پولیس عدالت میں ایف آئی آر کی کاپی جمع کرانے میں ناکام توہین عدالت کا نوٹس جاری
مومن آبادپولیس نے28 روز کے بعد ایف آئی آر کی کاپی عدالت اور پراسیکیوشن آفس میں جمع کرائے بغیر ملزمان کا ریمانڈ لے لیا
تھانہ مومن آباد کے ایس ایچ او نے28 روز گزر جانے کے باوجود تھانے میں درج ایف آئی آر کی کاربن کاپی عدالت اور پراسیکیوشن آفس میں جمع نہیں کرائی پولیس نے گرفتار متعدد ملزمان کا عدالت سے ریمانڈ بھی لے لیا ۔
جبکہ عدالت میں مومن آباد تھانے میں درج مقدمات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، پراسیکیوٹر سید شمیم احمد کے انکشاف پر عدالت نے ایس ایچ او کے خلاف پولیس آرڈر کے تحت کارراوئی کا حکم دیدیا، تفصیلات کے مطابق پیر کو ضلع غربی کے پراسیکیوٹر نے تحریری طور پر جوڈیشل مجسٹریٹ غربی صدر الدین بوھیو کو بتایا کہ 28 روز گزر جانے کے باوجود تھانہ مومن آباد نے درج ایف آئی آر کی کاربن کاپی عدالت میں اور نہ ہی پراسیکیوشن آفس میں جمع کرائی ہے، قانون کے مطابق متعلقہ ایس ایچ او ایف آر درج ہونے کے بعد 24 گھنٹے کے دوران مقدمے کی کاربن کاپی عدالت میں جمع کرانے کا پابند ہوتا ہے۔
جبکہ اسی تھانے کی پولیس نے متعدد مقدمات میں گرفتار ملزمان کا عدالت سے ریمانڈ بھی حاصل کیا ہے لیکن تھانے میں درج مقدمات کے مطابق عدالت اور پراسیکیوشن آفس میں کوئی ریکارڈ نہیں ہے مذکورہ پولیس افسر نے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 157 کی خلاف ورزی کی ہے پراسیکیوٹر نے ذمے دار پولیس افسر کے خلاف کارروائی کی استدعا کی تھی۔
فاضل عدالت نے کیس کا عدالتی کا ریکارڈ طلب کیا تو پراسیکیوٹر کی تحریری شکایت درست ثابت ہوئی فاضل عدالت نے وکیل سرکار کی استدعا منظور کرتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن غربی کے توسط سے مذکورہ ایس ایچ او کے خلاف 155پولیس آرڈیننس 2000 کے تحت پاکستان پینل کوڈ 174/175 (عدالتی حکم عدولی )کی کارروائی اور شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں 3 روز میں جواب اور تھانے کا مکمل ریکارڈ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
جبکہ عدالت میں مومن آباد تھانے میں درج مقدمات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، پراسیکیوٹر سید شمیم احمد کے انکشاف پر عدالت نے ایس ایچ او کے خلاف پولیس آرڈر کے تحت کارراوئی کا حکم دیدیا، تفصیلات کے مطابق پیر کو ضلع غربی کے پراسیکیوٹر نے تحریری طور پر جوڈیشل مجسٹریٹ غربی صدر الدین بوھیو کو بتایا کہ 28 روز گزر جانے کے باوجود تھانہ مومن آباد نے درج ایف آئی آر کی کاربن کاپی عدالت میں اور نہ ہی پراسیکیوشن آفس میں جمع کرائی ہے، قانون کے مطابق متعلقہ ایس ایچ او ایف آر درج ہونے کے بعد 24 گھنٹے کے دوران مقدمے کی کاربن کاپی عدالت میں جمع کرانے کا پابند ہوتا ہے۔
جبکہ اسی تھانے کی پولیس نے متعدد مقدمات میں گرفتار ملزمان کا عدالت سے ریمانڈ بھی حاصل کیا ہے لیکن تھانے میں درج مقدمات کے مطابق عدالت اور پراسیکیوشن آفس میں کوئی ریکارڈ نہیں ہے مذکورہ پولیس افسر نے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 157 کی خلاف ورزی کی ہے پراسیکیوٹر نے ذمے دار پولیس افسر کے خلاف کارروائی کی استدعا کی تھی۔
فاضل عدالت نے کیس کا عدالتی کا ریکارڈ طلب کیا تو پراسیکیوٹر کی تحریری شکایت درست ثابت ہوئی فاضل عدالت نے وکیل سرکار کی استدعا منظور کرتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن غربی کے توسط سے مذکورہ ایس ایچ او کے خلاف 155پولیس آرڈیننس 2000 کے تحت پاکستان پینل کوڈ 174/175 (عدالتی حکم عدولی )کی کارروائی اور شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں 3 روز میں جواب اور تھانے کا مکمل ریکارڈ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔