اغواکاروں کو کھلا چھوڑا توناسوربن جائینگےجسٹس دوست

لوگوں کواٹھانے پرسیکیورٹی ادارے خاموش تماشائی بن...

لوگوںکواٹھانے پرسیکیورٹی ادارے خاموش تماشائی بن گئے،ریمارکس،3ملزم ضمانت پررہا۔ فائل فوٹو

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمدخان نے کہاہے کہ اغوابرائے تاوان کی وارداتوں میںملوث لوگ معاشرے کیلیے ناسوربن چکے ہیں جن کی تعدادمیں روز بہ روز اضافہ ہوتا جار ہاہے جیلیں انہی لوگوں کیلیے بنی ہیں مگریہاںبدقسمتی یہ ہے کہ بڑے سے بڑاملزم بھی پولیس کوجھانسہ دے کرکسی نہ کسی طریقے سے فرارہوجاتاہے حکومت نے آنکھیں بنداورقانون نافذکرنیوالے ادارے صرف تماشائی بنے ہوئے ہیں۔


شہرکے وسط سے لوگوں کو اٹھاکرعلاقہ غیر پہنچایا جا رہا ہے اگر ان بھیڑیوں کوکھلاچھوڑدیاجائے تویہ معاشرے پرناسوربن کر دوبارہ نازل ہوجائیںگے،غلط رسم ورواج نے معاشرے کو بگاڑ کررکھ دیاہے اگردبئی کاشیخ بھی غلط پارکنگ کرے تواسے جرمانہ کیاجاتاہے کیونکہ وہاںقانون کی بالادستی ہے،یہ ریمارکس انھوں نے گزشتہ روزاغوا برائے تاوان کے 7 ملزموں کی جانب سے دائردرخواست ضمانت اور ماتحت عدالت کی جانب سے دی جانے والی سزا کیخلاف دائر اپیلوں کی سماعت کے دوران دیے۔

فاضل بینچ نے ابتدائی سماعت کے بعدملزمان شورین،اکبرعلی اورسہیل کوضمانت پررہا کرنے جبکہ باقی ملزموںکی درخواست ضمانت مستردکرنے کے احکامات جاری کردیے۔ادھرپشاورہائیکورٹ نے افغان جوڑے کوکرائسس سینٹرمنتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیے جبکہ سی سی پی او پشاورکوہدایات جاری کرتے ہوئے کہاکہ کرائسزسینٹر کوجتنی بھی سیکیورٹی درکارہوفراہم کی جائے جبکہ افغان خاتون مریم کے دونکاحوں کی تحقیقات اوردیگر معاملات فیملی کورٹ کومنتقل کرتے ہوئے40 روزکے اندرسماعت مکمل کرنے اورفیصلہ کی نقل ہائیکورٹ میں پیش کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
Load Next Story