ملک میں سالانہ 8 ہزاربچے کینسرمیں مبتلا ہورہے ہیں ڈاکٹر شیمول
چلڈرن کینسر اسپتال مریض بچوں کے لیے امید کی کرن ہے ، تربیتی پروگرام سے خطاب
ISLAMABAD:
پیڈیاٹرک اونکولوجسٹ اور چلڈرن کینسر اسپتال کے سی ای او ڈاکٹرشیمول اشرف اور ماہرین طب نے تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی کینسر رجسٹری کے مطابق سالانہ تقریباً 8 ہزاربچے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں۔
پیڈیاٹرک اونکولوجسٹ اور چلڈرن کینسر اسپتال کے سی ای او ڈاکٹرشیمول اشرف اور ماہرین طب نے تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی کینسر رجسٹری کے مطابق سالانہ تقریباً 8 ہزاربچے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں، جس میں نصف سے زائد تعداد علاج سے محروم رہتی ہے،انڈس اسپتال پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور واحد اسپتال جو مذہب، رنگ و نسل اور مالی حیثیت سے قطع نظر ہر مریض کو اعلیٰ معیار کے علاج کی سہولت بالکل مفت فراہم کرتا ہے اور یہی نظریہ چلڈرن کینسر اسپتال میں بھی کارفرما نظرآتا ہے، انھوں نے کہا کہ کینسر ایک ایسا مرض ہے جس میں خلیات کی تعداد بغیر کسی کنٹرول کے بڑھنے لگتی ہے اور وہ ٹیومر کی شکل اختیار کرلیتے ہیں،بچوں میں کینسرکی علامات میں بغیر کسی وجہ کے طویل مدت تک بخار،کسی چوٹ کے بغیر جسم پر نیل پڑنا یا خون بہنا، غدود کا مستقل بڑھنا، وزن میں کمی، زردرنگت، آنکھ کی پتلی میں سفیدی آنا شامل ہیں،بچوں کے کینسرکے کیسز میں کامیابی کی شرح 50 فی صد سے زائد ہے،کامیابی کا انحصارجلد تشخیص اور درست علاج پر ہے،اوسطاً ایک مریض کے علاج پر ایک سے 3 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔
آگاہی کی کمی کینسر میں اضافے کا سب سے بڑا سبب ہے، علاج مہنگا ہونے اور کیمو تھیراپی کے بارے میں پھیلے ہوئے توہمات کے باعث بیشتر لوگ علاج سے پہلوتہی کرتے ہیں جو نقصان کا باعث بنتا ہے،احتیاطی تدبیر کے طور پر بچوں کو پان، چھالیہ اور دیگر نقصان دہ چیزوں اور کیمیکلزسے بچنا چاہیے،پنجاب میں صرف لاہور، ملتان اور اسلام آبادمیں کینسر کے علاج کے مراکز موجود ہیں، اندرون سندھ، بلوچستان اور پشاور میں ایسی کوئی سہولت دستیاب نہیں اس لیے ان علاقوں کے مریض کراچی کارخ کرتے ہیں۔
چلڈرن کینسر فاؤنڈیشن (سی سی ایف) 1999 میں قائم ہوئی، اس کا مقصد ایک ایسے ہسپتال کا قیام تھا جہاں کینسر کے شکار بچوں کا مفت علاج کیا جاسکے، 2000 میں چلڈرن کینسر اسپتال( سی سی ایچ)قائم کیا گیا، اسپتال نے نہایت محدود وسائل کے ساتھ کام کا آغاز کیا تھا لیکن اب یہ پاکستان میںبچوں میں کینسر کے علاج کا بہترین ادارہ بن چکا ہے،سی سی ایچ میں قیام سے اب تک 7000 مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے، اسپتال کے تمام اخراجات مخیر عطیہ کنندگان کی زکوٰۃ ، صدقات اورعطیات سے پورے کیے جاتے ہیں۔ایک بچے کے علاج پر اوسطاً 45,000 روپے ماہانہ خرچ ہوتے ہیں،سی سی ایچ میں ہر سال تقریباً1000 نئے مریض علاج کے لیے آتے ہیں اور کسی بھی قابل علاج مریض کو علاج سے انکارنہیں کیا جاتا۔
پیڈیاٹرک اونکولوجسٹ اور چلڈرن کینسر اسپتال کے سی ای او ڈاکٹرشیمول اشرف اور ماہرین طب نے تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی کینسر رجسٹری کے مطابق سالانہ تقریباً 8 ہزاربچے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں۔
پیڈیاٹرک اونکولوجسٹ اور چلڈرن کینسر اسپتال کے سی ای او ڈاکٹرشیمول اشرف اور ماہرین طب نے تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی کینسر رجسٹری کے مطابق سالانہ تقریباً 8 ہزاربچے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں، جس میں نصف سے زائد تعداد علاج سے محروم رہتی ہے،انڈس اسپتال پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور واحد اسپتال جو مذہب، رنگ و نسل اور مالی حیثیت سے قطع نظر ہر مریض کو اعلیٰ معیار کے علاج کی سہولت بالکل مفت فراہم کرتا ہے اور یہی نظریہ چلڈرن کینسر اسپتال میں بھی کارفرما نظرآتا ہے، انھوں نے کہا کہ کینسر ایک ایسا مرض ہے جس میں خلیات کی تعداد بغیر کسی کنٹرول کے بڑھنے لگتی ہے اور وہ ٹیومر کی شکل اختیار کرلیتے ہیں،بچوں میں کینسرکی علامات میں بغیر کسی وجہ کے طویل مدت تک بخار،کسی چوٹ کے بغیر جسم پر نیل پڑنا یا خون بہنا، غدود کا مستقل بڑھنا، وزن میں کمی، زردرنگت، آنکھ کی پتلی میں سفیدی آنا شامل ہیں،بچوں کے کینسرکے کیسز میں کامیابی کی شرح 50 فی صد سے زائد ہے،کامیابی کا انحصارجلد تشخیص اور درست علاج پر ہے،اوسطاً ایک مریض کے علاج پر ایک سے 3 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔
آگاہی کی کمی کینسر میں اضافے کا سب سے بڑا سبب ہے، علاج مہنگا ہونے اور کیمو تھیراپی کے بارے میں پھیلے ہوئے توہمات کے باعث بیشتر لوگ علاج سے پہلوتہی کرتے ہیں جو نقصان کا باعث بنتا ہے،احتیاطی تدبیر کے طور پر بچوں کو پان، چھالیہ اور دیگر نقصان دہ چیزوں اور کیمیکلزسے بچنا چاہیے،پنجاب میں صرف لاہور، ملتان اور اسلام آبادمیں کینسر کے علاج کے مراکز موجود ہیں، اندرون سندھ، بلوچستان اور پشاور میں ایسی کوئی سہولت دستیاب نہیں اس لیے ان علاقوں کے مریض کراچی کارخ کرتے ہیں۔
چلڈرن کینسر فاؤنڈیشن (سی سی ایف) 1999 میں قائم ہوئی، اس کا مقصد ایک ایسے ہسپتال کا قیام تھا جہاں کینسر کے شکار بچوں کا مفت علاج کیا جاسکے، 2000 میں چلڈرن کینسر اسپتال( سی سی ایچ)قائم کیا گیا، اسپتال نے نہایت محدود وسائل کے ساتھ کام کا آغاز کیا تھا لیکن اب یہ پاکستان میںبچوں میں کینسر کے علاج کا بہترین ادارہ بن چکا ہے،سی سی ایچ میں قیام سے اب تک 7000 مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے، اسپتال کے تمام اخراجات مخیر عطیہ کنندگان کی زکوٰۃ ، صدقات اورعطیات سے پورے کیے جاتے ہیں۔ایک بچے کے علاج پر اوسطاً 45,000 روپے ماہانہ خرچ ہوتے ہیں،سی سی ایچ میں ہر سال تقریباً1000 نئے مریض علاج کے لیے آتے ہیں اور کسی بھی قابل علاج مریض کو علاج سے انکارنہیں کیا جاتا۔