’’ایجنسیاں کسی کو غیر قانونی تحویل میں نہیں لے سکیں گی‘‘

مشکوک افراد کی تفتیش کیلیے مراکز قائم ہونگے، 21 روز سے زیادہ نہیں رکھا جاسکے گا

مشکوک افراد کی تفتیش کیلیے مراکز قائم ہونگے، 21 روز سے زیادہ نہیں رکھا جاسکے گا فوٹو: فائل

ملک میں سیکیورٹی ایجنسیاں مشکوک افراد کو غیر قانونی طور پر تحویل میں نہیں رکھ سکیں گی۔

پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر رپورٹ کی منظوری دیتے ہوئے اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے کیلیے اسپیکرقومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو بھجوا دیا ۔


نئے قانون کے تحت ایجنسیوں کے ضابطہ کار پر نظر ثانی ہو گی۔ پولیس کو اطلاع دیے بغیر کسی بھی شہری کو نہیں اٹھایا جا سکے گا۔ حکومت کو لاعلم رکھنے پر ذمے داران کے خلاف کارروائی ہوگی ۔ کمیٹی کے تمام ارکان نے رپورٹ پر دستخط کردیے ہیں۔ پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس پیر کو کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر میاں رضا ربانی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔



لاپتہ افراد کی بازیابی اور مسئلے کے مستقل حل کے بارے میں اتفاق رائے سے سفارشات کی منظوری دی گئی۔کمیٹی نے لاپتہ افراد سے متعلق10 نکاتی سفارشات کو حتمی شکل دی ہے اور قانون کے بارے میں سفارشات کا مسودہ تیار کیا گیاہے۔ مشکوک افراد کی گرفتاری کو باضابطہ بنانے کے لیے (انٹیروگیشن) تفتیشی سینٹر قائم ہوں گے۔ ہر سینٹر مجسٹریٹ کی نگرانی میں کام کرے گا۔ گرفتار شخص کے وکیل اور اہل خانہ کو رسائی کی اجازت ہوگی ۔ کسی مشکوک شخص کو 21 روز سے زیادہ تفتیشی مرکز میں نہیں رکھا جا سکے گا۔
Load Next Story