گائوں پر قبضے کیخلاف دیہاتیوں کا احتجاجی مظاہرہ و دھرنا

بخشاپور پولیس کیخلاف نعرے، ڈاکوئوں نے راستے بند کر کے سیکڑوں افراد کو محصور بنا دیا


Numainda Express January 29, 2013
20 سال قبل بھی گاؤں پر قبضے کے لیے مسلح افراد نے حملہ کر کے 11 افراد کو قتل کردیا تھا جس کا مقدمہ لطف علی ڈومکی نے درج کرایا تھا۔ فوٹو: فائل

جامشورو میں مقیم ڈومکی اور بڈانی برادری کے افراد نے کشمور کے قریب واقع گاؤں محمد حسن ڈومکی پر مسلح افراد کے قبضے کے خلاف ایس ایس پی آفس اور حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے اور دھرنا دیا۔

مظاہرین نے کمشور کی بخشاپور پولیس کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ غلام یاسین ڈومکی، امانت علی، غلام فرید، صدام حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدنام ڈاکو رسول بخش ڈومکی نے اپنے مسلح ساتھیوں سمیت گاؤںکی آمد ورفت کے تمام راستے بند کردیے ہیں جس کے باعث سیکڑوں افراد اپنے گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔



20 سال قبل بھی گاؤں پر قبضے کے لیے مسلح افراد نے حملہ کر کے 11 افراد کو قتل کردیا تھا جس کا مقدمہ لطف علی ڈومکی نے درج کرایا تھا اور جب اس نے مقدمہ واپس لینے سے انکار کیا تو مسلح افراد نے اس کے بیٹے محمد علی کو دن دیہاڑے قتل کردیا تھا۔ لیکن بخشاپور پولیس ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی کیونکہ کشمور کی بااثر شخصیات ملزمان کی سرپرستی کررہے ہیں اور یہ لوگ گاؤں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ گاؤں سے قبضہ ختم کرایا جائے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں