عبرتناک شکست نے قومی کرکٹرز کا اعتماد پارہ پارہ کر دیا
پیسرز کے فٹنس مسائل کیوں ہوئے؟ میڈیکل اسٹاف سے بات کروں گا، مکی آرتھر
چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کیخلاف عبرتناک شکست نے پاکستانی کرکٹرز کا اعتماد پارہ پارہ کر دیا، ہوٹل واپسی کے بعد کوچ نے بھی سب کی کلاس لی۔
اتوار کو بھارت کیخلاف بارش سے متاثرہ میچ میں پاکستانی ٹیم کو ڈی ایل میتھڈ پر 124 رنزسے شکست ہوئی تھی، میچ سے قبل کھلاڑی کسی انہونی کیلیے پُرعزم تھے مگربدترین ہارکے بعد اب مورال خاصا گرچکا، قریبی ذرائع نے بتایا کہ ہوٹل واپسی کے بعد سب کے منہ لٹکے ہوئے تھے، انھیں اہل خانہ سے پاکستان میں میڈیا اور سابق کرکٹرزکے ردعمل اور سوشل میڈیا پر شائقین کی ناراضی کا علم ہوا تو مزید پریشان ہو گئے۔
اس سے قبل ہی کوچ مکی آرتھر خراب کارکردگی پر اظہار ناراضی کر چکے تھے، انھوں نے ہرکھلاڑی کواس کی غلطیوں کا بتایا اورآئندہ بہتری کیلیے سخت جان لڑانے کی تلقین کر دی، دوران میچ کریمپس کا شکار ہونے والے پیسر محمد عامر بعد میں فٹ ہو گئے اور بیٹنگ پریکٹس بھی کی، میڈیا منیجر رضا راشد نے بتایا کہ وہ جنوبی افریقہ سے مقابلے کیلیے دستیاب ہوں گے۔
دوسری جانب وہاب ریاض کے ٹخنے کی اسکین رپورٹ حوصلہ افزا نہیں تھی، فزیو شان ہیز نے انجری کی صورتحال کا بغور جائزہ لینے کے بعد انھیں ان فٹ قرار دے دیا، پیسر کو وطن واپس بھجوایا جائیگا، ان کا خلا پرکرنے کیلیے محمد عباس یا رومان رئیس کو طلب کیا جا سکتا ہے ،حتمی فیصلہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کرینگے، پیسر انگلش کنڈیشنز کا تجربہ حاصل کرنے کیلیے چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ کے ہمراہ ٹریننگ کرتے رہے ہیں لیکن میگا ایونٹ شروع ہونے سے قبل واپس آگئے تھے۔
برمنگھم میں موجود پاکستانی اسکواڈ نے پیر کو آرام کیا، منگل کی صبح پریکٹس سیشن میں اگلے میچ کیلیے حکمت عملی تیار کی جائے گی، رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز برمنگھم میں موسم سرد رہا جبکہ بارش بھی ہوئی،البتہ بدھ کو جنوبی افریقہ سے ڈے اینڈ نائٹ مقابلے کے وقت اب تک زیادہ تیز بارش کا امکان ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب کوچ مکی آرتھر بھی میچ کے دوران غلطیوں کی بھرمار پر سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں، پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں پر کوشش نہ کرنے کا الزام عائد نہیں کیا جاسکتا لیکن میرے خیال میں اصل مسئلہ خوف ہے، بیٹنگ کے دوران ردھم میں نہیں آسکے،ایک، دو نے جھلک دکھائی لیکن کارکردگی میں تسلسل نہیں تھا،آسان کیچز چھوڑے،حسن علی نے یوراج سنگھ اور فہیم اشرف نے ویرات کوہلی کو موقع دیا، دونوں نے میچ ہماری پہنچ سے دور کیا، تھروکمزور تھے، رن آؤٹ کے مواقع گنوائے،ایک اوور میں 4گیندیں اچھی کیں تو 2انتہائی خراب کیںِ، ان سب چیزوں پر مایوسی ہوئی لیکن بہتری کی امید نہیں چھوڑ سکتے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کچھ مختلف کرتے ہوئے بھارت کو حیران کرنے کی کوشش میں لیفٹ آرم اسپنر عماد وسیم کو آغاز میں بولنگ کا موقع دیا لیکن ہم بروقت وکٹیں نہیں لے سکے،حریف پر دباؤ برقرار نہیں رکھ پائے، برمنگھم کے ٹھنڈے موسم میں محمد عامر کوکریمپس پڑجانے کے سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ایسا کیوں ہورہا ہے،اس کیلیے میڈیکل اسٹاف ٹیم سے بات کرنا ہوگی۔
اتوار کو بھارت کیخلاف بارش سے متاثرہ میچ میں پاکستانی ٹیم کو ڈی ایل میتھڈ پر 124 رنزسے شکست ہوئی تھی، میچ سے قبل کھلاڑی کسی انہونی کیلیے پُرعزم تھے مگربدترین ہارکے بعد اب مورال خاصا گرچکا، قریبی ذرائع نے بتایا کہ ہوٹل واپسی کے بعد سب کے منہ لٹکے ہوئے تھے، انھیں اہل خانہ سے پاکستان میں میڈیا اور سابق کرکٹرزکے ردعمل اور سوشل میڈیا پر شائقین کی ناراضی کا علم ہوا تو مزید پریشان ہو گئے۔
اس سے قبل ہی کوچ مکی آرتھر خراب کارکردگی پر اظہار ناراضی کر چکے تھے، انھوں نے ہرکھلاڑی کواس کی غلطیوں کا بتایا اورآئندہ بہتری کیلیے سخت جان لڑانے کی تلقین کر دی، دوران میچ کریمپس کا شکار ہونے والے پیسر محمد عامر بعد میں فٹ ہو گئے اور بیٹنگ پریکٹس بھی کی، میڈیا منیجر رضا راشد نے بتایا کہ وہ جنوبی افریقہ سے مقابلے کیلیے دستیاب ہوں گے۔
دوسری جانب وہاب ریاض کے ٹخنے کی اسکین رپورٹ حوصلہ افزا نہیں تھی، فزیو شان ہیز نے انجری کی صورتحال کا بغور جائزہ لینے کے بعد انھیں ان فٹ قرار دے دیا، پیسر کو وطن واپس بھجوایا جائیگا، ان کا خلا پرکرنے کیلیے محمد عباس یا رومان رئیس کو طلب کیا جا سکتا ہے ،حتمی فیصلہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کرینگے، پیسر انگلش کنڈیشنز کا تجربہ حاصل کرنے کیلیے چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ کے ہمراہ ٹریننگ کرتے رہے ہیں لیکن میگا ایونٹ شروع ہونے سے قبل واپس آگئے تھے۔
برمنگھم میں موجود پاکستانی اسکواڈ نے پیر کو آرام کیا، منگل کی صبح پریکٹس سیشن میں اگلے میچ کیلیے حکمت عملی تیار کی جائے گی، رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز برمنگھم میں موسم سرد رہا جبکہ بارش بھی ہوئی،البتہ بدھ کو جنوبی افریقہ سے ڈے اینڈ نائٹ مقابلے کے وقت اب تک زیادہ تیز بارش کا امکان ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب کوچ مکی آرتھر بھی میچ کے دوران غلطیوں کی بھرمار پر سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں، پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں پر کوشش نہ کرنے کا الزام عائد نہیں کیا جاسکتا لیکن میرے خیال میں اصل مسئلہ خوف ہے، بیٹنگ کے دوران ردھم میں نہیں آسکے،ایک، دو نے جھلک دکھائی لیکن کارکردگی میں تسلسل نہیں تھا،آسان کیچز چھوڑے،حسن علی نے یوراج سنگھ اور فہیم اشرف نے ویرات کوہلی کو موقع دیا، دونوں نے میچ ہماری پہنچ سے دور کیا، تھروکمزور تھے، رن آؤٹ کے مواقع گنوائے،ایک اوور میں 4گیندیں اچھی کیں تو 2انتہائی خراب کیںِ، ان سب چیزوں پر مایوسی ہوئی لیکن بہتری کی امید نہیں چھوڑ سکتے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کچھ مختلف کرتے ہوئے بھارت کو حیران کرنے کی کوشش میں لیفٹ آرم اسپنر عماد وسیم کو آغاز میں بولنگ کا موقع دیا لیکن ہم بروقت وکٹیں نہیں لے سکے،حریف پر دباؤ برقرار نہیں رکھ پائے، برمنگھم کے ٹھنڈے موسم میں محمد عامر کوکریمپس پڑجانے کے سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ایسا کیوں ہورہا ہے،اس کیلیے میڈیکل اسٹاف ٹیم سے بات کرنا ہوگی۔