کرانے کے لئے مقرر کی گئی تھی، کیا آپ نے جواب جمع کروا دیا ہے۔ جس پر نہال ہاشمی نے جواب داخل کروانے کے لئے مزید وقت مانگتے ہوئے کہا کہ عدالت سے روٹی روزی کما رہا ہوں، کوئی وکیل کیس لینے کوتیارنہیں۔ سماعت کے دوران نہال ہاشمی نے درخواست کی کہ ان کی تقریرکی وڈیوعدالت میں چلائی جائے۔ جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ اسے بہت ہلکا لے رہے ہیں، آپ اپنا جواب جمع کرائیں،عدالت اس کا جائزہ لے گی۔
نہال ہاشمی نے کہا کہ عدلیہ کی تضحیک کا تصور بھی نہیں کرسکتا، براہ مہربانی کیس کی آئندہ سماعت عید کے بعد مقرر کی جائے، آخری عشرے میں اورجواب دینے سے پہلے اللہ کے پاس جانا چاہتا ہوں۔ جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پوزیشن واضح کرنے کیلئے مکمل وقت دیا جائے گا اور فرد جرم کے لئے عید سے بعد کی تاریخ مقرر کر لی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو اپنی تقریر پر16 جون تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے کہا کہ میں محب وطن پاکستانی ہوں، 14 منٹ کی تقریرمحب وطن پاکستانی کی تھی، 24 گھنٹے تک میری تقاریر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، میں نے عدالت سے کہا میرے ساتھ زیادتی ہوئی، میں نے ہمیشہ سپریم کورٹ کا احترام کیا، میری روزی روٹی بھی وکالت کے پیشے سے وابستہ ہے، عدالت عظمیٰ نے میرے موقف کو سنا، ایک قوت چاہتی ہے ادارے ٹکرائیں۔
نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ میری پارٹی اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، میں نے جرم نہیں کیا،عمران خان نے عدلیہ کو توہین کی، عمران خان نے میری تقریرکو بنیاد بنا کر حملہ کیا، میرے کندھے پر بندوق رکھ کر جنھوں نے بیان دیا وہ بھی کٹہرے میں آئیں گے، عمران خان میرے ساتھ شریک جرم ہیں میرے ساتھ انہیں بھی پیش کیاجائے، انہوں نے یہاں کھڑے ہوکر اداروں کو للکارا تھا۔
سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو اپنی تقریر پر 16 جون تک جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔
جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں پاناما کیس کا خصوصی بنچ نہال ہاشمی کی تقریر پر ازخود نوٹس کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت سے قبل اٹارنی جنرل نے بطور استغاثہ شواہد سپریم کورٹ میں جمع کرائے، شواہد میں نہال ہاشمی کی وڈیو اور تقریر کا متن شامل ہے۔
جسٹس اعجازافضل نے نہال ہاشمی سے استفسار کیا کہ آج کی تاریخ جواب جمع کرانے کے لئے مقرر کی گئی تھی، کیا آپ نے جواب جمع کروا دیا ہے۔ جس پر نہال ہاشمی نے جواب داخل کروانے کے لئے مزید وقت مانگتے ہوئے کہا کہ عدالت سے روٹی روزی کما رہا ہوں، کوئی وکیل کیس لینے کوتیارنہیں۔ سماعت کے دوران نہال ہاشمی نے درخواست کی کہ ان کی تقریرکی وڈیوعدالت میں چلائی جائے۔ جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ اسے بہت ہلکا لے رہے ہیں، آپ اپنا جواب جمع کرائیں،عدالت اس کا جائزہ لے گی۔
نہال ہاشمی نے کہا کہ عدلیہ کی تضحیک کا تصور بھی نہیں کرسکتا، براہ مہربانی کیس کی آئندہ سماعت عید کے بعد مقرر کی جائے، آخری عشرے میں اورجواب دینے سے پہلے اللہ کے پاس جانا چاہتا ہوں۔ جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پوزیشن واضح کرنے کیلئے مکمل وقت دیا جائے گا اور فرد جرم کے لئے عید سے بعد کی تاریخ مقرر کر لی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو اپنی تقریر پر16 جون تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے کہا کہ میں محب وطن پاکستانی ہوں، 14 منٹ کی تقریرمحب وطن پاکستانی کی تھی، 24 گھنٹے تک میری تقاریر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، میں نے عدالت سے کہا میرے ساتھ زیادتی ہوئی، میں نے ہمیشہ سپریم کورٹ کا احترام کیا، میری روزی روٹی بھی وکالت کے پیشے سے وابستہ ہے، عدالت عظمیٰ نے میرے موقف کو سنا، ایک قوت چاہتی ہے ادارے ٹکرائیں۔
نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ میری پارٹی اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، میں نے جرم نہیں کیا،عمران خان نے عدلیہ کو توہین کی، عمران خان نے میری تقریرکو بنیاد بنا کر حملہ کیا، میرے کندھے پر بندوق رکھ کر جنھوں نے بیان دیا وہ بھی کٹہرے میں آئیں گے، عمران خان میرے ساتھ شریک جرم ہیں میرے ساتھ انہیں بھی پیش کیاجائے، انہوں نے یہاں کھڑے ہوکر اداروں کو للکارا تھا۔